1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بینظیر بھٹو قتل کیس، پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد

شکور رحیم20 اگست 2013

پاکستان میں سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر بینظیر بھٹو قتل کیس میں فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ایسی افواہیں دم توڑ گئی ہیں کہ وہ کسی معاہدے کے تحت دوبارہ جلاوطنی اختیار کر لیں گے۔

https://p.dw.com/p/19So0
تصویر: picture-alliance/dpa

منگل کے روز راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے پرویز مشرف اور دیگر سات ملزمان پر بے نظیر قتل کیس میں فرد جرم عائد کی۔ سابق فوجی آمر نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔

اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے پرویز مشرف کے خلاف امریکی شہری مارک سیگل کے بیان پر مبنی چارج شیٹ تیار کی تھی۔ اس مقدمے کی پیروی کرنے والے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف دورانِ تفتیش اپنی بےگناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اور دیگر ملزمان پر دہشت گردی، قتل، اقدامِ قتل اور مجرمانہ سازش کی دفعات شامل ہیں۔

Pakistan Benazir Bhutto Mord Selbstmordattentat
ساطق وزیراعظم بینظیر بھٹو دسمبر 2007ء میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہو گئی تھیںتصویر: Getty Images

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے چوہدری اظہر نے کہا، ’ان پر گیارہ الزامات تھے، جن میں مجرمانہ سازش کا الزام شامل ہے ۔محترمہ بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہ دینے کے محرکات شامل ہیں کیوں کہ قانون کے مطابق سیکیورٹی نہ دینا قتل میں مدد کے مترادف ہے۔‘

قانونی ماہرین کے مطابق اب پرویز مشرف کے خلاف قتل کے مقدمے کی باقاعدہ سماعت شروع ہوگی۔ تاہم پرویز مشرف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سابق فوجی صدر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور وہ ڈٹ کر اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا مقابلہ کریں گے۔ پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی رہنما افشاں عادل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اصل مجرموں سے توجہ ہٹانے کے لئے پر ویز مشرف کو پھنسایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’ایک طرف تو یہ کہا جاتا ہے کہ دونوں کی ڈیل ہوگئی ہے اور بے نظیر اسی کے تحت پاکستان آرہی تھیں اور دوسری جانب نہ جانے کس نے خود پر سے توجہ ہٹانے کے لئے پرویز مشرف کا نام مقدمے میں شامل کر دیا۔ ایسا کچھ نہیں ہے اور نہ ہی استغاثہ اس کو ثابت کر سکتا ہے۔‘

اسلام آباد کے مضافات میں چک شہزاد کے علاقے میں اپنے پر تعیش فارم ہاؤس پر نظر بند جنرل(ر) پرویز مشرف کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ ایک مبینہ معاہدے کے تحت دوبارہ بیرون ملک جا سکتے ہیں۔اس بارے میں چند ’دوست‘ ممالک کے ضامن بننے کی باتیں بھی زور وشور سے کی جاری تھیں۔ تاہم معروف وکیل جسٹس (ر) طارق محمود کا کہنا ہے کہ اس نئی صورتحال کے سامنے آنے سے اب مشرف کے لئے پاکستان سے نکلنا آسان نہیں ہوگا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’اب سیاسی طور پر کہاں کیا فیصلے ہوتے ہیں وہ ایک الگ معاملہ ہے لیکن ایک بات اہم ضرور ہے کہ جب تک وہ مقدمات میں ملوث ہیں، انہیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا اور جہاں تک بلوچستان میں اکبر بگٹی قتل کیس ہے، اس میں ابھی تک ان کی ضمانت نہیں ہوئی تو میں نہیں سمجھتا کہ ان کے لیے آسانی سے یہاں سے جانا ممکن ہوگا، جب تک کہ وہ ضمانت کرا کر عدالت کی اجازت سے نہیں جاتے۔‘

دریں اثناء عدالت نے پرویز مشرف کی مستقل طور پر اس مقدمے میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی ہے۔ عدالت نے ملزمان کو ستائیس اگست تک اپنا جواب داخل کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔