1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیراعظم مودی کو عالمی رہنماؤں کی مبارک باد

جاوید اختر، نئی دہلی
6 جون 2024

عام انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد کی کامیابی پر عالمی رہنماؤں کی طرف سے مبارک باد کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی آٹھ جون کو تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیں گے۔

https://p.dw.com/p/4giPq
نریندر مودی
نریندر مودی آٹھ جون کو بھارت کے پندرہویں وزیر اعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گےتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

حالیہ عام انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 272 نشستیں حاصل نہیں کرسکی اور اسے اپنی حلیف جماعتوں کی مدد سے حکومت بنانی پڑ رہی ہے۔ نریندر مودی آٹھ جون کو قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) حکومت کے قائد کی حیثیت سے بھارت کے پندرہویں وزیر اعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

بھارت: قومی انتخابات کے نتائج وزیر اعظم مودی کے لیے دھچکا

بھارتی انتخابات: مخلوط حکومت کا دور پھر سے واپس

بدھ کو این ڈی اے اتحاد کی میٹنگ ہوئی جس میں نریندر مودی کو اتحاد کا قائد منتخب کیا گیا۔ اس سے قبل انہوں نے رسمی طورپر اپنی پوری کابینہ کا استعفی نامہ صدر دروپدی مرمو کو سونپا۔ ادھر اپوزیشن انڈیا اتحادکی بھی میٹنگ ہوئی جس میں اس نے حکومت سازی کا دعویٰ پیش نہیں کرنے کا فیصلہ کیا۔

این ڈی اے نے مجموعی طورپر 293 سیٹیں حاصل کی ہیں جب کہ انڈیا اتحاد کو 234 سیٹیں ملی ہیں۔ بھارت میں حکومت بنانے کے لیے لوک سبھا میں کم از کم 272 اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ  وزیر اعظم مودی
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ وزیر اعظم مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گیتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

پڑوسی ملکوں کے سربراہوں کو حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت

وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سری لنکا کے صدر رانل وکرم سنگھے شامل ہوں گے۔

بھارتی انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری اور بی جے پی کی سبقت

بھارتی الیکشن میں کتنے لوگوں نے ووٹ ڈالا؟

بھوٹان، نیپال اور ماریشش کے رہنماؤں کو بھی حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور ان کی شرکت متوقع ہے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 272 نشستیں حاصل نہیں کرسکی اور اسے اپنی حلیف جماعتوں کی مدد سے حکومت بنانی پڑ رہی ہے۔تصویر: RAJAT GUPTA/EPA

مبارک بادیوں کا سلسلہ جاری

عام انتخابات میں کامیابی کے بعد نریندر مودی کو عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارک باد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، روسی صدر ولادیمیر پوٹن، جرمن چانسلر اولاف شولس، برطانوی وزیر اعظم رشی سونک، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سمیت درجنوں عالمی رہنماوں نے انہیں مبارک باد دی ہے۔

یورپی یونین، یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے علاوہ چین کی حکومت نے بھی انہیں مبارک بادی کا پیغام بھیجا ہے۔

جی 20 ملکوں کے رہنماؤں مثلاً اٹلی اور جاپان کے وزرائے اعظم اور جنوبی کوریا کے صدر نے بھی نریندر مودی کو مبارک باد دی ہے۔ سنگاپور اور ملائشیا کے وزرائے اعظم کی طرف سے مبارک بادی کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

نائیجریا، کینیا، کوموروس، جمائیکا، بارباڈوس، گویانا سمیت دیگر افریقی ملکوں نے بھی نریندر مودی کو مسلسل تیسری مرتبہ وزیر اعظم کے لیے نامزد کیے جانے پر مبارک باد دی ہے۔

مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ممالک نے بھی نریندر مودی کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

قبل ازیں پڑوسی ممالک نیپال، بنگلہ دیش، بھوٹان، میانمار، ماریشس، سری لنکا، مالدیپ اور ایران کے رہنماوں نے بھی بی جے پی رہنما کو مبارک باد دی۔

جرمن چانسلر کا پیغام

وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس نے اپنے تہنیی پیغام میں کہا کہ،"ہم بھارت جرمن تعلقات کو مزید مستحکم کرنے نیز اپنے بین الاقوامی اور عالمی معاملات پر کامیاب تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔"

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ بھارت امریکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ان(مودی) کے ساتھ کام کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے مبارک باد دیتے ہوئے لکھا،"مسلسل تیسری مدت کے لیے منتخب ہونے پر میں وزیر اعظم نریندر مودی کو دلی مبارک بادپیش کرتا ہوں۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوستی نئی بلندیوں کی جانب گامزن رہے۔ بدھائی ہو۔"

حکومت پاکستان کی جانب سے مبارک باد بھیجے جانے کی فی الحال اطلاع نہیں ہے۔

امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے سوشل میڈیا پر اپنے پوسٹ میں انتخابات کے انعقاد پر بھارتی عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ "بھارت میں 1947 کے بعد سے اٹھارہویں پارلیمانی انتخابات ہوئے لیکن اس میں کسی نے بھی بڑے پیمانے پر دھاندلی یا ووٹ چرانے کا کوئی الزام نہیں لگایا۔"

بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی سبقت