1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تائیوان، ہانگ کانگ کی آزادی کے حامی ’دیواروں سے لڑتی مکھیاں‘

مقبول ملک
28 دسمبر 2016

چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ تائیوان اور ہانگ کانگ کی آزادی کے حامی وہ ’مکھیاں ہیں جو محض دیواروں سے سر ٹکرا‘ رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بیجنگ نے تائیوان اور ہانگ کانگ کی آزادی کے حوالے سے اس طرح کا موقف اپنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UyDs
Karte Südchinesisches Meer Besitzanspruch China Englisch
چین تائیوان کے خود مختار جزیرے کو اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے

چینی دارالحکومت بیجنگ سے بدھ اٹھائیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ملک کی کمیونسٹ قیادت نے تائیوان اور ہانگ کانگ کی باقی ماندہ چین سے حتمی اور مسلمہ علیحدگی کی حمایت کرنے والے عناصر کے بارے میں اپنے اس موقف میں جو الفاظ استعمال کیے ہیں، وہ دراصل عوامی جمہوریہ چین کے بانی ماؤ زےتنگ کی ایک نظم سے لیے گئے ہیں۔

چین تائیوان کو اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے اور ہانگ کانگ وہ سابقہ برطانوی نوآبادی ہے، جسے لندن نے 1997 میں خود مختاری کے وعدے کے ساتھ واپس چین کے انتظام میں دے دیا تھا۔ تب سے چین ’ایک ملک، دو نظام‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت باقی ماندہ عوامی جمہوریہ چین میں تو کمیونسٹ نظام حکومت رائج ہے مگر ہانگ کانگ میں جمہوریت ہے۔

چینی حکومت کے مطابق حالیہ کچھ عرصے کے دوران تائیوان اور ہانگ کانگ میں ان ’چینی علاقوں‘ کی آزادی کے حامی عناصر آپس میں مل کر اپنی سوچ کی ترویج کے لیے کوشاں نظر آتے ہیں، تاہم ان حلقوں کی یہ کوششیں ’یقینی طور پر ناکام رہیں گی اور وہ مکھیوں کی طرح زمیں پر آ گریں‘ گے۔

Karte China Wukan Englisch
برطانیہ نے ہانگ کانگ 1999 میں واپس چین کے حوالے کر دیا تھاتصویر: DW

اس سلسلے میں چین کے تائیوان سے متعلق پالیسی ساز ادارے ’تائیوان افیئرز آفس‘ کے ترجمان اَن فینگ شان نے بدھ اٹھائیس دسمبر کے روز بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا، ’’تائیوان کی آزادی کی حامی چند چھوٹی چھوٹی قوتیں ہانگ کانگ کی آزادی کی حامی قوتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہیں تاکہ چین کو تقسیم کیا جا سکے۔ لیکن ایسی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔‘‘

اَن فینگ شان نے کہا، ’’اس کے لیے یہی کہا جا سکتا ہے: اس چھوٹے سے کرہء ارض پر چند مکھیاں دیواروں سے سر ٹکرا رہی ہیں۔‘‘ روئٹرز کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ یہ جملہ 1963 میں لکھی گئی جدید چین کے بانی ماؤ زےتنگ کی ایک نظم کا حصہ ہے، جو بالعموم یہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ چین اپنے دشمنوں سے خوف زدہ نہیں ہے۔

چین کے تائیوان کے امور کے دفتر کے ترجمان کے بقول، ’’یہ مکھیاں آخرکار خود کو ٹوٹا ہوا اور زخمی ہی پائیں گی۔‘‘

سیاسی مبصرین بیجنگ حکومت کے اس تازہ موقف کو اس پس منظر میں دیکھتے ہیں کہ ہانگ کانگ میں حال ہی میں جمہوریت پسندوں کے مظاہرے بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں اور بیجنگ حکومت تائیوان کی اسی سال منتخب ہونے والی نئی خاتون صدر سائی اِنگ وَین کے بارے میں بھی تحفظات رکھتی ہے۔

Mao Zedong Mao Tse-tung China 1960
کمیونسٹ چین کے بانی ماؤ زےتنگ کی 1960 میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Getty Images

بیجنگ کو خدشہ ہے کہ تائیوان کی نئی صدر اس خود مختار جزیرے کی مکمل آزادی کی کوششوں کو ہوا دے سکتی ہیں، جسے عوامی جمہوریہ چین اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے۔

اس چینی بیان کا ایک اور پس منظر تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکا کے مابین پائی جانے والی وہ نئی کشیدگی بھی ہے، جو اس وقت پیدا ہوئی تھی جب واشنگٹن کی مسلمہ خ‍ارجہ پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی کامیابی کے بعد تائیوان کی صدر کو فون کر دیا تھا، جس پر بیجنگ نے شدید احتجاج کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں