1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہایران

تہران: حجاب پہننے سے انکار پر ترکش ایئرلائنز کا دفتر بند

10 جولائی 2024

ایران میں پولیس نے دارالحکومت تہران میں ترکش ایئر لائنز کے دفتر کو اس وقت بند کر دیا جب وہاں کی خواتین ملازمین نے مبینہ طور پر ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب پہننے سے انکار کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4i5Kc
ترکش ایئرلائنز
تہران میں پیش آنے والے اس واقعے پر ترکش ایئرلائنز نے فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہےتصویر: Daniel Bockwoldt/dpa/picture alliance

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق پولیس نے ترکش ایئرلائنز کی ملازمین کو 'حجاب نہ پہننے پر‘ پہلی وارننگ جاری کی، تاہم ملازمین نے مبینہ طور پر 'پولیس افسران کے لیے مشکلات پیدا کیں‘ جس کی وجہ سے دفتر بند کر دیا گیا۔

تسنیم کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ملازمین کے رویے کی وجہ سے دفتر کو سیل کردیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملازمین، جو کہ ایرانی شہری ہیں، نے مبینہ طور پر"پولیس افسران کے لیے مشکلات پیدا کیں"، جس کی وجہ سے دفتر کو بند کردیا گیا۔

ایران: 'ہیڈ اسکارف نہیں تو ملازمت نہیں'

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز

رپورٹ کے مطابق ترکش ایئرلائنز کے دفتر کو بدھ کے روز دوبارہ کھولنے اور معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، تاہم پولیس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس قانون کے مطابق حجاب کی پابندی نہ کرنے پر کسی بھی کاروبار کو اچانک سیل نہیں کرتی بلکہ پہلے وارننگ جاری کرتی ہے۔

تہران میں پیش آنے والے اس واقعے پر ترکش ایئرلائنز نے فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

مہسا امینی کی حراست کے دوران موت کے بعد ایران میں حجاب قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے
مہسا امینی کی حراست کے دوران موت کے بعد ایران میں حجاب قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھےتصویر: Gerardo Vieyra/picture alliance/NurPhoto

حجاب: اسلامی حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج

خیال رہے کہ حجاب قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی ستمبر 2022 میں حراست کے دوران موت کے بعد ایران میں حجاب قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی اس واقعے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

نو عمر لڑکی آرمیتا کی ہلاکت سے ایران میں نئے مظاہروں کا اندیشہ

یورپی یونین کا سخاروف انعام، مہسا امینی کے نام

گرچہ وہ مظاہرے کافی حد تک سردپڑچکے ہیں لیکن کچھ ایرانی خواتین کی جانب سے سڑکوں پر بغیر حجاب کے نکلنے کی جرأت سخت گیر اسلامی حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج ہے۔

ایرانی حکام نے گزشتہ برسوں کے دوران ملک بھر میں ایسے دکانوں، ریستورانوں سے لے کر فارمیسیوں اور دفاتر تک سینکڑوں کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے، جنہوں نے خاموشی سے اپنی خواتین ملازمین کو حجاب نہ پہننے کی اجازت دی تھی۔

ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات سے پہلے کے مہینوں میں حجاب قانون کا نفاذ سخت ہوگیا تھا۔ صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے انتخابات میں مسعود پزشکیان نئے صدر منتخب ہوئے ہیں۔

ہیڈ اسکارف، ترک خواتین کے لیے بھی بڑا مسئلہ

ایران اور ترکی کے تعلقات

ترکش ایرلائنز کے تہران دفتر میں یہ ہنگامہ آرائی اسی دن ہوئی، جب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے نو منتخب صدر کو ٹیلی فون کیا اور انہیں صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔

قدامت پسند رہنما سعید جلیلی کو شکست دینے والے نسبتاً اصلاح پسند نو منتخب صدر پزشکیان نے الیکشن کے دوران مغربی ممالک سے بات چیت کرنے اور حجاب کے لازمی قانون کے نفاذ کو آسان بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

ایران اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور سن 2023 میں دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 5.4ارب ڈالر تھا۔ ترکی ایرانیوں کے لیے ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے، جہاں گزشتہ سال تقریباً پچیس لاکھ سیاح گئے تھے۔

خلیج عرب کے عرب ممالک سے آنے والی دیگر طویل فاصلے کی پروازوں کے مقابلے میں امریکہ اور کینیڈا کے سفر میں کم وقت لگنے کی وجہ سے ترکش ایئرلائنز ایرانیوں کے درمیان ایک پسندیدہ فضائی سروس ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی)