بھوک بطور ہتھیار
30 اکتوبر 2013شام میں سلامتی کے ادارے کے ایک اہلکار کے بقول ملکی افواج کی جانب سے ناکہ بندی کی وجہ سے محصور علاقوں میں بھوک بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوج نے یہ طریقہ کار اس وجہ سے اپنایا ہے تاکہ بھوک کے ہاتھ مجبور لوگوں کو باآسانی تابعدار بنایا جائے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق شامی افواج نے جن علاقوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے، وہاں اشیائے خوراک اور ادویات کی رسائی تقریباً ملفوج ہو کر رہ گئی ہے۔
حالیہ دنوں کے دوران دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں کی ناکہ بندی کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔ طبی ذرائع اور مقامی افراد نے بتایا ہے کہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہو چکی ہے کہ بھوک کی وجہ سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
دارالحکومت دمشق کے مرکزی اور مشرقی حصے کے درمیان فوج کی ایک چوکی قائم ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ دنوں اس چوکی پر تعینات ایک فوجی سے ایک بچہ منتیں کرتا رہا کہ وہ روٹی خریدنے کے لیے اسے دوسری جانب جانے کی اجازت دے لیکن اس فوجی نے اس کی درخواست مسترد کر دی۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں دس لاکھ سے زائد شہری ایسے علاقوں میں محصور ہیں، جہاں امدادی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی سرگرمیوں سے متعلق ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے نصف افراد دمشق کے نواحی علاقوں اور تقریباً تین لاکھ افراد حلب میں محصور ہیں۔
شامی حکومت کی جانب بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے الزامات پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق سرکاری فوج یہ کہتی ہے کہ علاقے کے رہائشی دہشت گردوں کے قبضے میں ہیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں محصور علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ دمشق کے جنوبی، مشرقی اور مغربی نواحی علاقے باغیوں کے زیر اثر ہیں اور اسی وجہ سے ان علاقوں کی ناکہ بندی بھی انتہائی سخت ہے۔
دوسری جانب گزشتہ دنوں کے دوران رپورٹ مرتب کرنے والے روئٹرز کے صحافی نے علاقے کے بااثر افراد کے توسط سے ملک کے مشرقی علاقوں کا دو روزہ دورہ کیا۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس صحافی کا نام مخفی رکھا گیا ہے۔ اس صحافی کے بقول ان علاقوں میں پھل اور سبزیاں تو مشکل سے دستیاب ہیں لیکن روٹی کہیں بھی خریدی نہیں جا سکتی۔ مقامی ڈاکٹرز کے مطابق مسلسل بمباری کی وجہ سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے خاص طور پر پیٹ کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔