1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ کا ابدی امن چوک، خونریزی کے 23 سال

Adnan Ishaq4 جون 2012

چین میں ابدی امن چوک پر ہونے والےجمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف سفاکانہ کریک ڈاؤن کو آج تیئس سال ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر امریکا نے چینی حکومت سے 23 برس قبل گرفتار کیے گئے تمام مظاہرین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/157Le
تصویر: picture-alliance / dpa

بیجنگ میں ابدی چوک یا تیان من اسکوائر پر جمہوریت اور سیاسی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے افراد کے قتل عام کے واقعے کو دو دہائیوں سے بھی زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ 1989ء میں 3 اور 4 جون کی درمیانی شب چینی حکومت نے بیجنگ کےاس چوک کو مظاہرین سے خالی کروانے کے لیے ٹینک اور فوجی دستے بھیج دیے تھے۔ یہ نہتے افراد اپنے مطالبات منوانے کے لیے چھ ہفتوں سے وہاں جمع تھے۔ اس خونریز واقعے میں سینکڑوں بلکہ شاید ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس فوجی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر کےجیل بھیج دیا گیا تھا۔

Chinesischer Student vor brennendem Panzer
بیجنگ حکومت ابھی تک اس واقعے پر معافی مانگنے سے انکار کرتی آئی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اس واقعے کے 23 برس مکمل ہونے پرامریکا نے چین سے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اُن مظاہرین کو رہا کرے، جنہیں 1989ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا،’’ آج تیان من اسکوائر کے پرتشدد کریک ڈاؤن کو 23 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ امریکا اور عالمی برادری کی تمام تر ہمدردیاں اِس واقعے میں ہلاک ہونے والے بے گناہ اور معصو م افراد کے ساتھ ہیں۔‘‘ ٹونر نے مزید کہا کہ مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں پابند سلاسل افراد کے خاندان والوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے اور واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے ذمہ داران کو سرعام سزا دی جائے۔

ریڈ کراس کے مطابق ابدی چوک میں کیے جانے والے کریک ڈاؤن میں727 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ بیجنگ حکومت یہ تعداد 200 بتاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس واقعے کے فوری بعد چین کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں بھی متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ چینی حکومت نے سرکاری طور پر 1989ء کے مظاہروں کو ’انقلاب دشمن بغاوت‘ قرار دیا تھا۔ بیجنگ حکومت ابھی تک اس واقعے پر معافی مانگنے سے انکار کرتی آئی ہے اور نہ ہی ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کو کوئی تلافی ادا کی گئی۔

China 1989 Platz des Himmlischen Friedens Tian'anmen-Platz Pro-Demokratie Demonstranten vor ausgebrannten Panzern in Peking
اس خونریز واقعے میں سینکڑوں بلکہ شاید ہزاروں افراد ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance / dpa

23 برس قبل شین ژی ٹونگ بیجنگ کے میئر تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ کریک ڈاؤن کے دوران اتنے زیادہ شہری ہلاک ہوئے۔ اپنی کتاب ’’ شین ژی ٹونگ کے ساتھ گفتگو‘‘ میں انہوں نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے لیکن یہ ضرور تسلیم کیا کہ یہ ایک سانحہ تھا، جس سے بچا جا سکتا تھا۔ ان کی یہ کتاب ہانگ کانگ میں دستیاب ہے جبکہ چین کے دیگر حصوں میں اس پر پابندی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس دن کو یاد کرنے کے لیے تیان من اسکوائر پر جمع ہونے والے افراد کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔

ai / ab (AFP)