1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تيزی سے عالمی توجہ کا مرکز بنتے ہوئے ترک ڈرون طيارے

28 مئی 2022

ترکی نے حاليہ برسوں ميں اپنے دفاعی ساز و سامان کی صنعت ميں کافی سرمايہ کاری کی ہے اور اب اسے اس سے نفع حاصل ہونا شروع ہو رہا ہے۔ ترکی اس وقت پچيس سے زائد ملکوں کو ڈرون فروخت کر رہا ہے، جو کافی کارآمد ہيں۔

https://p.dw.com/p/4BzM8
Türkei | Teknofest in Istanbul
تصویر: Muhammed Enes Yildirim/AA/picture alliance

وسطی ايشيائی ملک آذربائيجان ميں ان دنوں دفاعی ساز و سامان کا ايرو اسپيس اور ٹيکنالوجی فيسٹول 'ٹيکنوفيسٹ‘ جاری ہے۔ دارالحکومت باکو ميں اسی ہفتے شروع ہونے والے اس فيسٹول ميں ترک ڈرون طيارے کافی توجہ کا باعث بن رہے ہيں۔ ہفتے کو صدر رجب طيب ايردوآن بھی اس نمائش کا دورہ کر رہے ہيں۔

ترکی کے بغير پائلٹ والے ڈرون طيارے سب سے پہلے سن 2019 ميں توجہ کا مرکز بنے۔ طرابلس ميں حکومت کی طرف چڑھائی کرنے والے باغی جنرل خليفہ ہفتر کی فورسز کا مقابلہ کرنے ميں ترک ڈرون پيش پيش رہے۔ پھر نگورنو کاراباخ ميں ترک حمايت يافتہ آذربائيجان اور آرمينيا کی جنگ ميں ترک ڈرون دوبارہ دکھائی ديے۔

یوکرین کے لیے بھاری ہتھیار: کونسے ممالک کس طرح کا اسلحہ فراہم کر رہے ہیں؟

یوکرین میں لڑنے والے ترک ساختہ ڈرون کتنے کارآمد ہیں؟

ترکی کے مسلح ڈرونز کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ

 ترکی کے 'ٹی بی ٹو‘ ڈرون طيارے ايرو اسپيس کمپنی بيکار ڈيفنس ميں تيار کيے جاتے ہيں۔ يہ ڈرون ان دنوں يوکرين ميں روسی افواج کے خلاف ايکشن ميں دکھائی دے رہے ہيں۔

Türkei | Das türkische UAV bewaffnete Drohne „Bayraktar TB2“
تصویر: Baykar/AA/picture alliance

ترکی کو ڈرون کيوں درکار ہيں؟

ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اسے کئی محاذوں پر خطرات کا سامنا ہے۔ ان ميں کالعدم تنظيم کردستان ورکرز پارٹی اور 'اسلامک اسٹيٹ‘ سے منسلک جہادی گروہ نماياں ہيں۔ اس کے باوجود امريکا اور چند ديگر نيٹو اتحاديوں نے ترکی پر ہتھياروں کی فروخت کی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ روس سے ايس چار سو طرز کا ميزائل دفاعی نظام خريدنے پر امريکہ نے ترکی کو ايف پينتيس لڑاکا طيارے کے پروگرام سے بھی خارج کر ديا تھا۔ اس صورتحال ميں انقرہ حکومت کو دفاعی ساز و سامان خود تيار کرنا پڑ گيا۔

اب البتہ يوکرين ميں جنگ کی وجہ سے صورتحال تبديل ہو رہی ہے۔ انقرہ نے يوکرينی تنازعے ميں ثالث کا کردار ادا کيا ہے، جس سے بظاہر ايسا دکھائی ديتا ہے کہ امريکہ و ديگر مغربی ممالک خوش ہيں۔ اپريل ميں امريکی صدر جو بائيڈن نے يہ بھی کہا کہ ترکی کو ايف سولہ لڑاکا طيارے دينا، اسٹريٹيجک لحاظ سے امريکہ کے مفاد ميں ہو سکتا ہے۔

ترک ڈرون انڈسٹری کتنی اہم ہے؟

امريکہ ميں رٹگرز يونيورسٹی کيمڈن سے وابستہ ماہر مائيکل بوئل کا کہنا ہے کہ 'بيرختار ٹی بی ٹو‘ جيسے ترک ڈرون اس ليے اتنے اہم ہو گئے ہيں کيونکہ يہ کافی پھيل چکے ہيں۔ امريکہ اور اسرائيل ايک عرصے تک محدود ممالک کو ڈرون بيچتے رہے تھے۔ انہوں نے ماڈل بھی محدود رکھے تھے۔ بوئل کے مطابق اس سے چين اور ترکی جيسے ملکوں کو موقع ملا۔

سن 2000 ميں ترک نے 248 ملين ڈالر کا دفاعی ساز و سامان فروخت کيا، جب کہ سن 2021 ميں اس کی ماليت تين بلين ڈالر رہی۔ اس وقت ترکی پچيس سے زائد ملکوں کو بغير پائلٹ والے ڈرون طيارے فروخت کر رہا ہے۔ يہ طيارے ميدان جنگ ميں کافی کارآمد ثابت ہو رہے ہيں۔

خودکار اڑنے والے روبوٹک ڈرون طیارے

ع س / ا ا (اے ایف پی)