1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تکریت پر قبضے کی جنگ، داعش کے خلاف بڑی کارروائی

امتیاز احمد2 مارچ 2015

عراقی فورسز نے صدام حسین کے آبائی شہر تکریت کا قبضہ واپس لینے کے لیے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ عراقی فورسز کو اتحادی شیعہ اور سُنی جنگجوؤں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ejqy
Irak Tikrit Offensive gegen IS in Vorbereitung
تصویر: Reuters/T. Al-Sudani

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کا کہنا تھا، ’’اللہ کے حکم سے آج ہم نے صوبہ صلاح الدین، جس میں سامراء، بلاد، دجیل، العلام، الدور ، تکریت اور دیگر علاقے شامل ہیں، کے لوگوں کو آزاد کروانے کے لیے اہم فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔‘‘ ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم کا کہنا تھا، ’’میں تم سے اور دیگر تمام کمانڈروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہاں کے شہریوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے۔ ہمارا مقصد وہاں کے لوگوں کو داعش کے جبر اور دہشت گردی سے آزاد کرانا ہے۔‘‘

اطلاعات کے مطابق تیس ہزار عراقی فوجیوں نے تکریت میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ٹھکانوں کو شمال، مغرب اور جنوب سے نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ ان فورسز کو بھاری ہتھیاروں اور عراقی جنگی جہازوں کے فضائی حملوں کی بھی مدد حاصل ہے۔

عراقی حکام نے بتایا ہے کہ ملکی فورسز تکریت کے شمال مشرق میں واقع چند علاقوں میں پیش قدمی کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق تکریت کے شمال مغرب میں لڑائی کے دوران حکومت کے حامی دو جنگجو اور ایک فوجی کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ پینتیس فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

اس فوجی کارروائی سے تقریباﹰ ایک گھنٹہ پہلے عراقی وزیر اعظم نے سُنی قبائلی جنگجوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ داعش سے علیحدگی اختیار کر لیں تو وہ انہیں عام معافی دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔ تکریت شہر دارالحکومت بغداد سے تقریباﹰ ایک سو تیس کلومیٹر شمال میں واقع ہے اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے گزشتہ موسم گرما میں اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ’اسلامک اسٹیٹ‘ ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل اور دیگر سُنی علاقوں پر بھی قابض ہو گئی تھی۔

عراقی وزیر اعظم اتوار کے روز صوبہ صلاح الدین کے شہر سامراء پہنچے تھے تاکہ اس فوجی آپریشن کی نگرانی کر سکیں۔ اطلاعات کے مطابق شیعہ ملیشیا کے علاوہ ہزاروں سُنی جنگجو شہر سامراء کے مضافات میں موجود ہیں تاکہ دریائے دجلہ کے قریبی علاقوں کو ’آئی ایس‘ سے آزاد کروایا جا سکے۔ یہی علاقے ’آئی ایس‘ کے گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹر ز کے مطابق اس بڑے فوجی آپریشن میں حصہ لینے کے لیے تقریباﹰ دو ہزار شیعہ جنگجو تکریت کے نواح میں موجود ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے امریکا، اس کے عرب اور مغربی اتحادیوں کی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری ہیں، جن کی وجہ سے داعش مختلف علاقوں میں دفاعی پوزیشن پر چلی گئی ہے۔