1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک عدالت نے بھی کارکن کاوالا کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی

29 دسمبر 2022

انسانی حقوق کے معروف کارکن عثمان کاوالا کی عمر قید کی سزا کے حوالے سے جرمنی اور امریکہ کے ساتھ انقرہ کی تکرار بھی ہوتی رہی ہے۔ تاہم اب ترکی کی اپیلی عدالت نے بھی یہ فیصلہ سنا دیا ہے کہ ان کی سزا 'قانون کے عین مطابق' ہے۔

https://p.dw.com/p/4LW2K
Türkei Osman Kavala Menschenrechtspreis
تصویر: Kerem Uzel/dpa/picture alliance

ترکی کی ایک اپیل کورٹ نے 28 دسمبر بدھ کے روز ایک انسان دوست اور انسانی حقوق کے معروف کارکن عثمان کاوالا کی قید کی سزا کو برقرار رکھا۔ 65 سالہ کاوالا ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ایک بڑے ناقد بھی ہیں۔

ترکی: معروف پاپ اسٹار گلشن کو رہا کر دیا گیا

گزشتہ اپریل میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزامات کے تحت کاوالا کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس فیصلے کی وجہ سے مغرب کے ساتھ انقرہ کے پہلے سے ناخوشگوار تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔ 

جرمن سفیر کی ملک بدری، ترک صدر کے بیان پر جرمن حکومتی تشویش

اسی مقدمے کے دیگر سات مدعا علیہان میں سے ہر ایک کو 18 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق بدھ کے روز اپیلی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اپریل کے فیصلے میں ''قانون کی تعمیل کی گئی'' ہے۔ تاہم ملزمان اس فیصلے کے خلاف اب بھی ترکی کی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔

کاوالا کے ساتھ سلوک پر بڑے پیمانے پر تنقید

عثمان کاوالا سن 2017 میں مقدمے کی سماعت سے پہلے ہی اس وقت سے حراست میں ہیں، جب ان کے خلاف سن 2013 میں استنبول کے گیزی پارک کے مظاہروں کو منظم کرنے اور مالی اعانت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

Türkischer Osman Kavala, seit 2017 inhaftiert
سن 2020 کے اوائل میں ترکی کی ایک عدالت نے انہیں تمام الزامات سے بری کر دیا۔ تاہم اس فیصلے کے محض چند گھنٹوں کے بعد ہی ان پر، سن 2016 کی بغاوت کی کوششوں میں ملوث ہونے کے الزامات، دوبارہ عائد کر دیے گئے تھےتصویر: Anadolu Culture Center/REUTERS

سن 2020 کے اوائل میں ترکی کی ایک عدالت نے انہیں تمام الزامات سے بری کر دیا۔ تاہم اس فیصلے کے محض چند گھنٹوں کے بعد ہی ان پر، سن 2016 کی بغاوت کی کوششوں میں ملوث ہونے کے الزامات، دوبارہ عائد کر دیے گئے تھے اور انہیں پھر سے گرفتار کر لیا گیا۔

کاوالا الزامات کی تردید کرتے ہیں

انسانی حقوق سے متعلق یورپی یونین کی عدالت (ای سی ایچ آر) نے کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف کیس کو ''سیاسی محرکات پر مبنی'' کا قرار دیا تھا۔ تاہم ترک حکام بارہا یہ کہتے رہے ہیں کہ عدلیہ پوری طرح سے آزاد ہے۔

اس حوالے سے یورپی کونسل نے ترکی کو تادیبی اقدامات کی دھمکی بھی دی تھی اور دسمبر 2021 میں اس کے خلاف کارروائی کا آغاز بھی کیا گیا تھا۔

گزشتہ برس ترکی نے ان دس غیر ملکی سفیروں کو ملک بدر کرنے کی دھمکی دی، جب ان کے سفارتخانوں نے کاوالا کی رہائی کے مطالبے کے لیے مشترکہ طور پر ایک مکتوب پر دستخط کیے تھے۔ اس کی وجہ سے مختصر وقت کے لیے ایک سفارتی بحران بھی پیدا ہو گیا تھا۔

رواں برس نومبر میں جرمن 'انسٹیٹیوٹ فار فارن کلچرل ریلیشنز' نے عثمان کاوالا کو ثقافتوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کے لیے ان کی غیر حاضری میں انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ایردوآن سے لڑائی مول لینے والا ترک باکسر