1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تارکول کے سلطان‘ کو پھانسی دے دی گئی

23 دسمبر 2018

ایران میں انسداد بدعنوانی کی مہم کے تحت ایک اور کاروباری شخصیت کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایران میں کرپشن کے خلاف حکومتی مہم رواں برس موسم گرما میں شروع کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3AZ6j
Hamid Bagheri Dermani
تصویر: Fararu

جس کارباری شخصیت کو ایرانی حکومت نے ایک عدالتی فیصلے کے تحت پھانسی دی ہے، اس کا نام حمید رضا باقری درمنی ہے اور اس کی عمر انچاس برس تھی۔ اس کو ایران میں سلطان آف بیچومین یا بِٹومین‘ قرار دیا جاتا تھا۔ بِٹومین کا اردو میں معنی تارکول ہے، جو سڑکیں بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ باقری درمنی کو قرانی اصطلاح ’ فساد فی الارضٌ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ایرانی نیوز ایجنسی میزان کے مطابق حمید رضا باقری درمنی پر ایک سو ٹریلین ایرانی ریال یا ایک سو ملین امریکی ڈالر کی ہیر پھیر اور فراڈ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس ہیرپھیر میں اُس نے اعلیٰ حکام کو رشوت دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اسے ان الزامات کے تحت سن 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ایرانی پولیس نے حمید رضا باقری درمنی کی گرفتاری کے بعد اُس کے قبضے سے کئی ایسی جعلی دستاویزات بھی برآمد کی تھیں جن کو وہ اپنی جعل سازی اور دھوکہ دہی کی وارداتوں میں استعمال کرتا رہا تھا۔ اُس پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے بینکوں سے بے شمار قرضے اس بنیاد پر حاصل کیے کہ وہ ایک بڑی اراضی کا مالک ہے جب کہ یہ سب کچھ دھوکہ دہی اور فریب کاری تھا۔

[No title]
حمید رضا باقری درمنی کو ایران میں تارکول کے کاروبار کا سلطان قرار دیا جاتا تھاتصویر: Fararu

تفتیشی حکام کے مطابق پھانسی پانے والے حمید رضا باقری درمنی کے پھانسی کی سزا کے منتظر ایک اور کارباری شخصیت بابک مرتضیٰ زنجانی کے ساتھ گہرے تعلقات اور روابط تھے۔

ان دونوں نے کئی دھوکہ دہی کی وارداتوں میں اکھٹے حصہ لیا تھا۔ بابک مرتضیٰ زنجانی کو تقریباً تین بلین امریکی ڈالر کے غبن کے الزام کا سامنا ہے۔ اُسے سن 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ایرانی استغاثہ نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ حمید رضا باقری نے مختلف حیلوں اور فریب سے تین لاکھ ٹن تارکول خرید کر دوسری کمپنیوں کو مہنگے داموں فروخت کی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ مرکزی ایرانی بینک کے سابق گورنر محمود رضا خاوری بھی باقری درمنی پر مہربان تھے اور ان کی نظرِ کرم سے مختلف وارداتوں میں اُسے بڑے مالی فوائد حاصل ہوئے تھے۔ ایرانی مرکزی بینک کے سابق سربراہ محمود رضا خاوری اس وقت ایرانی حکومت کو مطلوب ہیں اور وہ کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں۔ انٹرپول کے مطابق وہ اس وقت کسی لاطینی امریکی ملک میں روپوشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ خاوری کی ملک بدری کی ایرانی درخواست کینیڈین حکومت نے تسلیم نہیں کی۔ خاوری ایرانی حکومت کے ہاتھ لگ گیا تو انہیں موت کی سزا ہو سکتی ہے کیونکہ ان پر ڈھائی بلین امریکی ڈالر کے غبن کا الزام ہے۔