1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترقی پذیر ممالک سے پیسے کی اسمگلنگ

امتیاز احمد12 دسمبر 2013

فراڈ، کرپشن اور غیر قانونی کاروبار میں ترقی پذیر ممالک کو تقریباﹰ ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ ان ممالک کو اتنی غیر ملکی مالی امداد نہیں ملی، جتنی رقم غیر قانونی طریقے سےبیرون ملک بھیجی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AXnV

دنیا بھر میں کرپشن سے پردہ اٹھانے والی تنظیم جی ایف آئی کے مطابق سن 2011ء میں دنیا کے 150 ترقی پذیر ممالک میں 946.7 بلین ڈالر کی خطیر رقم غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک ٹرانسفر کی گئی۔ واشنگٹن میں قائم ’عالمی مالی سالمیت‘ کے اس ادارے کے مطابق یہ رقم سن 2010ء کے مقابلے میں تقریباﹰ 14 فیصد زیادہ ہے۔ اس ادارے کے مطابق اگر کسی ملک کو اقتصادی ترقی کے لیے ایک ڈالر کی امداد دی جاتی ہے تو دس ڈالر غیر قانونی طریقے سے اس ملک سے باہر نکل جاتے ہیں۔

Bündel von US Dollarnoten Symbolbild Geld Währung Geldscheine
تصویر: picture-alliance/John Greve

کرپشن کو بے نقاب کرنے والی عالمی تنظیم جی ایف آئی کے صدر ریمنڈ بیکر کہتے ہیں کہ اس مالیاتی بحران کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طریقے سے پیسے ٹرانسفر کرنے والا انڈر گراؤنڈ مافیا بھی فروغ پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر بھی بحث کی گئی۔ دنیا کی یہ بیس بڑی معیشتیں سن 2008ء اور سن 2009ء کے مالیاتی بحران کے اثرات کے ساتھ ساتھ امیر اور غریب کے مابین بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

اس تازہ رپورٹ کے مطابق کالے دھن کے کاروبار میں سب سے زیادہ اضافہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ملکوں میں دیکھا گیا ہے۔ ان ملکوں میں غیرقانی کاروبار، بدعنوانی اور جرائم کے ذریعے پیسہ کمانے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ عشرے کے دوران غیر قانونی طریقے سے پیسہ بیرون ملک ٹرانسفر کرنے یا کالے دھن کی شرح میں 31.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جی ایف آئی کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں ایشیاء سے تقریباﹰ چھ ٹریلین ڈالر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک ٹرانسفر کیے گئے۔ اس حوالے سے ایشیاء میں سب سے پہلے نمبر پر چین آتا ہے، جہاں سے 1.08 ٹریلین ڈالر بیرون ملک سمگل کیے گئے۔

جی ایف آئی کے ماہر اقتصادیات ڈیو کار کا کہنا ہے کہ پیسے کی غیر قانونی طریقوں سے اسمگلنگ یا لین دین سے ان ملکوں کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ استحکام کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ ان کے مطابق فراڈ، کرپشن اور مشکوک کاروبار کے لین دین میں استعمال ہونے والی رقم کی مد ان کے اندازوں سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ کالے دھن کا کاروبار انتہائی خفیہ طریقے سے کیا جاتا ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے تجارتی حجم سے متعلق اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سن 2011ء میں سب سے زیادہ غیر قانونی سرمایہ روس سے بیرون ملک اسمگل کیا گیا اور اس طرح روسی معیشت کو 191 بلین ڈالرسے زائد کا نقصان پہنچا۔ دوسرے نمبر پر چین رہا، جہاں سے 151 بلین ڈالر سے زائد رقم بیرون ملک بھیجی گئی جبکہ بھارت تقریبا 85 بلین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔