تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع
14 اپریل 2021وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا، جب پنجاب کے کچھ علاقوں میں اب بھی احتجاج جاری تھا جبکہ لاہور میں پنجاب پولیس نے عوام میں احساس تحفظ بڑھانے کے لیے فلیگ مارچ کیا۔ اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پابندی کی حوالے سے فائل کابینہ کے پاس بھیجی جائے گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تحریک لبیک پاکستان والے حکومت سے مذاکرات کے لیے آتے تھے، ''لیکن وہ اپنے کارکنان کو یہ کہہ کر آتے تھے کہ روڈ بند کرنے کے لیے تیار رہیں، آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان پر پابندی لگا دی جائے گی۔‘‘ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس نے کئی راستوں کو صاف کر دیا ہے اور اور انہیں ٹرانسپورٹ کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
پابندی مسترد
دوسری طرف تحریک لبیک نے پابندی کی اس دھمکی کو مسترد کر دیا ہے۔ تحریک لبیک کے رہنما رضوان سیفی کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے ان کی تحریک کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم پر حکومت کیوں پابندی لگائے گی؟ کیا ہم نے کوئی ہتھیار اٹھائے ہیں؟ کیا ہم نے حکومت کے خلاف بغاوت کی ہے؟ کیا ہم نے ملک دشمنی کی ہے؟ ہم اس پابندی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ اس سے ہماری تحریک کو مزید جلا ملے گی۔ ہم مزید مضبوط ہوں گے۔ ہم اس پابندی کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے اور عوام میں بھی جائیں گے۔‘‘
رضوان سیفی کا مزید کہنا تھا کہ عورت مارچ کے منتظمین کو اجازت دی جاتی ہے۔ پی ٹی ایم کو اجازت دی جاتی ہے لیکن جب تحریک لبیک پاکستان احتجاج کرتی ہے تو اس کے احتجاج کو روکا جاتا ہے۔
کریک ڈاؤن شروع
لاہور میں موجود تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے لیکن یہ کہ وہ اپنے مطالبات کو ہر حالت میں منوائیں گے۔ تحریک کی مرکزی شوریٰ کے رکن محمد فاروق الحسن قادری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے درجنوں کارکنوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ چار سو سے زائد کارکنان زخمی ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ کچھ خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا ہے اور جن گھروں سے کارکنان نہیں ملے، وہاں ان کے بچوں کو یا رشتے داروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘
تاہم آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ تحریک لبیک پاکستان کے درجنوں کارکنوں کو ہلاک کیا گیا ہے یا سینکڑوں کو زخمی کیا گیا ہے یا یہ کہ ان کی خواتین کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔ آئی جی پولیس پنجاب آفس اور لاہور پولیس کنٹرول نے ان ہلاکتوں سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
فاروق الحسن قادری کا کہنا تھا کہ ان تمام ریاستی ہتھکنڈوں کے باوجود تحریک لبیک پاکستان 20 اپریل کا انتظار کر رہی ہے،'' اور اگر حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو ہم فیض آباد اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور بھرپور احتجاج کریں گے۔‘‘
’مقدمات خانہ پوری ہیں‘
راولپنڈی، روات اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے ملنے والی خبروں کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈاون شروع کر دیا گیا ہے۔ لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں سے بھی اسی طرح کی خبریں آ رہی ہیں۔ لیکن کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ مقدمات چلیں گے نہیں۔
معروف دفاعی تجزیہ نگار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ سیاسی حکومتوں نے ہمیشہ ان جیسے لوگوں کے ساتھ مذاکرات کیے اور ان سے جھوٹے وعدے کیے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بے نظیر بھٹو نے صوفی محمد سے معاہدہ کیا اور انہیں شریعت نظام محمدی کے حوالے سے یقین دہانیاں کرائیں۔ پھر سوات سے فضل اللہ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ نواز شریف نے بھی مذہبی طبقات کے ساتھ معاہدے کیے اور پھر عمران خان کی حکومت نے نومبر میں ان سے وعدہ کیا اور معاہدہ کیا تھا، جس پر شیخ رشید اور نورالحق قادری نے دستخط کیے۔ اب بھی یہی ہو گا کہ مذاکرات کیے جائیں گے۔ یہ مقدمات خانہ پوری کے لیے ہوں گے، جن کو التوا میں ڈال دیا جائے گا اور دس سال چلتے رہیں گے۔‘‘
'ریاستی پالیسی سڑکوں پر نہیں بنتی‘
اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ جب تحریک لبیک نومبر میں آئی بھی تو حکومت کو ان پر یہ بات واضح کر دینی چاہیے تھی کہ ریاستی پالیسی سڑکوں پر نہیں بنتی اور نہ ہی ان پالیسیوں کے حوالے سے کوئی گروہ کسی طرح کا فیصلہ کر سکتا ہے، ''میرے خیال میں پارلیمنٹ کو یہ فیصلہ کر لینا چاہیے اور ان کو بتا دینا چاہیے کہ خارجہ پالیسی پارلیمنٹ بنانے کی مجاز ہے اور اگر تحریک لبیک اس فیصلے کو نہ مانے تو پھر ان کے خلاف بھرپور ریاستی طاقت استعمال کی جائے۔‘‘
مقدمہ ضرور چلیں گے
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے پولیس والوں پر تشدد کر کے پوری دنیا میں پاکستان کا نام بدنام کیا ہے۔ پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ان لوگوں نے ریاستی اہلکاروں پر تشدد کیا، ان کی ویڈیو بنائی ہے۔ پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا اور ان پر دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے ہیں۔ حکومت ان مقدمات کی پیروی بھی کرے گی اور ان عناصر کو سزا بھی دلوائے گی کیونکہ یہ پاکستان کی بقا، پاکستان کی عزت اور وقار کا معاملہ ہے۔ لہذا کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت یہ مقدمات نہیں چلائے گی۔ حکومت مقدمات بھی چلائی گئی اور جن لوگوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے ان کو سزائیں بھی دی جائیں گی۔‘‘