1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوپال حادثے کا زہریلا فضلا جرمنی میں ٹھکانے لگایا جائے گا

Imtiaz Ahmad24 مئی 2012

بھارتی حکام نے بھوپال کے کیمیکل پلانٹ کے زہریلے فضلے کو جرمنی میں ٹھکانے لگانے کی اجازت دے دی ہے۔ بھوپال میں دنیا کے بد ترین صنعتی حادثوں میں سے ایک پیش آیا تھا۔

https://p.dw.com/p/151QU
تصویر: AP

تین دسمبر 1984ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے مرکزی شہر بھوپال کے ایک رہائشی علاقے میں قائم یونین کاربائیڈ کی فیکٹری کے گیس ذخیرہ کرنے والے ٹینک دھماکے سے پھٹ گئے تھے، جس کے نتیجے میں کم از کم 15 ہزار افراد مارے گئے تھے۔

مدھیہ پردیش میں گیس متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے امور کے وزیر بابو لال گوڑ نے بتایا کہ حکومت نے جرمنی کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے 350 ٹن زہریلا فضلا جرمنی میں ٹھکانے لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ منصوبہ جرمنی کی بین الاقوامی تعاون کے لیے کام کرنے والی تنظیم GIZ نے پیش کیا تھا۔ جی آئی زیڈ کے ایک ترجمان ہانس شٹیلنگ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے لیے ایک عرصے سے مذاکرات جاری تھے، ’’ہم (جرمنی) نے گزشتہ کچھ دہائیوں میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ ہم اس طرح کے کوڑے کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگانے کے قابل ہیں۔‘‘

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق آئندہ جرمنی لے جایا جانے والا زہریلا فضلا وہ نہیں ہے، جو قریب ستائیس برس پہلے زہریلی گیس کے اخراج کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا بلکہ یہ وہ زہریلا کوڑا ہے، جو 1969ء سے 1984ء کے عرصے میں اندھا دھند کیمیکل ڈمپنگ کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا۔

Unglück in Indien Bhopal 1984
تصویر: AP

بھارتی اخبار ایکسپریس نیوز کے مطابق اس زہریلے فضلے سے آج بھی لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ زیر زمین پانی بھی کیمیائی مادوں کے ذریعے آج تک آلودہ ہو رہا ہے۔

بھارت میں ان زہریلے مادوں کو ایک متبادل سائٹ پر دفن کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا تھا لیکن ماہرین ماحولیات کا کہنا تھا کہ اس سے صحت عامہ کے کئی طرح کے مسائل جنم لے سکتے تھے۔

بابولال گوڑ کا کہنا ہے، ’’بھارتی گروپ آف منسٹرز کی طرف سے اس منصوبے کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں، جو جرمن تنظیم کی طرف سے آٹھ جون کو ہونے والے ایک اجلاس میں پیش کی جائیں گئی۔‘‘

گوڑ نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ زہریلے کوڑے کو جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ کے مضافات میں ٹھکانے لگایا جائے گا۔ گوڑ کے مطابق، ’’وفاقی حکومت کی جانب سے اخراجات اور طریقہء کار کے بارے میں تفصیلات کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔‘‘

تحفظ ماحول کے لیے سرگرم کارکنوں نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مطابق اس فیصلے سے امریکی کیمیکل گروپ یونین کاربائیڈ خود کو اپنی ذمہ داریوں سے آزاد محسوس کرے گا۔

بھوپال میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے اس حادثے کی ذمہ داری امریکی کیمیکل گروپ یونین کاربائیڈ پر ڈالی گئی تھی۔ یہ حادثہ اس امریکی صنعتی گروپ کی بھوپال میں کام کرنے والی ایک فیکٹری میں پیش آیا تھا۔

ia / mm / dpa