1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: پاپ اسٹار کی ایک مذاق کی وجہ سے گرفتاری

27 اگست 2022

ترکی کی معروف گلوکارہ گلشن کو مذہبی مدارس کا مذاق اڑانے کے کئی ماہ بعد گرفتار کر لیا گیا۔ اس مسئلے پر حکومت اپنے سخت رویے کی وجہ سے ہر طرف سے تنقید کی زد میں ہے۔

https://p.dw.com/p/4G7oq
Verhaftung von Sängerin Gulsen Colakoglu
تصویر: Depo/AP/picture alliance

ترکی کی معروف پاپ اسٹار گلشن نے چند ماہ قبل مذہبی مدرسے کے بارے میں ایک مذاق کیا تھا، جس کے لیے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اس سخت کارروائی پر اپوزیشن کے ساتھ ہی حکومت کے بعض حامیوں نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

گرفتاری کے بعد گلوکارہ کو  24 اگست جمعرات کے روز جیل بھیج دیا گیا تھا اور ان کا مقدمہ اب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

 گزشتہ اپریل میں پاپ اسٹار نے اپنے ایک شو کے دوران اسٹیج پر بڑے ہی مزاحیہ انداز میں ایک مذاق کیا، جسے حکومت کے حامی ایک قدامت پسند میڈیا ادارے نے نشر کرنے کے ساتھ ہی ان پر نفرت کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

تاہم گرفتاری کے بعد بڑی تعداد میں گلوکارہ کی حمایت میں لوگ سامنے آئے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے انہیں ان کی آزاد خیالی اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت کرنے کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

ترکی کے ایک معروف پاپ اسٹار ترخان، نے جمعے کے روز گرفتار شدہ فنکارہ کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’ہمارا قانونی نظام، جو بدعنوانی، چوری، قانون شکنی کرنے والوں اور فطرت کا قتل عام کرنے والوں پر اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کے معاملے پر ترکی سے کوئی مصالحت نہیں،یورپی یونین

’’جانوروں کو مارنے والوں اور ان لوگوں سے بھی نظریں چار نہیں کرتا، جو   اپنے متعصبانہ خیالات کے ذریعے مذہب اور معاشرے کو پولرائز کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم اسی نظام نے اپنے ایک تیز وار سے گلشن کو گرفتار کر لیا ہے۔‘‘

Türkische Popsängerin Gülsen
استنبول میں ایک کنسرٹ کے دوران کا ہے جب 46 سالہ گلوکارہ نے اپنے میوزک بینڈ کے ایک موسیقار کے بارے میں طنز کیا تھاتصویر: ANKA

مذاق کیا تھا، جس کی وجہ سے گرفتاری ہوئی؟

یہ واقعہ استنبول میں ایک کنسرٹ کے دوران کا ہے جب 46 سالہ گلوکارہ نے اپنے میوزک بینڈ کے ایک موسیقار کے بارے میں طنز کیا۔ گلوکارہ نے اپنے ساتھی موسیقار کا مذاق اڑتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک مذہبی مدرسے میں پڑھتے تھے، اور ان کی تمام ’’گمراہی‘‘ کا ذریعہ بھی وہی ہے۔

اس حوالے سے معروف اخبار صباح کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی، جس میں وہ بڑے ہی مزاحیہ انداز میں اپنے ساتھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہیں، ’’پہلے وہ امام حاتم اسکول میں تعلیم حاصل کیا کرتے تھے۔ ان کی تمام کج روی بھی وہیں سے آتی ہے۔‘‘

حکومت کے حامی میڈیا ادارے کا مزید کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی گلوکارہ نے ’’اسٹیج پر انتہائی مختصر لباس میں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کا پرچم لہرایا تھا‘‘ اور اس کی وجہ سے پہلے بھی ان پر تنقید کی گئی تھی۔

ان کے مذاق سے متعلق ویڈیو سامنے آنے کے بعد حکمران قدامت پسند اے کے پارٹی کے ارکان اور کئی وزراء نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت پارٹی کے بہت سے ارکان نے امام حاتم نامی اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کی ہے۔

وزیر انصاف فقیر بزداغ نے اپنے رد عمل میں ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’معاشرے کے ایک حصے کو دوسرے کے خلاف بھڑکانا، فنکار ہونے کی آڑ میں نفرت انگیز اور امتیازی زبان استعمال کرنا آرٹ کی سب سے بڑی توہین ہے۔‘‘

ترکی عثمان کوالا کو رہا کرے: یورپی یونین عدالت

حکومت پر نکتہ چینی

حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ آئندہ دس ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں اور اسی تناظر میں فنکارہ کی یہ گرفتاری، قدامت پسندوں اور مذہبی طبقوں کی حمایت حاصل کرنے کی ایک مذموم  سیاسی چال ہے۔

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کے رہنما کمال کلیک دار اوگلو نے گلوکارہ گلشن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حتیٰ کہ حکومت کے بعض حامی کچھ کالم نگاروں نے بھی اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ محمت برلاس نے صباح میں لکھا، ’’کیا ہم ہر بکواس کرنے والے شخص کو مقدمے کی سماعت تک جیل میں ڈال دیں گے؟ معاشرے کو موقع دیں کہ وہ خود ہی اس کو سزا دے۔‘‘

حالیہ برسوں میں ترکی کی حکومت پر تنقید کرنے والی کئی سرکردہ شخصیات بھی جیل میں بند ہیں۔ اس میں انسانی حقوق کے کارکن عثمان کاوالا اور ترقی پسند، کرد نواز سیاسی رہنما صلاحتین دیمیرتاس بھی شامل ہیں۔

ص ز/ ک م  (اے پی، روئٹرز)

ایردوآن سے لڑائی مول لینے والا ترک باکسر