1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: 76ویں یوم آزادی پر وزیر اعظم مودی کا خطاب

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
15 اگست 2022

ایک ایسے وقت جب بعض عالمی ادارے بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر ملک کو تشویش ناک حد تک آمریت کی طرف لے جانے کی بات کہہ رہے ہیں، وزیر اعظم مودی نے زور دے کرکہا کہ 'بھارت جمہوریت کی ماں ہے'۔

https://p.dw.com/p/4FWrr
Indien | Feiern zum 75. Unabhängigkeitstag
تصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کی 76ویں یوم آزادی کے موقع پر حسب روایت لال قلعے کی فصیل سے خطاب کیا اور اس موقع پر مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے سے پہلے قومی پرچم بلند کیا۔

انہوں کہا کہ پچھلے 76 سالوں میں ملک نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے ہیں اور اس دوران بہت سی تکالیف کے ساتھ ہی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ ''ہم نے قدرتی آفات، جنگوں اور دیگر مسائل کا سامنا کیا۔ تاہم تنوع میں اتحاد ہماری رہنما طاقت رہی ہے۔''

 مودی نے اہم باتیں کیا کہیں؟

بھارتی وزیر اعظم نے لال قلعے کی فصیل سے یہ دعوی کیا کہ ''بھارت جمہوریت کی ماں ہے'' اوراس کے لیے ہمیں دوسروں کی توثیق یا پھر اسناد کی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بعض عالمی ادارے مودی حکومت پر مسلسل یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ اس نے ملک میں جمہوریت کے بجائے آمریت کو فروغ دیا ہے۔  

وزیر اعظم مودی نے اپنے طویل خطاب میں عوام پر زور دیا کہ وہ ملک کو آگے لے کر جائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں، ''آئندہ 25 برسوں میں بھارت ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے۔'' ان کا کہنا تھا کہ جب آزادی کے سو برس مکمل ہوں، تو بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک ہونا چاہیے۔

 انہوں نے اس کے لیے عوام سے پانچ پختہ عزم کرنے کو کہا، ''ہمیں ایک ترقی یافتہ بھارت کی سمت میں کام کرنا، استعماریت کے تمام نشانات کو ہٹانا، اپنی جڑوں سے مربوط رہنا، تنوع میں اتحاد کو یقینی بنائے رکھنا اور ایک شہری کے طور پر اپنے فرائض کر انجام دینے کا عہد کرنا ہو گا۔''

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور خاندانی سیاست بھارت کے دو سب سے بڑے چیلنج ہیں اور عوام کو چاہیے کہ وہ بھی اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کریں۔ ''جب تک لوگ بدعنوانوں کو سزا دینے کی ذہنیت نہیں بنائیں گے اس وقت تک قوم بہتر رفتار سے ترقی نہیں کر سکتی۔

Indien | Feiern zum 75. Unabhängigkeitstag
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

"بدعنوانی بھارت کی بنیاد کو کھائے جا رہی ہے۔ میں اس کے خلاف لڑنا چاہتا ہوں۔ میں 130 کروڑ بھارتیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف لڑنے میں میری مدد کریں۔ کچھ لوگ بدعنوانی کے جرم میں سزا پانے والوں اور جیلوں میں وقت گزارنے والوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں بدعنوانی اور بدعنوانوں کے خلاف نفرت کا رویہ اپنانا ہو گا۔''

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کا احترام بہت ضروری ہے، جو بھارتی ترقی کا ایک اہم ستون ثابت ہو سکتی ہیں۔''ہمیں اپنی ''ناری شکتی'' (خواتین کی طاقت) کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طاقت کو تمام شعبوں میں نمائندگی دی جا رہی ہے اور ہم اپنی بیٹیوں کو جتنی زیادہ مواقع دیں گے، وہ ہمیں اتنا ہی آگے لے جائیں گی۔''

بھارتی وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنے اس نعرے کو بار بار دہرایا کہ بھارت کو دوسروں پر منحصر ہونے کے بجائے خود کفیل ہونا ہو گا تاکہ دفاع سمیت تمام چیزوں میں بھارت دوسروں کا محتاج نہ رہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 75 برسوں میں پہلی بار، ''لال قلعے میں یوم آزادی پر جس توپ سے آج سلامی پیش کی گئی وہ، خود بھارت نے تیار کی ہے، جبکہ اب تک بیرونی توپوں کا استعمال ہوتا رہاتھا۔''

اس بار مودی نے اپنی حکومت کی بہت سی پالیسیوں کی تعریف کی تاہم دوسروں پر بہت زیادہ تنقید یا پھر پڑوسی ملکوں پر نکتہ چینی سے گریز کیا۔ وہ عام طورپر کشمیر اور پاکستان کا ذکر ضرور کرتے ہیں، تاہم اس بار اس حوالے سے بات نہیں کی اور نہ ہی ملک میں ریکارڈ مہنگائی اور بے روز گاری کا کوئی ذکر کیا۔

سونیا گاندھی کی نکتہ چینی

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے اپنے یوم آزادی کے پیغام میں مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محض سیاسی فائدے کے لیے آزادی کی جد و جہد کرنے والی عظیم شخصیات کے تعاون کو کم کرنے کی اس حکومت کی کوشش قطعی ناقابل قبول ہے۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے اس برس یوم آزادی کے حوالے سے 'ہر گھر ترنگا' کی اپنی اشتہاری مہم سے  بھارت کے پہلے وزیر اعظم نہرو کو ہٹا دیا ہے۔

Indien | Feiern zum 75. Unabhängigkeitstag
تصویر: Pankaj Nangia/AP/picture alliance

 سونیا گاندھی کا کہنا تھا، ''دوستو، ہم نے گزشتہ 76 برسوں میں بہت کچھ حاصل کیا ہے لیکن آج اقتدار کے نشے میں چور حکومت ہمارے آزادی پسندوں کی عظیم قربانیوں اور ملک کی شاندار کامیابیوں کو کم کرنے میں مصروف ہے۔ اسے کبھی بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔''

کانگریس کا کہنا ہے کہ ''تقسیم کے سانحے کو نفرت اور تعصب کو ہوا دینے کے لیے غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سچ یہ ہے کہ ساورکر نے ہی دو قومی نظریہ شروع کیا تھا اور جناح نے اسے مکمل کر دیا۔'' سردار پٹیل نے لکھا تھا کہ ”میں نے محسوس کیا کہ اگر ہم نے تقسیم کو قبول نہ کیا تو ہندوستان کئی ٹکڑوں میں بٹ جائے گا اور مکمل طور پر برباد ہو جائے گا۔''

واضح رہے کہ ہندو قوم پرست جماعتیں انتہا پسند ہندو رہنما دامودر ونائک ساورکر کو آزادی کا اپنا ہیرو مانتی ہیں جبکہ بیشتر مورخین کے مطابق وہ انگریزی حکومت کے حامی تھے، برطانوی حکومت سے کئی مرتبہ معافی مانگی تھی اور برطانوی حکومت کے پنشن یافتہ بھی تھے۔مورخین کے مطابق بانی پاکستان محمد علی جناح سے پہلے ہی ساورکرنے دو قومی نظریہ پیش کر دیا تھا۔  

اتوار کے روز  بی جے پی نے 1947ء میں تقسیم ہند کے لیے جواہر لال نہرو کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کیا جس کا کانگریس کی طرف سے بھی جواب آیا ہے۔ کانگریس کے ایک سرکردہ رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ بی جے پی تقسیم کی اس سیاست میں ایک انتہائی تکلیف دہ تاریخی واقعے کو سیاسی مفاد کے لیے ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے تقسیم کا الزام ساورکر پر لگاتے ہوئے کہا، ''سچ یہ ہے کہ ساورکر نے ہی دو قومی نظریے کی ابتدا کی تھی اور محمد علی جناح نے تو اسے بس تکیمل تک پہنچایا۔''

کشمیر: خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ، تین سال میں کیا کچھ بدلا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید