1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن معاملہ، اٹلی یورپی کورٹ کے فیصلے پر ’عمل درآمد‘ کرے گا

24 فروری 2012

اطالوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی یورپی کورٹ کے فیصلے کے بعد اٹلی میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے اپنی پالیسی پر ’نظر ثانی‘ کرے گی۔

https://p.dw.com/p/149Nq
تصویر: AP

انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی کورٹ کا یہ فیصلہ جمعرات کے روز سن 2009ء میں بحیرہ روم میں روک کر واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کے مقدمے کی سماعت کے بعد سامنے آیا ہے۔ اطالوی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ یورپی کورٹ برائے انسانی حقوق کے فیصلے پر پورے غور و خوض کے بعد اپنی امیگریشن پالیسی پر نظرثانی کرے گی۔ اطالوی وزیر برائے بین الاقوامی تعاون اور انضمام کے مطابق یورپی کورٹ کے اس فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لینے  کی ضرورت ہے کیوں کہ اس میں مستقبل کی امیگریشن پالیسی مرتب کرنے کے راہنما اصول متعین کیے گئے ہیں۔

جمعرات کے روز شٹراس بورگ کی یورپی عدالت نے کہا تھا کہ اٹلی نے سن 2009ء میں بحیرہ روم کے ذریعے شمالی افریقہ سے ملک میں داخلے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو سمندر ہی میں روک کر انہیں واپس لیبیا روانہ کر دیا تھا۔ اٹلی کے اس وقت کے وزیراعظم سلویو بیرلسکونی اور لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ان 24 تارکین وطن کو لیبیا کے ایک مہاجر کیمپ میں منتقل کیا گیا تھا۔ یہ تارکین وطن اریٹریا اور صومالیہ کے باشندے تھے، جو اپنے ملکوں میں زندگی کی دگرگوں صورتحال کی وجہ سے نقل مکانی کر کے ایک کشتی کے ذریعے یورپ میں داخلے کے خواہش مند تھے۔

Puzzlebild Triptychon Italien Flüchtlinge aus Nordafrika auf Lampedusa Dossierbild 2
شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے کے خواہش مند عموما چھوٹی کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کی کوشش کرتے ہیںتصویر: picture-alliance/Milestone Media

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ صومالیہ میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی وجہ سے کسی شخص کو واپس بھیجنا اس کی زندگی کو خطرات سے دوچار کرنے کے مترادف ہے، جبکہ اریٹریا میں غیر قانونی طور پر ملک چھوڑنے والوں کو طویل حراست میں رکھا جاتا ہے اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اس لیے اطالوی حکومت کا ایسے تارکین وطن کو کسی قانونی طریقہ کار سے گزارے بغیر واپس بھیجنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ یورپی عدالت نے اطالوی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ان تمام افراد کو 15 ہزار یورو فی کس کے حساب سے معاوضہ بھی ادا کرے۔

دوسری جانب اٹلی کی سابقہ حکومت اور سابق وزیراعظم بیرلسکونی کے رفقاء نے یورپی کورٹ کے اس فیصلے کو ’سیاسی فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساتھ ماضی میں ایک معاہدے کی موجودگی میں یہ اقدام کیا گیا تھا اور اس فیصلے میں یہ پہلو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اٹلی کی اینٹی امیگریشن ناردرن لیگ پارٹی کے سینیٹر فیڈریکو بریکولو نے کہا کہ یہ ایک سراسر سیاسی فیصلہ ہے۔ یورپی پارلیمان میں اسی جماعت کے نمائندے ماٹیو سالوینی نے فیصلے کو ’احمقانہ‘ قرار دیا ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران اٹلی کا مؤقف تھا کہ لیبیا بھیجے گئے ان مہاجرین سے بہتر انسانی سلوک روا رکھا گیا تاہم عدالت نے ایسے شواہد پائے جن سے یہ معلوم ہوا کہ اٹلی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہشمند ان افراد کو منظم طور پر حراست میں لینے کے بعد انہیں غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں ایسی جیلوں میں رکھا گیا، جہاں صورتحال ہرگز مناسب نہ تھی۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: حماد کیانی