1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوک بطور ہتھیار

عدنان اسحاق30 اکتوبر 2013

شام میں خانہ جنگی کے دوران ملکی دستے باغیوں کو گرفتار کرنے کے لیے علاقوں کی ناکہ بندی کا طریقہ اپناتے رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کا فقدان تھا تاہم اب صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1A94O
تصویر: picture-alliance/AP

شام میں سلامتی کے ادارے کے ایک اہلکار کے بقول ملکی افواج کی جانب سے ناکہ بندی کی وجہ سے محصور علاقوں میں بھوک بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوج نے یہ طریقہ کار اس وجہ سے اپنایا ہے تاکہ بھوک کے ہاتھ مجبور لوگوں کو باآسانی تابعدار بنایا جائے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق شامی افواج نے جن علاقوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے، وہاں اشیائے خوراک اور ادویات کی رسائی تقریباً ملفوج ہو کر رہ گئی ہے۔

حالیہ دنوں کے دوران دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں کی ناکہ بندی کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔ طبی ذرائع اور مقامی افراد نے بتایا ہے کہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہو چکی ہے کہ بھوک کی وجہ سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔

Essensausgabe UN-Welternährungsorganisation in Aleppo Syrien
تصویر: picture-alliance/dpa

دارالحکومت دمشق کے مرکزی اور مشرقی حصے کے درمیان فوج کی ایک چوکی قائم ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ دنوں اس چوکی پر تعینات ایک فوجی سے ایک بچہ منتیں کرتا رہا کہ وہ روٹی خریدنے کے لیے اسے دوسری جانب جانے کی اجازت دے لیکن اس فوجی نے اس کی درخواست مسترد کر دی۔

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں دس لاکھ سے زائد شہری ایسے علاقوں میں محصور ہیں، جہاں امدادی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی سرگرمیوں سے متعلق ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے نصف افراد دمشق کے نواحی علاقوں اور تقریباً تین لاکھ افراد حلب میں محصور ہیں۔

شامی حکومت کی جانب بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے الزامات پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق سرکاری فوج یہ کہتی ہے کہ علاقے کے رہائشی دہشت گردوں کے قبضے میں ہیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں محصور علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ دمشق کے جنوبی، مشرقی اور مغربی نواحی علاقے باغیوں کے زیر اثر ہیں اور اسی وجہ سے ان علاقوں کی ناکہ بندی بھی انتہائی سخت ہے۔

دوسری جانب گزشتہ دنوں کے دوران رپورٹ مرتب کرنے والے روئٹرز کے صحافی نے علاقے کے بااثر افراد کے توسط سے ملک کے مشرقی علاقوں کا دو روزہ دورہ کیا۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس صحافی کا نام مخفی رکھا گیا ہے۔ اس صحافی کے بقول ان علاقوں میں پھل اور سبزیاں تو مشکل سے دستیاب ہیں لیکن روٹی کہیں بھی خریدی نہیں جا سکتی۔ مقامی ڈاکٹرز کے مطابق مسلسل بمباری کی وجہ سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے خاص طور پر پیٹ کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔