بھارتی کشمیر میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر ہلاک، ہنگامے شروع
1 اگست 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر کو منگل یکم اگست کے روز ہلاک کیا گیا اور اس کا نام ابو دوجانہ اور تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔ لشکر طیبہ کے بارے میں بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اپنے محفوظ ٹھکانے اور تربیتی کیمپ قائم کر رکھے ہیں اور وہیں سے یہ تنظیم مبینہ طور پر اپنے شدت پسندوں کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’عسکریت پسندی کو ہوا دینے‘ کے لیے بھیجتی ہے۔
بھارتی فوج کی نمازیوں پر فائرنگ، ایک کشمیری ہلاک، ایک زخمی
موبائل فون کے باعث سرزنش، بھارتی فوجی نے میجر کو قتل کر دیا
پاکستان: وادیٴ نیلم میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکام نے سری نگر میں بتایا کہ چھبیس سالہ ابو دوجانہ کو کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے جنوب کی طرف پلوامہ کے قصبے کے قریب ایک گاؤں میں ایک مسلح آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔ اس کارروائی میں، جس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا رہا، ابو دوجانہ کے علاوہ اس کا ایک عسکریت پسند ساتھی بھی مارا گیا۔
یہ آپریشن بھارتی فوج اور علیحدگی پسندی کے انسداد کی خصوصی پولیس نے مل کر کیا۔ اس دوران دونوں شدت پسندوں کی ہلاکت کے بعد اس مکان کو بھارتی دستوں نے آگ بھی لگا دی، جہاں یہ دونوں کشمیری علیحدگی پسند چھپے ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق ابو دوجانہ اور اس کے ساتھ مارے جانے والے اس کے ساتھی کی لاشیں اتنی جل چکی تھیں کہ ان کی شناخت تقریباﹰ ناممکن ہو گئی تھی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ابو دوجانہ کشمیری عسکریت پسند حلقوں میں اس لیے بھی بہت مشہور تھا کہ وہ ہر بار بھارتی سکیورٹی فورسز کو چکمہ دے کر ان کے ہاتھ لگنے سے بچ جاتا تھا۔
ہندو یاتریوں پر حملے میں لشکر طیبہ ملوث ہے، بھارتی پولیس
برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرے
کشمیر میں بھارت مخالف مسلح جدوجہد جاری رہے گی، صلاح الدین
ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ابو دوجانہ کی ہلاکت بھارتی سکیورٹی دستوں کے لیے ایک ’بہت بڑی عسکری کامیابی‘ ہے کیونکہ انہوں نے اس کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر کو اپنے لیے ایک بہت اہم ہدف کے طور پر اپنی A++ کیٹیگری میں رکھا ہوا تھا۔
ابو دوجانہ اور اس کے ساتھی کی ہلاکت کے بعد پلوامہ میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے تھے، جس دوران بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر فائرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل بھی برسائے۔ آنسو گیس کے استعمال اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک نوجوان کشمیری ہلاک ہو گیا جبکہ ستّر سے زائد مظاہرین زخمی بھی ہو گئے۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق ابو دوجانہ کی ہلاکت کی خبر ملتے ہوئے پلوامہ اور سری نگر میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری باشندے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے، اور انہوں نے بھارتی سکیورٹی دستوں پر پتھراؤ شروع کر دیا تھا۔
صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینا بلاجواز ہے، پاکستان
کشمیری لیڈر سید صلاح الدین دہشت گردوں کی فہرست میں شامل
سری نگر کے لال چوک میں بھی پولیس اور سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجی مظاہرے کرنے والے طلبا کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران مزید بدامنی کے خوف سے مقامی دکانداروں نے اپنی دکانیں بھی قبل از وقت ہی بند کر دیں۔