1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جدید میزائلوں سے لیس جنگی جہازوں کی ایرانی بحریہ میں شمولیت

2 اگست 2023

ایک نیم سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی بحریہ کے میزائل چھ سو کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خلیج عمان میں تہران اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4UgJV
Iran | 'Abu Mahdi' Rakete
تصویر: Erfan Kouchari/Tasnim

ایرا نی بحریہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے لیس نئے جنگی جہازوں کو اپنے بیڑے میں شامل کر ليا ہے۔ تہران کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے، جب خلیج عمان میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی بحریہ کے یہ میزائل چھ سو کلو میٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Iran Marinemanöver ARCHIV
خلیج عمان میں جنگی مشقوں میں شامل ایک ایرانی بحری جنگی جہاز تصویر: Ebrahim Noroozi/epa/dpa/picture alliance

ایرانی بحریہ کی طرف سے یہ اعلانابو موسیٰ جزیرے کے ساحل پر ایک فوجی مشق کے دوران کیا گیا۔ یہ جزیرہ ان  تین خلیجی جزیروں میں سے ایک ہے، جو ایران کے زیر کنٹرول ہے لیکن متحدہ عرب امارات ایرانی ملکیت کو متنازعہ قرار دیتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی نے میزائلوں کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن جزائر کے دفاع کی ضرورت پر ایک کمانڈر کے کا حوالہ دیا۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر انتظام بحریہ کے کمانڈر علی رضا تنگسیری نے کہا، "خلیج فارس کے جزیرے ایران کا حصہ ہیں اور ہم ان کا دفاع کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک کی طرف سے سکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "خلیج فارس خطے کے تمام ممالک سے تعلق رکھتا ہے. ان ریاستوں کو بہت ہوشیار رہنا چاہیے اور خود کو غیر علاقائی ممالک کی سازشوں اور تفرقہ انگیز منصوبوں میں پڑنے سے روکنا چاہیے۔‘‘

امریکہ نے حالیہ مہینوں میں ایران کی طرف سے تجارتی بحری جہازوں پر قبضے کے بعد خطے میں آبی گزرگاہوں کی نگرانی کے لیے گزشتہ ماہ ایک جنگی بحری بیڑے کے ساتھ اضافی ایف سولہ اور ایف پینتیس لڑاکا طیارے مشرق وسطیٰ بھیجے تھے۔

ش ر ⁄ ع ص (روئٹرز)

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا