1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

بھارتی وزیر اعظم جرمنی کا دورہ کریں گے

30 اپریل 2022

اس دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم تجارتی اور سفارتی تعلقات بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ روس کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کی وضاحت بھی کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4AegP
Indien PM Narendra Modi bei G20 in Rom
تصویر: Celestino A. Lavin/Zuma/picture alliance

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اگلے ہفتے جرمنی کا دورہ کریں گے۔ اس دورے کا مقصد بھارت کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔ جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے بھارتی کی جانب سے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں ہوا بلکہ بھارت نے روس سے سستے تیل کی خریداری کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

دوسری جانب یورپ جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے روسی توانائی کی تجارت کو منقطع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔بھارتی وزیر اعظم اس دورے کے دوران یورپی ممالک کے لیڈروں کو  روس کے متعلق اپنی ملکی پالسیوں کی وضاحت بھی کریں گے۔ اس موقع پر ان کی جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

جرمنی بھارت سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے

جرمن وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر نے اس دورے سے قبل بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ''بھارت کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی بڑا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک اہم کاروباری ساتھی ہے، ہم بھارت کے ساتھ توانائی، سکیورٹی، تعلیم، ماحولیاتی تبدیلی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک بیان بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا، ''یہ دورہ وسیع پیمانے پر مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کا ایک موقع ہو گا۔‘‘ خارجہ پالیسی کے ماہرین کے مطابق اس ملاقات کے نتیجے میں مودی کو یوکرین کے بارے میں جرمن اور یورپی یونین کے نقطہ نظر کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا۔

ایک سابق ہندوستانی سفارت کار وینا سیکری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''شولس کے ساتھ مودی کی پہلی ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر کرنے کے علاوہ موجودہ ماحول میں یورپی یونین کے ساتھ باہمی تعلق کو ایک نئی جہت دے گا۔‘‘

بھارت پر یوکرین کی حمایت کا کوئی دباؤ نہیں

بھارت کے روس کی جانب جھکاؤ کے پیش نظر پچھلے کچھ ماہ میں کئی مغربی رہنماؤں نے بھارت کے دورے کیے ہیں۔ یورپی کمشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے اہم بھارتی دورے اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ گزشتہ ماہ شولس کے سفارتی اور سلامتی پالیسی کے مشیر جینز پلاٹنر نے بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اریجیت دوال اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ تاہم بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی مغربی ملک کی جانب سے ان پر روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات ختم کرنے کے لیے دباؤ نہیں ہے۔

بھارت یورپ سے کیا چاہتا ہے؟

بھارت یورپ کے بڑے تجارتی پارٹنرز میں سے ایک ہے۔ یہ ملک یورپی یونین کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور اس کے ساتھ تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔جرمنی میں سابق بھارتی سفیر، گرجیت سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بھارت کی یورپی دوستانہ پالیسی میں جرمنی ایک اہم حیثیت رکھتا ہے، یہ تعلق روایتی اسٹریٹجک شراکت داری سے زیادہ اقتصادی اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''جرمنی کی انڈو پیسیفک پالیسی بھی بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ایک کاوش تھی اور تجارتی تعلقات میں وسعت بھارتی جرمن کاروباری مفادات کی عکاسی کرتا ہے۔ ‘‘

’مودی سرکار نے بہت کام کیا ہے، آگے بھی ان سے امیدیں ہیں‘

موہن کمار ماضی میں فرانس میں بھارتی سفیر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ  یہ بھارت کے حق میں ہے کہ طاقت کے کئی مراکز کی دنیا میں یورپی یونین ایک اہم مرکز بن کر ابھرے۔ ان کا کہنا تھا کہ، '' جرمنی کے نئے چانسلر کے ساتھ مودی کی 'پرسنل ڈپلومیسی‘ کی خواہش میں یہ ملاقات اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘

جرمنی کے بعد بھارتی وزیر اعظم فرانس اور ڈنمارک کا دورہ بھی کریں گے۔

مورالی کرشن (ر ب/ ع ح)