1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

تیونس کے عوام تبدیلی آئین کی تجویز پر صدر کے حامی؟

26 جولائی 2022

ایگزٹ پول کے مطابق تقریبا 90 فیصد رائے دہندگان نے آئین کی از سر نو تشکیل دینے کی حمایت کی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ تمام بڑی جماعتوں نے اس کا بائیکاٹ کیا اور صرف 27.5 فیصد ووٹر نے ہی حصہ لیا۔

https://p.dw.com/p/4Ee2P
Tunesien Abstimmung für das Referendum über die neue Verfassung
تصویر: Hasan Mrad/IMAGESLIVE via ZUMA Press Wire/picture alliance

تیونس کے سرکاری ٹی وی چینل کی جانب سے جاری کردہ 'سگما کنسل ایگزٹ پول' کے مطابق 25 جولائی پیر کے روز تیونس کے ریفرنڈم میں رائے دہندگان نے صدر قیس سعید کو زیادہ اختیارات دینے والے نئے آئین کی حمایت کی ہے۔ اس کے مطابق  92.3 فیصد ووٹر نے ''ہاں'' میں ووٹ کیا۔

حزب اختلاف کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اس ریفرنڈم کا بائیکاٹ کیا تھا اس لیے امید سے بہت کم رائے دہندگان نے اس میں حصہ لیا۔ ایگزٹ پول جاری ہونے کے فوری بعد تیونس کے الیکٹورل کمیشن نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ صرف 27.54 فیصد ووٹرز نے ہی ووٹ کیا۔

ادھر منگل کی صبح صدر قیس سعید نے کہا کہ ریفرنڈم کے بعد ان کا پہلا اقدام نئے انتخابی قانون کا ایک مسودہ تیار کرنا ہو گا۔ صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ موجودہ نظام ووٹروں کی مرضی کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔

جمہوریت کے لیے ایک شدید دھچکا

آئین کے تشکیل نو کے ناقدین کو اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ ریفرنڈم اس ملک میں جمہوریت کو بڑا ایک بڑا دھچکا دے سکتا ہے جو سن 2010 اور گیارہ  کی بہار عرب کی بغاوتوں کے بعد وجود میں آئی تھی۔

شمالی افریقی ملک میں مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح تقریبا چھ بجے شروع ہوئی تھی جو شام کے تقریبا دس بجے تک جاری رہی۔

یہ ریفرنڈم اقتدار پر اس ڈرامائی قبضے کے ٹھیک ایک برس بعد کرایا گیا ہے، جس میں صدر سعید نے حکومت کو برخاست کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی روک دی تھی اور بیشتر اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب ملک سیاسی اور معاشی بحرانوں کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما تھا۔

پیر کے روز کی اس ووٹنگ کو صدر سعید کی مقبولیت میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

الیکٹورل کمیشن کے مطابق تیونس کی 12 ملین آبادی میں سے 18 برس سے زیادہ عمر کے تقریباً 9.3 ملین شہریوں نے ووٹ دینے کے لیے اپنے آپ کو رجسٹر کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس میں سے تین لاکھ 56 ہزار ووٹرز نے بیرون ملک میں رجسٹر کیا، جن کے لیے پولنگ ہفتے کو ہی شروع ہو گئی تھی۔

Tunesien Tunis | Referendum zur Verfassung
تصویر: ZOUBEIR SOUISSI/REUTERS

حزب اختلاف کی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے ریفرنڈم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر سعید پر تیونس کو ایک آمریت میں تبدیل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ ایک دہائی قبل بہار عرب کے بعد پورے خطے میں تیونس ہی جمہوریت نواز بغاوتوں کی واحد کامیابی کی ایک کہانی بن کر ابھرا تھا۔

آئین کا مسودہ متنازعہ کیوں ہے؟

قیس سعید گزشتہ کئی مہینوں سے نئے آئین پر کام کر رہے تھے اور جولائی کے اوائل میں ملک کے سرکاری گزٹ میں اس ایک مسودہ شائع کیا گیا تھا۔ مجوزہ آئین صدر کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نئی حکومت کو تشکیل دینے اور اسے برطرف کرنے جیسے دیگر اختیارات کے ساتھ ججوں کی تقرری کا اختیار بھی دیتا ہے۔

نئے آئین کے مطابق صدر پارلیمنٹ میں قوانین سے متعلق کوئی بھی نیا مسودہ پیش کر سکتے ہیں اور قانون ساز اسے ترجیح دینے کے پابند ہوں گے۔ اس کے تحت ریاست کا سربراہ یعنی صدر ہی  فوج کو اپنی سپریم کمانڈ میں رکھے گا۔

سعید کا یہ نیا مسودہ سن 2024 میں ان کے پانچ سالہ عہدہ صدارت کے اختتام سے قبل انہیں عہدے سے ہٹانا بھی تقریباً ناممکن بنا دے گا۔

اگر ریفرنڈم ووٹوں کی اکثریت سے منظور ہو جاتا ہے تو آئین کا یہ مسودہ سن 2014 کے آئین کی جگہ لے لے گا، جس میں صدر کے اختیارات پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کے اختیارات سے کم تھے۔

سن 2014 کا چارٹر اسلام پسند جماعتوں اور سیکولر سیاسی قوتوں کے درمیان سخت بحث و مباحثے کے بعد طے پا یا ہوا ایک اہم سمجھوتہ تھا۔ تقریبا تین برس کی زبردست سیاسی بحث کے بعد اس پر اتفاق ہوا تھا۔

جرمنی میں گرین پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور شمالی افریقی معاملات کے مبصر ٹوبیاس باشرلے نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''مسئلہ تو یہ ہے کہ تیونس کی جو موجودہ حالت ہے، اسے مدنظر رکھتے ہوئے، آخر آئینی ریفرنڈم کی ضرورت کیا ہے؟

انہوں نے زور دے کر کہا، ''قیس سعید کی یکطرفہ چالبازیوں کا قطعی طور پر کوئی بھی قانونی جواز نہیں ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ آئینی ریفرنڈم واضح طور پر غیر قانونی ہے۔ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے بعد، اب سعید آئین کو اپنی مرضی کے مطابق دوبارہ لکھنے کی ایک غیر جمہوری کوشش کر رہے ہیں، اور ایسا کرتے ہوئے وہ مسودہ ساز کمیشن کے مشورے کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں جسے انہوں نے خود ہی مقرر کیا تھا۔''

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف، ڈی پی اے) 

تیونس میں سیکس ایجوکیشن، ایک ممنوع موضوع

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں