1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہتھائی لینڈ

تھائی لینڈ آتش بازی کے کارخانے میں دھماکہ تئیس مزدور ہلاک

17 جنوری 2024

تھائی لینڈ پولیس کے مطابق بدھ کی دوپہرآتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری میں دھماکے کے وقت قریب 30 افراد موجود تھے تاہم تاحال ان میں سے کسی کے زندہ بچ جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4bNjC
شمالی تھائی لینڈ میں بدھ کی دوپہر کو آتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں صوبائی حکام کی جانب سے تئیس مزدوروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے
شمالی تھائی لینڈ میں بدھ کی دوپہر کو آتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں صوبائی حکام کی جانب سے تئیس مزدوروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہےتصویر: Getty Images/D. Pignatelli

شمالی تھائی لینڈ میں بدھ کی دوپہر کو آتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں صوبائی حکام کی جانب سے تئیس مزدوروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے ۔

ہلاکتوں کی تعداد کا اعلان صوبہ سپہان بری کے حکام نے کیا جہاں دوپہر کے وقت یہ واقعہ پیش آیا۔ قدرتی آفات کی روک تھام کے ادارے کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ سائٹ کو محفوظ بنانے اورمتاثرہ افراد کی مدد کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں ۔

حکام کے مطابق دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیق کی جارہی ہے ۔ یاد رہے کہ دھماکہ چائنیز کیلینڈر کے مطابق نئے سال کے آغاز سے ایک ماہ قبل ہوا ہے۔  نیو ائیر کی مناسبت سے اس وقت آتش بازی کے سامان کی مانگ بہت زیادہ بڑھی  ہوئی ہے ۔

امدادی کارکنوں کے مطابق کوئی شخص زندہ نہیں بچا اور صوبائی حکام کی جانب سے بھی اس حادثے میں کسی بچ جانے والے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اس طرح محکمہ پولیس کی طرف سے بچ جانے والوں کی تعداد کے بارے میں دیے گئے بیانات متضاد لگ رہے ہیں۔

سپہان بری بنکاک کے شمال مغرب میں تقریباً 95 کلومیٹر (60 میل) کے فاصلے پر واقع ہے، جوچاول کی کاشت کے لیے تھائی لینڈ کا مرکزی علاقہ ہے ۔

تھائی لینڈ کے وزیر اعظم سریتھا تھاوسین جو ان دنوں ورلڈ اکنامک فورم کے لیے  سوئٹزرلینڈ میں ہیں، انہیں علاقائی پولیس کمانڈر نے فون پر بتایا کہ دھماکے کے وقت فیکٹری میں 20 سے 30 مزدور موجود تھے۔ جن میں سے کوئی بھی نہیں مل سکا۔

سپہان بری میں ریسکیوادارے کے ایک  امدادی کارکن کرتسادا مانی نے ابتدائی طور پر 15 تا 17 ہلاکتوں کا اندازہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاشیں اتنی بری طرح مسخ ہو چُکی ہیں اور ان کے ٹکڑوں کی گنتی مشکل ہے۔

مقامی امدادی کارکنوں کی جانب سےسوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں سیاہ دھوئیں کا ایک گہرا شعلہ دکھائی دے رہا ہے۔آن لائن پوسٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ فیکٹری جل کر خاکستر ہو گئی ہے۔

قومی پولیس کے سربراہ تورسک سکویمول نے مقامی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ نومبر 2022 ء میں بھی  فیکٹری میں ایک  دھماکہ ہوا تھا۔ جس کے نتیجے میں ایک مزدور ہلاک اور تین دیگر شدید زخمی ہو گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس معاملے کی تحقیات کر رہی ہے اور مبینہ طور پر اس میں  ملوث ہونے والوں کے خلاف شواہد ملنے کی صورت میں قانونی کارروائی  کی جائے گی۔

ف ن/ ک م (اے پی)