’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے شفاف ہوں گے، شی جن پنگ
26 اپریل 2019بیجنگ میں جاری دو روزہ دوسرے عالمی ’بیلٹ اینڈ روڈ فورم‘ میں روسی صدر پوٹن اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سمیت چالیس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت شریک ہیں۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ان کا ملک بنیادی ڈھانچے کے اس بین الاقوامی منصوبے میں شفافیت کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
صدر شی کا کہنا تھا، ’’سبھی امور شفاف طریقے سے سرانجام دیے جانا چاہییں اور ہمیں ان منصوبوں میں کرپشن برداشت نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ چین نے یہ بین الاقوامی منصوبہ پانچ برس قبل متعارف کرایا تھا۔
دو روزہ کانفرنس کے دوران ’بیلٹ اینڈ روڈ 2.0‘ کا منصوبہ متعارف کرایا جائے گا۔ بیجنگ نے اس منصوبے میں مزید ممالک کو شامل کیا ہے جن میں جی سیون ممالک میں شامل اٹلی کے ساتھ پہلے ہی معاہدے طے پا چکا ہے جب کہ سوئٹزلینڈ کو بھی اس منصوبے کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کا خطاب
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس منصوبے کے باعث پاکستان میں بجلی کی فراہمی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ مشترکہ طور پر اب سی پیک کے دوسرے مرحلے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس کے ذریعے پاکستان سے غربت کا خاتمہ ہو پائے گا۔ پاکستان اور چین آزاد تجارت کا ایک نیا معاہدہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اس معاہدے میں مقامی کاروبار اور صنعتوں کا تحفظ یقینی بنانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
کانفرنس میں کون کون شریک ہے؟
بیجنگ میں جاری اس دوسرے عالمی فورم میں ایک سو سے زائد ممالک کے نمائندے شریک ہیں جن میں چالیس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شامل ہیں۔ نمایاں عالمی رہنماؤں میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، سوئٹزرلینڈ کے صدر اولی ماؤرر، ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد، اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے، آسٹرین چانسلر سباستیان کرز اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان شامل ہیں۔
دو روزہ عالمی فورم میں جرمنی کی نمائندگی اقتصادی امور اور توانائی کے وفاقی وزیر پیٹر آلٹمائر کر رہے ہیں جبکہ برطانیہ کے وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ بھی بیجنگ اجلاس میں شریک ہیں۔ تاہم امریکا نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنا جو وفد بھیجا ہے، اس میں کوئی اعلی عہدیدار شامل نہیں۔
ش ح / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)