تجارت پر سیاسی پابندیاں: میرکل کی طرف سے تنقید
11 نومبر 2010اس سے قبل امریکہ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ بہت زیادہ برآمدی کامیابی والے ملکوں کو اپنی موجودہ فاضل تجارت کو محدود کرنا چاہئے یا پھر وہ اپنی مجموعی قومی پیداوار کو چار فیصد تک کم کریں۔ اسی پس منظر میں جرمن چانسلر میرکل نے سیئول میں جمع عالمی اقتصادی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ عالمی معیشت میں بہتری کے لئے مل کر کا م کریں۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں جی ٹوئنٹی کے رہنماؤں کے دو روزہ اجلاس کا آج جعمرات کو پہلا دن ہے۔ اس اجلاس میں ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان ان کی کرنسیوں کی تبادلے کی شرحوں اور تجارتی عدم توازن جیسے تنازعات پر بحث کی جا رہی ہے۔
جرمن چانسلر میرکل نے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے گزشتہ ہفتے امریکی معیشت کی بحالی کے لئے 600 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ایک نیا معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
بیس کے گروپ کے اس اجلاس سے پہلے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکہ اور چین کے درمیان بہت زیادہ تجارتی عدم توازن اور کرنسی کی قدر دانستہ طور پر کم رکھنے سے متعلق تنازعہ باقاعدہ طور پر ’کرنسی کی جنگ‘ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
تاہم امریکی صدر باراک اوباما اور چینی صدر ہو جن تاؤ کے درمیان جمعرات کو جنوبی کوریا میں ہونے والی ملاقات میں اس سلسلے میں مکالمت اور تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا گیا۔ یہ ملاقات G20 کانفرنس کے آغاز سے چند ہی گھنٹے قبل ہوئی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات اس کانفرنس میں توجہ کا مرکز بنیں گے۔
اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی چین کو خبردار کیا تھا کہ وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ اپنی تجارت کے اپنے حق میں جانے والے عدم توازن کو درست کرے۔ عالمی بینک کے صدر رابرٹ زولک نے بھی گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرنسی کے معاملے پر بین الاقوامی سطح پر کشیدگی لازمی طور پر دیکھنے میں آئے گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک