1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی وزیر اعظم کا شنتو مقبرے کا دورہ: چین اور جنوبی کوریا کی تنقید

کشور مصطفیٰ26 دسمبر 2013

شنزو آبے کا یاسوکونی مقبروں کا یہ دورہ اُن کے وزارت اعظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے ٹھیک ایک سال بعد عمل میں آیا ہے۔ اس اثناء میں آبے نے نہ تو چینی نہ ہی کوریائی صدر سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/1Agyo
تصویر: Reuters

چین اور جنوبی کوریا نے جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے ’ یاسوکونی‘ نامی ایک متنازعہ جنگی قبرستان کے دورے کی سخت مذمت کی ہے۔ ٹوکیو کے نزدیک چیوڈیو نامی ایک علاقے میں قائم یہ قدیم شنتو مقبرا ماضی کی جاپانی سلطنت کی قوت و وسعت کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔

جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے اس یادگار مقام کا دورہ آج جمعرات کو کیا جس کے فوری رد عمل میں چین نے کہا ہے کہ آبے کا یہ دورہ جاپان کی طویل ’عسکری جارحیت‘ کی تاریخ پر فخر کا اظہار ہے اور ایک طرح سے آبے جاپانی شہنشاہیت کے اُس دور میں اپنی سلطنت کے لیے جان کا نذرانہ دینے والے ہر فرد کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں۔ بیجنگ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جاپان کو اس اقدام کے سنگین نتائج سے نمٹنا ہوگا۔ اُدھر جنوبی کوریا نے آبے کے دورے کو ’ طوائف الملوکی طرز عمل‘ قرار دیا۔

دریں اثناء جاپانی وزیر اعظم نے اپنے دورے پر کیے جانے والے اعتراضات کے جواب میں کہا ہے کہ یاسوکونی کے یادگاری قبرستان کے اُن کے اس دورے کا مقصد جنگ کے خلاف عہد کا اظہار ہے نہ کہ چین اور جنوبی کوریا کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔ آبے کے بقول، ’’کچھ لوگ میرے اس دورے کو جنگی جرائم کے مرتکب مجرموں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے تعبیر کر رہے ہیں جبکہ میرے اس دورے کا مقصد جنگوں میں ہلاک ہونے والے انسانوں کی روحوں کو یہ بتانا ہے کہ میری انتظامیہ نے گزشتہ ایک برس میں ملک کے لیے کیا کچھ کیا ہے اور اُن سے یہ تجدید عہد کرنا ہے کہ جاپان پھر کبھی جنگ نہیں کرے گا۔‘‘

Japan - Abe
چین اور کوریا کے ساتھ عزت و احترام کی بنیاد پر دوستی قائم کرنا چاہتا ہوں: جاپانی وزیر اعظمتصویر: Reuters

جاپانی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے 68سال بعد یہ ملک آزاد اور جمہوری ریاست بننے میں کامیاب ہوا ہے اور اس اثناء میں اس نے ہمیشہ امن کر راستہ اختیار رکھا۔ اس امر میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ جاپان اس راستے کی پیروی جاری نہیں رکھے گا۔ آبے کے بقول،"چینی اور جنوبی کوریائی عوام کی دل آزاری، میرا ہرگز مقصد نہیں ہے، میری خواہش یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کا احترام ، آزادی اور جمہوریت کا تحفظ کریں۔ میں چین اور کوریا کے ساتھ عزت و احترام کی بنیاد پر دوستی قائم کرنا چاہتا ہوں"۔

یاسوکونی یادگاری مقبرے کو جنگ میں ہلاک ہونے والے قریب ڈھائی ملین نفوس کا مخزن سمجھا جاتا ہے۔ ان میں زیادہ تر عام فوجی تھے جبکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے مرتکب، پھانسی کی سزا پانے والے چند اعلیٰ فوجی افسروں کے مقبرے بھی اسی جگہ قائم ہیں۔

شنزو آبے کا یاسوکونی مقبروں کا یہ دورہ اُن کے وزارت اعظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے ٹھیک ایک سال بعد عمل میں آیا ہے۔ اس اثناء میں آبے نے نہ تو چینی نہ ہی کوریائی صدر سے ملاقات کی۔

G20 Gipfel Russland Sankt Petersburg Barack Obama und Shinzo Abe
آبے امریا کے ساتھ بھی تعلقات کو دوستانہ بنانے میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیںتصویر: Reuters

بیجنگ اور ٹوکیو کے تعلقات آبے کے وزیر اعظم بننے سے پہلے ہی کشیدہ تھے۔ شمالی چین کے چند غیر آباد جزیروں کی ملکیت کا معاملہ ایک عرصے سے چین اور جاپان کے مابین نزع کا سبب بنا ہوا ہے۔ زیادہ تر جزیرے جاپان کے کنٹرول میں ہیں جبکہ چین ان کی ملکیت کا دعویدار ہے۔ رواں برس ان دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی اُس وقت سے پیدا ہونی شروع ہوئی جب متنازعہ بحری علاقے میں فوجی ہوائی اور بری جہازوں کی نقل و حرکت دیکھی جانے لگے۔ مبصرین کے مطابق اس سے دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی اقتصادی قوتوں کے مابین مسلح تصادم کے امکانات بڑھ گئےہیں۔

واضح رہے کہ جاپان میں 1867ء کی ’بوشین جنگ‘ سے لے کر 1945 ء میں اختتام پذیر ہونے والی دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے جاپانیوں کی یاد میں یاسوکونی مقبرہ ابتدائی طور پر جاپانی شہنشاہ میجی نے تعمیر کر وایا تھا۔