1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی:  ایک چوتھائی قابل طلباء امام خطیب اسکولوں میں جائیں گے

13 اپریل 2018

ترکی کا کہنا ہے کہ ہائی اسکولوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ایک چوتھائی طلباء کو  اسلامی مدرسوں میں بھیجا جائے گا۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا کر کے اسلامی تعلیم کو غیر منصفانہ طور پر ترجیح دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2w05v
Türkei Schule Schüler Unterricht Klassenzimmer
تصویر: Chris Hondros/Getty Images

ترکی میں فی الحال مڈل اسکولوں کے آخری سال میں زیر تعلیم قابل طالبعلموں کی دس فیصد تعداد کو ایک نئے امتحانی نظام کے تحت رواں برس جون میں اسلامی تعلیم کے مدرسوں میں بھیجا جائے گا۔ یہ نیا تعلیمی نظام صدر طیب ایردوان کی ہدایت کے تحت مرتب کی گئیں تعلیمی اصلاحات کا حصہ ہے۔

ترک صدر ایردوان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اُن کے مقاصد میں سے ایک مقصد ترک نسل کو ’پاک‘ بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے ترکی میں ’امام خطیب‘ نامی اسکولوں کا سلسلہ مستقبل کے امام اور مبلغین کو تربیت دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ گزشتہ چھ برسوں میں ان اسکولوں میں طالب علموں کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔

Türkei Anhänger Erdogan
تصویر: Reuters/B. Ratner

ترک وزیر تعلیم عصمت یلدیز نے سی این این ترک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امام خطیب اسکولوں کی مختص تعداد سائنسی اور عمومی تعلیم کے باسٹھ فیصد اسکولوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

عصمت یلدیز نے مزید کہا کہ ہر کسی کو امام خطیب اسکول نہیں بھیجا جا رہا اور اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو یہ مبالغہ آرائی ہو گی۔

دوسری جانب ترک اپوزیشن پارٹی سی ایچ پی کے رکن پارلیمان اوتکو کاکیروزر نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب حکومت کامیاب طلبا کو براہ راست ہی امام خطیب اسکولوں میں بھیج رہی ہے کیونکہ وہ ان اسکولوں کی ڈیمانڈ میں مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔

ص ح/ روئٹرز