ترکی میں کان کا حادثہ، تین افراد پر فردِ جرم عائد
19 مئی 2014وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے لیے برقی خرابی کو خارج از امکان قرار دے دیا گیا ہے جسے ابتداء میں کوئلے کی کان میں تباہ کن دھماکے کا سبب خیال کیا گیا تھا۔
وکیل استغاثہ بکیر سہینر نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہوا لگنے سے کوئلے کا درجہ حرارت بڑھا جو آگ لگنے کی وجہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں کاربن مونو آکسائیڈ کی بڑی مقدار کان میں بھر گئی ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا: ’’پچیس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں کمپنی کا چیئرمین بھی شامل ہے۔ ان میں سے تین افراد پر غیرارادی قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔‘‘
چھ افراد کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ باقی سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترکی کے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جن لوگوں پر فردِ جرم عائد کی گئی ان میں ایک پلانٹ منیجر ہے جبکہ دو انجینئر ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی کان میں تحفظ کو یقینی بنانے کے کافی انتظامات موجود نہیں تھے۔ کاربن مونوآکسائیڈ کا پتہ لگانے والے آلات کی بھی کمی تھی جبکہ کان کی چھت دھات کے بجائے لکڑی سے بنائی گئی تھی۔
منگل 13 مئی کو پیش آنے والے اس حادثے پر حکومت اور کان کا انتظام چلانے والی کمپنی کے حکام کے خلاف سخت غم و غصہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ امدادی کارروائیاں ہفتہ 17 مئی کو آخری دو کان کنوں کی لاشیں نکالنے کے بعد روک دی گئی تھیں۔ یہ حادثہ ترکی کے علاقے سوما میں پیش آیا جو استنبول کے جنوب مغرب میں تین سو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
ترکی کے مختلف شہروں میں اس حادثے پر مظاہرے بھی ہوئے جہاں مظاہرین نے حکومت پر لاپرواہی کا الزام لگایا۔ سوما میں مظاہرین نے حکومت پر کان کنی کے شعبے سے وابستہ امراء سے نرمی برتنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کان کنوں کے تحفظ اور امدادی کارروائیوں کی مناسب معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت نے کوئلے کی کان کے بدترین حادثے پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا۔ اسے ترکی کا بدترین صنعتی حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔