بھڑ کے کاٹےکا علاج ’کانٹے‘ سے
17 ستمبر 2018ان دونوں اساتذہ کا تعلق جرمن صوبے ہیسے سے ہے اور انہیں بھڑ کے کاٹے کا علاج گرم کانٹے یا فورک سے کرنے پر جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ ان اساتذہ نے بتایا کہ یہ ان کا گھریلو ٹوٹکا ہے۔ یہ واقعہ مئی 2017ء میں اس وقت پیش آیا، جب اسکول کے بچے پڑوسی ریاست رائن لینڈ پلاٹینٹ کے دورے کے دوران ایک ’یوتھ ہاسٹل‘ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
اس موقع پر ایک چودہ سالہ بچے کو بھڑ نے ڈنگ مار دیا۔ یہ دیکھتے ہوئے انتالیس سالہ مرد استاد نے فوری طور پر ایک لائٹر کے ذریعے وہاں پر موجود ایک کانٹے کو گرم کيا اور کاٹے کے مقام رکھ دیا۔ اس کے بعد چالیس سالہ خاتون ٹیچر نے اس زخم کو چیر کر کریم سے علاج کیا۔
اس بچے کے وکیل نے کہا اس طریقہ علاج کی وجہ سے اس کے موکل کو ایک مخصوص عرصے کے لیے دستانے پہننے پڑے۔ ایک اخبار کے مطابق بعد ازاں طالب علم کو انفیکشن ہو گیا اور نتیجتاً وہ اپنے تربیتی کورس میں حصہ نہیں لے پایا۔کوخم شہر کی ایک ضلعی عدالت نے مرد استاد کو تقریباً تین ہزار یورو جبکہ خاتون ٹیچر کو ڈھائی ہزار یورو کا جرمانہ کیا۔
یورپ اور امریکا میں عام طور پر بھڑ کے کاٹے کا علاج برف رکھتے ہوئے یا کوئی دوسری ٹھنڈی چیز رکھ کر کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود حالیہ دنوں کے دوران متعدد ایسی اشیاء متعارف کرائی جا چکی ہیں، جنہیں اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے ضروری ہے کہ ڈنگ کو جسم سے جلد سے جلد نکال لیا جائے اور پھر متاثرہ علاقے کو صابن سے اچھی طرح دھویا جائے۔ ڈاکٹرز برف یا کوئی دوسری ٹھنڈی چیز لگانے کا مشورہ دیتے ہیں۔