1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہتھائی لینڈ

تھائی لینڈ میں ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی

18 جون 2024

تھائی لینڈ ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حثیت دینے والا جنوب مشرقی ایشیا کا پہلا ملک بن گیا۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ نیا قانون ٹرانسجینڈر اور ’نان بائنری‘ افراد کو شناخت دلوانے میں ناکام رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hCOa
Thailand gleichgeschlechtliches Ehepaar Harriet und Arayamit mit Tochter Lea
تصویر: DW

تھائی لینڈ  میں سینیٹ نے  آج منگل کے روز ہم جنس  پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری دے دی۔ اس طرح یہ ملک ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حثیت دینے والا جنوب مشرقی ایشیا کا پہلا ملک بن گیا۔

سینیٹ میں اس معاملے پر ہونے والی تاریخی ووٹنگ میں چار کے مقابلے میں 130 ووٹوں کی اکثریت سے ہم جنس پرست جوڑوں کے ازدواجی تعلقات کو قانونی قرار دیا گیا۔ ووٹنگ میں 18 رائے دہندگان نے اپنی رائے محفوظ رکھی یا ووٹ دینے سے اجتناب برتا۔ ہم جنس پرستوں کو شادیوں کی اجازت دینے کے حق میں مہم چلانے والوں کی طرف سے اس قانون سازی کو ایک بڑی ''فتح‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس نئے قانون کو اب تھائی لینڈ کے بادشاہ کے سامنے شاہی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ سرکاری رائل گزٹ میں اشاعت کے 120 روز بعد یہ قانون نافد العمل ہوگا۔

جنس تبدیل کروانے کی اجازت لیکن ہم جنس شادیوں پر پابندی

تھائی لینڈ کی ''پروگریسو مووو فارورڈ‘‘ پارٹی کے رکن پارلیمان تونیاوج کامول ونگوت نے ووٹنگ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ عوام کی فتح ہے۔ آج  تھائی باشندوں کے  مسکرانے کا دن ہے۔ یہ لوگوں کی جیت ہے۔ آخر کار اب تھائی لینڈ میں یہ ہو رہا ہے۔‘‘

تائیوان اور نیپال کے بعد تھائی لینڈ  اب  برا اعظم ایشیا میں ایسا تیسرا ملک بن گیا ہے، جہاں ہم جنس پرستوں کی شادیوں  پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اور ان کے ازدواجی تعلق کو قانونی حیثیت حاصل ہو گی۔ اس قانون کے حامی کارکن امید کر رہے ہیں کہ نئے قانون کے تحت ہم جنس پرستوں کی پہلی شادیاں اکتوبر کے اوائل میں ہو سکیں گی۔

Thailand Bangkok | Symbolische Heiratsrurkunden für LGBTQ-Paare
LGBTQ افراد کی شادی کا سرٹیفیکیٹتصویر: Anusak Laowilas/NurPhoto/picture alliance

نئے قانون کی جُزیات

 

تھائی لینڈ میں اس نئی قانون سازی کے تحت شادی کے قوانین میں ''مردوں،''عورتوں،‘‘ ''شوہروں‘‘ اور ''بیویوں‘‘ کے حوالہ جات کو صنفی طور پر غیر جانبدارانہ شرائط میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نیز گود لینے اور وراثت کے معاملات میں  ہم جنس پرست جوڑوں کو متضاد جوڑوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے۔

 تھائی وزیر اعظم سریتھا تھاویسین خود بھی ایل جی بی ٹی کیوکمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس بل کی حمایت میں بھی آواز بلند کر رہے تھے۔ وہ اس کامیابی کے بعد اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ایل جی بی ٹی کیو کمینٹی کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور حامیوں کے لیے تقریبات کا انعقاد کریں گے۔

 تھائی لینڈ اور  ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے ساتھ  رواداری

 

 تھائی لینڈ نے ایک  طویل عرصے سے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت اور اس کے لیے رواداری کے اظہار کے سلسلے میں شہرت حاصل کر رکھی ہے اور مقامی میڈیا میں رپورٹ کیے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں مساوی شادی کے لیے زبردست عوامی حمایت کی وجہ سے بھی یہ ملک بہت مشہور ہوا۔

بنکاک میں 2022 ء میں ہونے والی پرائیڈ پریڈ
بنکاک میں 2022 ء میں ہونے والی پرائیڈ پریڈتصویر: Varuth Pongsapipatt/SOPA Images/ZUMA/picture alliance

 نیدرلینڈز 2001ء  میں ہم جنس جوڑوں کے ملاپ کی اجازت دینے والا پہلا ملک بنا تھا۔ اُس کے بعد سے دنیا بھر کے 30 سے ​​زیادہ ممالک   ہم جنس  پرستوں کے ازدواجی بندھنوں کو قانونی حیثیت دے چکے ہیں۔

 اگرچہ اس اقدام کو تھائی عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن زیادہ تر بدھ اکثریتی تھائی لینڈ اب بھی روایتی اور قدامت پسند اقدار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

 LGBTQ افراد کی تھائی معاشرے میں بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود  انہیں اب بھی روزمرہ زندگی میں رکاوٹوں اور امتیازی سلوک کی شکایات ہیں۔ جبکہ کچھ کارکنوں نے نئے قوانین پر تنقید کی ہے کہ وہ ٹرانسجینڈر  اور 'نان بائنری‘ افراد کو شناخت دلوانے میں ناکام رہے ہیں، جنہیں اب بھی سرکاری شناختی دستاویزات پر اپنی جنس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ک م/ ش ر(اے ایف پی)