1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کی ایک کان میں حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر گئی

عاطف توقیر14 مئی 2014

ترکی کے مغربی حصے میں ایک کان میں دھماکے کے بعد پھنس کر رہ جانے والے افراد کو بچانے کی کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ اب تک اس حادثے میں دو سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BzHN
تصویر: AP

حکام کے مطابق اب بھی سینکڑوں افراد زمین کے اندر اس کان میں پھنسے ہوئے ہیں اور رات گئے بھی ان افراد کو بچانے کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترکی کی قدرتی آفات سے تحفظ کی ایجنسی AFAD نے منگل کی سہ پہر کو کوئلے کی اس کان میں دھماکے کے بعد آگ لگ جانے کے واقعے میں 17 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، تاہم ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

ترکی میں کان کنوں کی یونین کے سربراہ نُوریتن آکُل نے کہا ہے کہ اس کان میں پھنسے ہوئے افراد کی تعداد دو سو سے تین سو کے درمیان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو بچانے کے لیے جاری سرگرمیوں میں وقت کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور ہر گزرے لمحے کے ساتھ ان افراد کے بچنے کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کے روز ترک صوبے منیسا کے علاقے سوما میں واقع اس کان میں پیش آنے والے اس حادثے کی ابتدائی وجہ بجلی کے نظام میں خرابی بتائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے آگ لگی۔ حکام کے مطابق آگ پر قابو پالیا گیا ہے، تاہم اس کان میں شدید دھواں بھر چکا ہے۔

13.05.2014 DW onlinw map soma turkey
یہ دھماکا منگل کے روز ترکی کے مغربی حصے میں واقع کوئلے کی ایک کان میں ہوا

ایک اور سینیئر عہدیدار نے ہلاکتوں کی تعداد بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال تمام تر توجہ پھنسے ہوئے کان کنوں کو بچانے پر مرکوز ہے۔ ’’ہماری پہلی ترجیح اپنے کان کن بھائیوں تک پہنچنے کی ہے۔‘‘

منگل کے روز ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے اپنے مختصر ٹیلی وژن پیغام میں کہا، ’’مجھے امید ہے کہ اگلے کچھ گھنٹوں میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔‘‘ اس حادثے کے بعد ایردوآن نے البانیہ کا اپنا مجوزہ دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔ وہ آج استنبول سے 230 کلومیٹر دور واقع متاثرہ علاقے سوما پہنچیں گے۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس کان کی مالک کمپنی سوما ہولنڈگ کا پیغام نشر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی اپنے کارکنوں کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اس کمپنی کے مطابق کان کی سیفٹی کی جانچ دو ماہ قبل ہی کرائی گئی تھی۔