1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں ’نانیوں اور دادیوں کی ڈمپنگ‘ کا نیا قانون زیر غور

مقبول ملک16 جون 2015

جاپان میں بڑے شہروں میں نرسنگ سٹاف کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے بزرگ افراد کی شہروں سے مضافات میں منتقلی کی حوصلہ افزائی کی خاطر ایک نیا قانون زیر غور ہے، جسے ناقدین ’بزرگوں کی ڈمپنگ‘ کی کوشش کا نام دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Fi7l
تصویر: imago stock&people

ٹوکیو سے منگل سولہ جون کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکومت کی کوشش ہے کہ ایک ایسا نیا قانون منظور کرایا جائے، جس کے تحت بڑے شہروں میں رہنے والے بزرگ شہریوں کو یہ ترغیب دی جائے گی کہ وہ بہتر طبی سہولیات کی خاطر مضافاتی علاقوں میں رہائش اختیار کر لیں۔

جاپان کے جی جی پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس منصوبے کے تحت حکومت عام طور پر بڑے شہروں اور خاص طور پر بہت زیادہ آبادی والے ملکی دارالحکومت ٹوکیو اور اس کے قرب و جوار میں رہنے والے شہریوں کو یہ سہولت دینے پر بھی تیار ہے کہ اگر ایسے بزرگ شہری دیہی علاقوں میں منتقل ہو جائیں تو وہاں انہیں ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے گی۔

اسی منصوبے کے تحت ایک طرف اگر بہت بوڑھے شہریوں کو ایسی طبی نگہداشت کی امید بھی دلائی جا رہی ہے، جسے پیشہ ور نرسنگ سٹاف کی کمی کا سامنا نہ ہو تو ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایسی صورت میں دیہی علاقوں کے بلدیاتی اداروں کو حکومت کی طرف سے نئی مالی اعانتیں بھی دی جائیں گی۔

اس پالیسی پروگرام اور اس سے متعلق ممکنہ قانون سازی کا ایک پس منظر یہ ہے کہ جاپان کی آبادی میں بزرگ شہریوں کی شرح مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ یہ صورت حال خاص طور پر صحت عامہ اور سوشل سکیورٹی کے شعبوں پر بہت زیادہ دباؤ کی وجہ بن رہی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ جاپان میں اگلے ایک عشرے کے دوران بہت بوڑھے مریضوں کے لیے ایک لاکھ تیس ہزار اضافی بستروں کی ضرورت ہو گی۔

اس سلسلے میں جاپان کے علاقائی ترقی کے وزیر شی گیرُو ایشی با نے آج منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اس حوالے سے جس نئی قانون سازی کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کا ایک مرکزی مقصد شہری علاقوں میں نرسنگ ہومز کی کمی پر قابو پاتے ہوئے بزرگ شہریوں کے لیے مسلسل طبی دیکھ بھال کو یقینی بنانا بھی ہے۔

Altenheim in Japan
جاپان میں اگلے ایک عشرے کے دوران بہت بوڑھے مریضوں کے لیے ایک لاکھ تیس ہزار اضافی بستروں کی ضرورت ہو گیتصویر: picture-alliance/dpa

اس جاپانی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے کی تفصیلات طے کی جا رہی ہیں جو سال رواں کے آخر تک مکمل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک ماڈل پراجیکٹ کے طور پر اگلے مالی سال میں متعارف کرا دیا جائے گا۔

دوسری طرف اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی قانون سازی سے حکومت بڑے شہروں میں رہنے والے بزرگ افراد کو مضافاتی اور دیہی علاقوں میں رہائش اختیار کرنے کی جو ترغیب دینا چاہتی ہے وہ دراصل ’اُوباسُوٹے یاما‘ ہے۔ جاپانی زبان میں اس اصطلاح کا مطلب ہے، ’گرینی ڈمپنگ‘ یا ’نانیوں اور دادیوں سے چھٹکارہ پانے کے لیے انہیں کسی جگہ پھینک دینا‘۔

اس کے برعکس علاقائی ترقی کے جاپانی وزیر کے مطابق حکومت شہری علاقوں میں رہنے والے کسی بھی بزرگ مرد یا خاتون کو دیہی علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور نہیں کرے گی تاہم انہیں یہ پیش کش کی جائے گی کہ اگر وہ چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں۔

جاپان پالیسی کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2025ء تک صرف ٹوکیو اور اس کے گرد و نواح میں رہنے والے 75 برس سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کی تعداد 1.75 ملین ہو جائے گی اور تب پورے جاپان میں ایسے عمر رسیدہ شہریوں کی مجموعی تعداد 5.72 تک پہنچ جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید