1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہين مذہب کے الزام پر چينی شہری گرفتار

17 اپریل 2023

مغربی پاکستان ميں توہين مذہب کے الزام پر ايک چينی شہری کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ اتوار کو داسو ڈيم کا علاقہ مظاہروں اور احتجاج کی زد ميں رہا، جس کے بعد پوليس نے رات گئے کارروائی کی اور مذکورہ شخص کو حراست ميں لے ليا۔

https://p.dw.com/p/4QCNl
Pakistan Lahore | Demonstration gegen Frau, die wegen Blasphemie verhaftet wurde
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستانی پوليس نے پشاور سے ايک چينی شہری کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ٹيان نامی شخص کو اتوار کی شب گرفتار کيا گيا۔ اس پر پيغمبر اسلام اور مذہب اسلام کے بارے ميں توہين آميز جملے کسنے کا الزام ہے۔ اس معاملے پر ابھی تک پر چينی سفارت خانے کا رد عمل سامنے نہيں آيا۔

توہين مذہب ايک سنجيدہ معاملہ

يہ امر اہم ہے کہ پاکستان ميں توہين مذہب ايک سنجيدہ معاملہ ہے۔ اس سے متعلق قانون کو متنازعہ قرار ديا جاتا ہے اور ناقدين کا الزام ہے کہ اکثر اوقات ذاتی اختلافات کی وجہ سے اس قانون کا غلط استعمال کيا جاتا ہے۔ توہين مذہب کا الزام ثابت ہونے پر مجرمان کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔

کام کی جگہ پر اختلاف اور توہين مذہب کا الزام

خيبرپختونخوا کے شہر پشاور ميں يہ پيش رفت ايک ريلی کے بعد سامنے آئی۔ داسو ڈيم کے قريب واقع کوميلا کے علاقے ميں مقامی افراد نے ايک مرکزی شاہراہ بلاک کرتے ہوئے مذکورہ شخص کی گرفتار کا مطالبہ کيا۔ اس پر پوليس نے کارروائی کی اور ٹيان کو گرفتار کر ليا گيا۔

توہین رسالت میں تین ملزمان کو سزائے موت

پاکستان: کمرہ عدالت ميں قتل ہونے والا توہين مذہب کا ملزم امريکی شہری تھا

فٹ بال پر پيغمبر کا نام اور قرآنی آيات، فیکٹری مالک گرفتار

پوليس آفيسر نصير خان کے بقول حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چينی شہری کو بچايا اور اسے حراست ميں لے ليا۔ خان کے مطابق ملازمت کی جگہ پر اختلاف کے بعد مذکورہ چينی شخص پر توہين مذہب الزام لگايا گيا۔ دو مقامی ڈرائيوروں نے نماز کی ادائيگی ميں زيادہ وقت ليا، جس پر ٹيان نے برہمی کا اظہار کيا۔ ديگر ملازمين کا البتہ الزام ہے کہ ٹيان نے پيغمبر اسلام محمد کے بارے ميں توہين آميز گفتگو کی۔ يہ چينی شخص مذکورہ منصوبے ميں بھاری ٹرانسپورٹ کی نگرانی کرتا ہے۔ اگر اس کے خلاف الزامات صحيح ثابت ہوتے ہيں، اس کے خلاف توہين مذہب کے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

سوشل ميڈيا پر گردش کرنے والی ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد کا گروپ کوميلا ميں پاکستانی اور چينی افراد کے ايک کمپاؤنڈ کے سامنے مظاہرہ کر رہا ہے۔ سکيورٹی دستوں نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

توہين مذہب کے الزامات کے تحت غير ملکيوں کی گرفتاری شاذ و نادر ہی ديکھی گئی ہے۔ دو سال قبل مشرقی پنجاب ميں ايک اسپورٹس فيکٹری ميں ايک سری لنکن شہری کو ہجوم نے توہين مذہب کے الزام ميں قتل کر ديا تھا۔

قدامت پسند پاکستانی معاشرے ميں توہين مذہب کے ملزمان کے خلاف تشدد کئی مرتبہ ہو چکا ہے۔ انسانی حقوق کے ليے سرگرم گروپوں کے مطابق اکثر ذاتی دشمنی يا بدلہ لينے کے ليے مخالفين پر توہين مذہب کا الزام لگا ديا جاتا ہے۔ عموماً اقليتوں سے وابستہ افراد اس سے متاثر ہوتے ہيں۔

کیا پاکستان میں توہین مذہب قانون پر نظر ثانی ممکن ہے؟

ع س / ع ا (اے پی)