1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تفتیش مکمل ہونے تک کچھ نہیں کہہ سکتا، حامد میر

27 نومبر 2012

پاکستانی صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ وہ خود پر حملے کی کوشش سے متعلق تفتیش مکمل ہونے تک حملہ آوروں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ان پر جان لیوا حملے کی کوشش نے صحافیوں کو درپیش خطرات کو اجاگر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16qb0
تصویر: AFP/Getty Images

پاکستان کا شمار پہلے ہی صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق رواں سال کے گیارہ ماہ میں دنیا بھر میں 55 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے سات کا تعلق پاکستان سے ہے۔ گزشتہ برس بھی پاکستان صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ اس وقت بھی دنیا بھر میں مرنے والے 47 صحافیوں میں سے سات کا تعلق پاکستان سے تھا۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کو جیو نیوز کے اینکرپرسن حامد میر کی گاڑی سے بارودی مواد برآمد ہوا۔ اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے مبینہ طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

Pakistan Innenminister Rehman Malik
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ذرائع ابلاغ کوٹیلی فون کے ذریعے بتایا کہ سیکولر ذہنیت اور طالبان کے خلاف پراپیگنڈے کی وجہ سے حامد میر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ خیال رہے کہ حامد میر سول و فوجی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بھی کھل کر اظہار خیال کرتے رہے ہیں۔ اس لیے حامد میر کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تفتیش مکمل ہونے تک کچھ نہیں کہہ سکتے کہ حملے کی کوشش کس نے کی۔ انہوں نے کہا: ’’تین چار ہفتے پہلے ملالہ یوسف زئی پر جب حملہ کیا گیا تو اس کے بعد میرے ٹی وی شوز پر دھمکیاں آئی تھیں اور پھر وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو ایک خط بھی لکھا، جس میں کہا گیا کہ حکیم اللہ محسود نے کچھ بندے بھیجے ہیں حملہ کرنے کے لیے لیکن میں اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اس حملے میں ریاستی یا غیر ریاستی عناصر ملوث ہیں۔‘‘

ادھر وزیر داخلہ رحمان ملک نے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو بیس کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ احسان اللہ احسان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے نہیں ہے بلکہ وہ ملک میں بیرونی عناصر کے لیے کام کررہا ہے۔

انہون نےکہا کہ جلد عوام کےسامنے احسان اللہ احسان کی حقیقت پیش کرو ں گا ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت تحریک طالبان پاکستان مختلف گروپوں میں تقسیم ہو چکی ہے جس میں ولی الرحمان گروپ ، حکیم اللہ مسعود گروپ اور دیگر چھوٹے گروپ شامل ہے ۔ رحمان ملک نے کہا کہ احسان اللہ احسان نے صحافی حامد میر کو بھی دھمکیاں دی ہیں،  اس کے گرد قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے گھیرا تنگ کر لیا ہے اس کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
پاکستانی صحافی اور ’’ وقت نیوز ‘‘ ٹی وی کے اینکرپرسن مطیع اللہ جان کا کہنا ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں صحافی کو نشانہ بنانے کی کوشش قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی طرف سے صرف زبانی دعوؤں سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا: ’’صحافت کے اندر اگر آپ سچ بات کریں گے تو آپ کا صرف ایک دشمن نہیں ہوتا، آپ کے بہت سے دشمن بن جاتے ہیں۔ مگر یقیناً ایسے کچھ واقعات مختلف صحافیوں کے ساتھ ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کے صحافیوں کے ساتھ بھی ہوئے ہیں جس میں شک ریاستی اداروں کی طرف بھی جاتا ہے اور یقیناً قبائلی علاقوں کے عناصر پر آپ آسانی سے الزام لگا سکتے ہیں کہ یہ دہشت گرد تنظیموں کا کام ہو سکتا ہے۔ مگر اسلام آباد میں ایک ایسا واقعہ ہو رہا ہے تو پھر یقیناً حکومتی اداروں پر شک کرنا بھی جائز بات ہے۔‘‘

Malala Yousafzai
ملالہ یوسف زئیتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء طالبان شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں برطانیہ میں زیر علاج سوات کی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے بھی ٹیلی فون پر حامد میر سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال سے فون پر بات کرتے ہوئے حامد میر کے لیے نیک خواہشات اور تمناؤں کا اظہار کیا۔

ادھر ملک کی مختلف صحافتی تنظیمیں حامدمیر پر حملے کی کوشش کے خلاف بدھ کو احتجاجی مظاہرے بھی کریں گی۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: ندیم گِل