1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنازعہ مقدونیہ کے نام کا، لیکن حکومتی بحران یونان میں

13 جنوری 2019

یونان میں ہمسایہ ملک مقدونیہ کے نام کی وجہ سے پائے جانے والے شدید سیاسی تنازعے کے باعث ایک بڑا حکومتی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ یونانی وزیر دفاع اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں اور ان کی پارٹی مخلوط ملکی حکومت سے نکل گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3BUIv
مقدونیہ میں یونان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی عوامی منظوری کی خاطر ایک ریفرنڈم بھی کرایا گیا تھا، جس کے انعقاد کی بہت سے مقامی باشندوں نے مخالفت بھی کی تھیتصویر: DW/D. Tosidis

یونان کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور ملکی وزیر دفاع پانوس کامینوس نے آج اتوار تیرہ جنوری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم الیکسس سپراس کی قیادت میں ایتھنز میں موجودہ مخلوط ملکی حکومت سے اپنی علیحدگی کا یہ اعلان ایک مجوزہ پارلیمانی رائے شماری سے کچھ عرصہ پہلے کیا۔

Griechenland, Athen:  Alexis Tsiprasspricht vor der Presse
یونانی وزیر اعظم الیکسس سپراستصویر: Reuters/A. Konstantinidis

یہ رائے شماری یونان اور سابق یوگوسلاویہ کی جمہوریہ مقدونیہ کے مابین پائے جانے والے اس طویل تنازعے سے متعلق ہے، جو بلقان کے خطے کی ریاست مقدونیہ کے نام کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور جو عشرے گزر جانے کے باوجود ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔

کامینوس کی پارٹی بھی حکومت سے نکل گئی

وزیر اعظم سپراس کے ساتھ اتوار کے روز ایک ملاقات کے بعد اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے پانوس کامینوس نے ایتھنز میں کہا، ’’مقدونیہ کے نام سے متعلق تنازعے نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں اپنے حکومتی عہدے کی قربانی دے دوں۔‘‘

پانوس کامینوس نے مزید کہا، ’’میں نے وزیر اعظم سپراس کو بتا دیا ہے کہ اس قومی مسئلے کی وجہ سے میں وزیر دفاع کے طور پر اب مزید اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتا۔ ہماری جماعت بھی مخلوط حکومت سے نکل رہی ہے۔‘‘ کامینوس یونان میں قوم پسندوں کی ’آزاد یونانیوں کی جماعت‘ یا ANEL نامی پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔

Griechenland, Athen: Rücktritt von Panos Kammenos
مستعفی ہو جانے والے وزیر دفاع پانوس کامینوس، بائیںتصویر: Reuters/A. Konstantinidis

حکومت پر دوبارہ اظہار اعتماد کی قرارداد

اس صورت حال نے یونانی وزیر اعظم سپراس کے لیے پارلیمان میں ان کی حکومت کے لیے کافی تائید سے متعلق کئی سوالات بھی پیدا کر دیے ہیں۔ اسی لیے سپراس نے اتوارکی دوپہر ایتھنز میں کہا، ’’میں اسی ہفتے پارلیمان سے درخواست کروں گا کہ ملکی پارلیمنٹ میں میری حکومت پر نئے سرے سے اظہار اعتماد کے لیے رائے شماری کرائی جائے۔‘‘

ساتھ ہی الیکسس سپراس نے اب تک وزیر دفاع کے فرائض انجام دینے والے کامینوس کا شکریہ بھی ادا کیا اور اعلان کیا کہ وہ ملکی مسلح افواج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین اور بحریہ کے ایڈمرل ایوانگیلوس آپوستولاکِس سے کہیں گے کہ وہ وزیر دفاع کے فرائض بھی سنبھال لیں۔

نام کا تنازعہ ہے کیا؟

مقدونیہ یونان کا ایک علاقہ بھی ہے اور اسی نام کی سابق یوگوسلاویہ کی ایک ریاست بھی ہے، جو اب ایک آزاد ملک ہے۔ اس ملک کے نام سے متعلق سکوپیے حکومت کا ایتھنز کے ساتھ عشروں پرانا تنازعہ گزشتہ برس نومبر میں ایک باقاعدہ لیکن متنازعہ معاہدے کے ساتھ حل تو ہو گیا تھا تاہم پانوس کامینوس کی سیاسی جماعت عرصے تک اس معاہدے کے خلاف ہی رہی تھی۔

اس معاہدے کے مطابق سابق یوگوسلاویہ کی جمہوریہ مقدونیہ کا نیا نام اب جمہوریہ شمالی مقدونیہ طے ہو چکا ہے۔ مقدونیہ اور یونان کے مابین اس متنازعہ معاہدے کے بعد ہی یہ ممکن ہو سکا تھا کہ جمہوریہ شمالی مقدونیہ کو اب مستقبل میں ممکنہ طور پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین  کی رکنیت دی جا سکے گی۔

دوہری پارلیمانی توثیق

سکوپیے میں مقدونیہ کی پارلیمان نے جمعہ 11 جنوری کو اس معاہدے کی توثیق کرتے ہوئے اس سلسلے میں ملکی آئین میں ضروری ترمیم کی منظوری بھی دے دی تھی۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ مقدونیہ اپنا یہ نیا نام صرف اسی وقت استعمال کرنا شروع کرے گا، جب ایتھنز میں یونانی پارلیمان بھی اس معاہدے کی توثیق کر دے گی۔

یونانی پارلیمانی میں اس موضوع پر رائے شماری اسی مہینے ہونا ہے لیکن اب اس سے پہلے ہی اس معاہدے کے مخالف سیاستدان اور وزیر دفاع پانوس کامینوس مستعفی ہو گئے ہیں۔

اسکندر اعظم اور تہذیبی میراث

کامینوس نے گزشتہ سال کے آخری مہینوں کے دوران کئی بار یہ دھمکی دے دی تھی کہ وہ مقدونیہ کے نام سے متعلق ایتھنز کی پارلیمان میں رائے شماری سے پہلے ہی حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔ ان کے بقول سابق یوگوسلاویہ کی جمہوریہ مقدونیہ یا اب جمہوریہ شمالی مقدونیہ کے نام میں مقدونیہ کے لفظ کا استعمال یونان کے لیے اس وجہ سے قابل قبول ہے ہی نہیں کہ مقدونیہ ناقابل تنسیخ انداز میں یونانی شناخت، تاریخ، ثقافت اور تہذیب سے جڑا ہوا ہے۔

زمانہ قبل از مسیح کے عظیم یونانی فاتح اسکندر اعظم کا تعلق بھی مقدونیہ ہی سے تھا اور یہ بات آج بھی بہت سے یونانیوں کے لیے قومی فخر کا باعث ہے۔ لیکن ساتھ ہی جمہوریہ شمالی مقدونیہ کی قومی شناخت میں بھی اسکندر اعظم کے نام سے جڑی یہی تاریخی میراث مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

م م / ا ا / اے پی، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں