1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان کیری کی سعودی تشویش کے ازالے کی کوشش

عصمت جبیں4 نومبر 2013

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکی سعودی تعلقات آئندہ بھی ٹریک پر رہنے چاہییں۔ انہوں نے یہ بات آج پیر کو ریاض میں کہی۔

https://p.dw.com/p/1ABM3
تصویر: Reuters

کیری شام کی خانہ جنگی اور ایران کی وجہ سے سعودی عرب میں پائی جانے والی تشویش کے ازالے کے لیے اس وقت ریاض کے دورے پر ہیں۔

سعودی دارالحکومت سے ملنے والی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جان کیری نے آج پیر کو ریاض میں امریکی سفارت خانے کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت واشنگٹن کو سعودی رہنماؤں سے بہت سی باتیں کرنا ہیں۔ ان میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے روابط حسب معمول ٹریک پر رہنے چاہییں۔

امریکی وزیر خارجہ کو اپنے موجودہ دورہء سعودی عرب کے دوران شاہ عبداللہ سے مذاکرات کرنا ہیں۔ ان کے اس دورے کی وجہ یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے موجودہ امریکی پالیسی پر اس وقت خطے میں کافی عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔

John Kerry
امریکی وزیر خارجہ جان کیریتصویر: Getty Images/Mark Wilson

اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن حکومت نے جان کیری کو اس لیے کافی جلدی میں سعودی عرب کے دورے پر بھیجا ہے کہ وہ واشنگٹن اور ریاض کے باہمی تعلقات میں نظر آنے والے موجودہ کھچاؤ کا ازالہ کر سکیں۔

سعودی حکومت کے اعلیٰ اہلکاروں کی طرف سے حالیہ ہفتوں کے دوران ایسی شکایات سننے میں آئی تھیں جو غیر معمولی تھیں۔ ان شکایات میں خاص طور پر شام کے خونریز تنازعے اور ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے امریکی سیاست پر ریاض حکومت نے تنقید کی تھی۔

اس پس منظر میں جان کیری نے ریاض میں امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں سے اپنے خطاب میں اعتراف کیا کہ عرب دنیا میں آنے والی سیاسی تبدیلیوں کے بعد سے خطے میں بدامنی کے باعث حالات مشکل ہو چکے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں عرب اسپرنگ کہلانے والی تبدیلیوں کے بعد سے کئی علاقوں میں ابھی تک انتشار کی سی کیفیت ہے۔ لیبیا اور شام میں کئی نئے طاقتور شدت پسند گروپ وجود میں آ چکے ہیں اور ایران پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ شام میں باغیوں کے خلاف صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد کر کے بدامنی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

سعودی عرب کی ایران کے ساتھ رقابت عشروں پرانی ہے۔ ریاض حکومت کو اس امکان پر تشویش ہے کہ شام سے متعلق مجوزہ امن مذاکرات کے نتیجے میں دمشق میں اسد حکومت آئندہ بھی اقتدار میں رہ سکتی ہے، جسے تہران کی حمایت حاصل ہے۔

Saudi Arabien Kronprinz Abdullah Ibn Abdel Aziz Archiv 1998
‘‘سعودی عرب کی حیثیت عرب دنیا میں ایک حقیقی سینئر کھلاڑی کی ہے،‘‘تصویر: Rabih Moghrabi/AFP/Getty Images

اس کےعلاوہ ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی مذاکرات میں اگر کوئی بڑی پیش رفت ہوئی تو امریکا دوبارہ سعودی عرب کے دیرینہ حریف ایران کے کچھ قریب آ سکتا ہے۔

اس حوالے سے شاہ عبداللہ سے ملاقات سے قبل سعودی عرب کی تشویش دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جان کیری نے پیر کے روز کہا کہ سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ میں ہمیشہ اپنا روایتی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘‘سعودی عرب کی حیثیت عرب دنیا میں ایک حقیقی سینئر کھلاڑی کی ہے،‘‘ جان کیری کے مطابق، ‘‘واشنگٹن اور ریاض کو کئی معاملات پر برابر کی تشویش ہے۔‘‘

اس سلسلے میں امریکی وزیر نے مصر میں سیاسی تبدیلیوں کی مشکل صورت حال، شام میں خانہ جنگی اور ایران کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق مبینہ ارادوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔ اس موقع پر ایرانی ایٹمی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ امریکا اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول میں کامیاب نہیں ہو گا۔

تازہ رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے آج ریاض میں پہلے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ سعود الفیصل سے بھی ملاقات کی۔ بعد میں انہیں شاہ عبداللہ سے ملنا تھا، جو وزیر خارجہ بننے کے بعد سے جان کیری کی شاہ عبداللہ کے ساتھ پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید