ثقافتی مقامات کی بے توقیری اور لگنے والے والے دھبے
مختلف ملکوں کے ثقافتی مقامات کو مظاہرین اور شدت پسندوں ہی نے نہیں بلکہ سیاحوں نے بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ایسے واقعات سے ثقافتی مقامات کو ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا رہا۔
’سَن ٹیمپل‘ میں بغیر اجازت شب بسری
لاطینی امریکی ملک پیرو کے حکام کے مطابق ماچُو پیچُو کے قدیمی، ثقافتی و تاریخی مقام میں واقع ’سن ٹیمپل‘ میں سیاحوں کے ایک گروپ نے غیرقانونی طور پر رات گزاری۔ ان سیاحوں میں شامل کسی ایک فرد نے بعض تاریخی مقامات کو خراب کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔
سیاحوں کے خلاف انضباطی کارروائی
پیرو کے ثقافتی مقام کو خراب کرنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے سیاحوں کے گروپ میں سے پانچ کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جبکہ ایک کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ ارجنٹائن کے اس شہری نے تاریخی مقام کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کر لیا ہے۔ اسے عدالت چار برس تک کی سزائے قید سنا سکتی ہے۔ ایسے ہی ایک سابقہ واقعے میں چلی کے دو شہریوں پر ایک لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
ماچُو پیچُو کا تاریخی مقام
پیرو کے شہر کُوسکو کے قریب ہی ماچُو پیچُو کے تاریخی کھنڈرات واقع ہیں۔ ان کا زمانہ سن 1450 کا ہے۔ یہ یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ ہیں۔ حالیہ برسوں میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کُوسکو پہنچنا شروع ہوئی ہے۔ پہاڑی علاقے میں واقع اس تاریخی مقام کو پیدل چلنے والے ہزاروں سیاحوں سے بھی مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔ پہاڑی گزرگاہیں گِھس رہی ہیں۔ سن 2018 میں ڈیڑھ لاکھ سیاح ماچُو پیچُو کے کھنڈرات کو دیکھنے پہنچے۔
ننھی جل پری اور مظاہرین
مشہور مجسمہ ساز ہانس کرسٹیان اینڈرسن کا تخلیق کردہ کردار سنگ تراشی کا فن پارہ ’ننھی جل‘ پری یا ’لٹل میرمیڈ‘ ڈینش دارالحکومت کوپن ویگن کے نواح میں سمندر کے کنارے پر پڑے پتھروں پر سجا ہوا ہے۔ احتجاج کرنے والوں نے اسے بھی نہیں بخشا۔ سن 2017 میں وہیل مچھلیوں کے شکار کے خلاف احتجاج کے دوران اس پر سرخ رنگ کر دیا گیا۔ ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کے تناظر میں بھی کس نے اس پر سرخ رنگ سے سپرے کر دیا گیا۔
ننھی جل پری کا سر بھی کاٹ دیا گیا تھا
تانبے کا بنا ہوا یہ مجسمہ سن 1913 میں سنگ تراش ایڈورڈ ایریکسن نے تخلیق کیا۔ سن 1964 میں ایک تحریک کے دوران اس کا سر کاٹ کر چوری کر لیا گیا۔ آج تک نہ سر ملا نہ ہی چور۔ حکام نے ایک نیا سر جل پری کے مجسمے پر لگا دیا اور یہ بھی چار برس بعد سن 1968 میں کاٹ کر چوری کر لیا گیا۔ بعد میں کسی نامعلوم شخص نے یہ سر واپس کر دیا۔ سن 2003 میں مجسمے کی بنیاد کو بارود سے اڑا دیا گیا۔ جل پری سمندری پانی میں ملی۔
’زرد جرسیوں والے فتح مند ہوں گے‘
دسمبر سن 2018 میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں زرد جرسیوں کی تحریک شروع ہوئی۔ ان مظاہرین نے قومی یادگار فتح کی محراب (Arc de Triomphe) پر مختلف تحریریں بھی لکھی، جنہیں گرافیٹی بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک میں لکھا گیا ’زرد جیکٹوں والے فتح مند ہوں گے‘۔ اب ان تحریروں کو صاف کرنے کا سلسلہ شروع ہے۔ یہ تاریخی یاردگار مرمت کے لیے بند ہے۔ گزشتہ برس سولہ لاکھ سیاح فتح کی محراب کو دیکھنے آئے تھے۔
مجسمہ آزادی ماریانے کو بھی نہیں بخشا گیا
زرد جیکٹوں والوں کے احتجاج کے دوران پیرس کے مجسمہٴ آزادی ماریانے کو بھی خراب کیا گیا۔ یہ مجسمہ فرانسیسی جمہوریہ کا نشان تصور کیا جاتا ہے۔ مجسمے کو نقصان اسی دن پہنچا جب زرد جیکٹوں والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ جھڑپوں میں قریب ایک سو لوگ زخمی ہوئے اور چار سو مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پالمیرا: داعش سے قبل اور بعد
مشرق وسطیٰ میں فرانس کی فتح کی محراب جیسی حیثیت قدیمی شامی شہر پالمیرا (تدمر) کو حاصل تھی۔ داعش کے عسکریت پسندوں نے اپنے قبضے کے دوران اس شہر کی باقیات کو شدید نقصان پہنچایا۔ سن 2014 میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کے فوٹوگرافر جوزی ایڈ نے یہ تصاویر داعش کی تباہ کن کارروائی سے چند روز قبل لی تھی۔ یہ تصاویر تباہی کی پوری وضاحت کرتی ہے۔
ٹمبکٹو کا نقصان اور قیمتی نوادرات کی بازیابی
افریقی ملک مالی کے قدیمی شہر ٹمبکٹو کو بھی اسلام پسندوں کے قبضے کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا۔ قدیم شہر کے ساتھ ساتھ شہر کی جامع لائبریری کے قیمتی نوادرات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ ایک مقامی کمیونٹی لیڈر عبدالقادر حیدارا نے خفیہ مشن کے ذریعے لائبریری کے قمیتی نوادرات، پرانی کتب اور قلمی مخطوطوں کو تباہی سے بچایا۔ ان میں سے بہت سارے اب جرمن شہر ہیمبرگ میں محفوظ بنائے جا رہے ہیں۔
طالبان نے مہاتما بدھ کے مجسمے کو بارود سے اڑا دیا
افغانستان میں ایک چٹان کے اندر مہاتما بدھ کا چھٹی صدی عیسوی میں بنایا گیا مجسمہ تھا۔ یہ تاریخی یادگار وسطی ایشیا اور چین کو جانے والے سلک روڈ پر واقع تھی۔ اس قدیمی مجسمے کو طالبان نے سن 2001 میں بارود سے اڑا دیا تھا۔ ایسے دو بڑے مجسمے طالبان نے تباہ کیے ہیں۔
آؤشوٹس کا سبق
نازی دور کے اذیتی مرکز آؤشوٹس کے عجائب گھر نے گزشتہ برس سیاحوں سے اپیل کی وہ اس مقام پر پہنچ کر یاد رکھیں کہ یہ جگہ دس لاکھ افراد کی قتل گاہ ہے۔ لوگوں کو ہدایت کی گئی دنیا میں اور بھی ریل کی پٹریاں ہیں جن پر توازن قائم کرنا آسان اور بہتر ہے۔ آؤشوٹس کی ریل کی پٹری سے لاکھوں انسانوں کو مقتل گاہ پہنچایا گیا تھا۔ ’’اس ریل کی پٹری پر تفاخر سے تصاویر بنانے سے بہتر ہے کہ یہاں کے دکھ کو محسوس کریں۔‘‘
ہولوکاسٹ میموریئل اور جزوقتی کھیل کا میدان
برلن میں واقع ہولوکاسٹ کی یادگار کو بھی غنڈہ گری کا سامنا رہا۔ اس میموریئل کو ستائیس سو گیارہ کنکریٹ کے سلیبز سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا افتتاح سن 2005 میں کیا گیا۔ ان بڑی تختیوں پر افتتاح کے چند ہفتوں کے بعد نازی دور کا سواستیکا نشان بنا دیا گیا تھا۔ ان کو بعد میں صاف کر دیا گیا۔ سن 2009 میں پھر ایسا ہوا۔ اس کے بعد اس میموریئل کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔
مالمو اور ابراہمووچ
سویڈش فٹ بال اسٹال زلاتان ایراہیمووچ کا مجسمہ سویڈن کے شہر مالمو میں کھڑا کیا گیا۔ یہ مجسمہ اس شہر کے فٹ بال کلب سے اُن کی طویل وابستگی کا مظہر تھا۔ لیکن اس کے لیے کسی بہتر وقت کا انتخاب کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔
زلاتان کا زوال
مالمو میں زلاتان ابراہمووچ کا مجسمہ نصب کرنے کے ایک ہی ماہ بعد نومبر سن 2019 میں اس مجسمے کو خراب کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ انجام کار اس مجسمے کو رواں برس پانچ جنوری کو پہلے گرایا گیا پھر حکام نے اسے ہٹا دیا۔