تھائی لینڈ میں سیاسی کشیدگی برقرار
24 جنوری 2011تھائی لینڈ میں سیاسی کشیدگی اب بھی ملکی اقتصادیات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اگرچہ آٹھ ماہ قبل دارالحکومت بنکاک میں بھڑک اٹھنے والے خونریز ہنگاموں کے بعد اب صورتحال معمول پر آ چکی ہے لیکن ریڈ شرٹ پہنے ہوئے مظاہرین اب بھی باقاعدگی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے رہتے ہیں۔
اسی سلسلے میں حکومت کے مخالفین نے اتوار کو ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا۔ گزشتہ سال شروع ہونے والے مظاہروں کے ٹھیک آٹھ ماہ بعد منعقد کیے گئے اس احتجاج میں مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اپنے تاحال گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے مطالبے کیے۔ سرخ شرٹس میں ملبوس ان مظاہرین نے ہاتھوں میں حکومت مخالف پوسٹر اور سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔
پولیس کے مطابق گزشہ روز بنکاک میں جمع ہونے والے ان پرامن مظاہرین کی تعداد اندازہﹰ 27 اور 30 ہزار کے درمیان تھی۔ اس احتجاج کی محرک سرکردہ شخصیات میں سے ایک Jatuporn Prompan نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ وہ ایک ماہ کے دوران دو مرتبہ ایسے مظاہرے منعقد کریں گے۔ ان کے مطابق اب ایسا اگلا بڑا احتجاجی مظاہرہ تیرہ فروری کے روز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وزیر اعظم ابھیست ویجاجیوا نئے انتخابات نہیں کراتے اور زیر حراست اپوزیشن کارکنوں کو رہا نہیں کرتے، اپوزیشن اسی طرح سراپا احتجاج رہے گی۔
پرومپان نے بتایا کہ تھائی اپوزیشن اب منظم طریقے سے احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے تاکہ روزمرہ کی عوامی زندگی متاثر نہ ہو۔ گزشتہ سال جب ان مظاہروں کی ابتدا ہوئی تھی، تو نہ صرف دارالحکومت بنکاک میں تمام تجارتی مراکز بند کر دیے گئے تھے بلکہ معمول کی عوامی زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔ تب طویل عرصے تک جاری رہنے والے سیاسی جمود اور مسلسل خونریز واقعات کی انتہا پر فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔ قریب دو ماہ تک جاری رہنے والے خونریز احتجاج اور مسلسل مظاہروں کے دوران ملک میں کم ازکم 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک