جرمن سیاستدان اور سماجی ویب سائٹس؟
6 فروری 2013سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے چانسلر کے عہدے کے امیدوار پیئر شٹائن بروک کے بلاگ کا انتظام خود اُن کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ ایک ایجنسی کے ذمے ہے جبکہ چانسلر انگیلا میرکل کا ٹویٹر پر اکاؤنٹ تک نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے جرمن سیاستدان ابھی بہت پیچھے ہیں۔
جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے چانسلر شپ کے عہدے کے امیدوار پیئر شٹائن بروک کو اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں پے در پے بحرانوں کا سامنا ہے۔ پہلے انہیں لیکچرز کے بدلے میں بہت زیادہ معاوضہ لینے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے شٹائن بروک کے اُس بیان پر متعدد حلقوں نے ناراضگی کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انگیلا میرکل کو خاتون ہونے کا فائدہ مل رہا ہے۔ تاہم اب ان کا ’’پیئر بلاگ‘‘ ان کی انتخابی مہم کے لیے ایک نئے بحران کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
اس بلاگ کی نگرانی شٹائن کُوہلر نامی ایک کمیونیکیشن کمپنی کر رہی ہے۔ پیئر شٹائن بروک کے بلاگ ’ Peerblog.de ‘ پر پڑھے جا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بلاگز صرف شٹائن بروک کی ہی تحریر نہیں ہوتے بلکہ اس مقصد کے لیے انہوں نے مصنفین کی ایک پوری ٹیم بھی رکھی ہوئی ہے، جو خود کو ’غیر جانبدار‘ قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ اُس کا سوشل ڈیموکریٹک پارٹی یا پیئر شٹائن سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کہ اس ٹیم کے سبھی ارکان اپنی اپنی تحریروں کے حوالے سے خود مختار ہیں۔
اس ویب سائٹ کے مدیر اعلٰی کارل ہائنز شٹائن کُوہلر ہیں، جو ماضی میں جرمن جریدے ’ فوکس‘ میں اسی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک فرضی نام سے ’Wir in NRW ‘ یعنی ’ہم این آر ڈبلیو میں‘ نامی بلاگ لکھا تھا۔ NRW جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا مخفف ہے۔ کہتے ہیں کہ اس بلاگ نے 2010 ء کے صوبائی انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور ماحول دوست گرین پارٹی کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس بلاگ کے بدلے میں شٹائن کُوہلر کو شکریے کے طور پر تین لاکھ یورو بھی دیے گئے تھے۔
اس ویب سائٹ پر واضح طور پر تحریر ہے کہ بلاگنگ میں چانسلر کے عہدے کے سوشل ڈیموکریٹک امیدوار پیئر شٹائن بروک کی رضامندی شامل ہے۔ اس کے تمام تر اخراجات ایک نامعلوم کمپنی اٹھا رہی ہے، جو شٹائن بروک کی انتخابی مہم میں ان کا ساتھ دینا چاہتی ہے۔ اس ویب سائٹ پر لکھنے والے اپنے منصوبے کو سوشل میڈیا استعمال کرنے والے جرمن سیاستدانوں کے لیے ایک مثال کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
تاہم بہت سے ماہرین اس حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ میڈیا ایجنٹ نامی کمپنی کے سربراہ کرسٹیان شِیئمس کے بقول ’’اس کا سوشل میڈیا سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کا مطلب ہے مکالمت یعنی ایک دوسرے کے رُوبرو ہونا اور اس سارے عمل میں پیئر شٹائن بروک کہیں موجود ہی نہیں ہیں‘‘۔
جرمن سیاستدانوں کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر، فیس بک اور گوگل پلس کے استعمال میں کافی حد تک مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک سروے کے مطابق امریکی سینیٹ کے تمام 100 ارکان کے ٹویٹر اکاؤنٹس ہیں جبکہ دوسری جانب جرمنی میں صرف41 فیصد ارکان پارلیمان سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
C.Bleiker / ai / aa