1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی مسلمانوں کے بنگلہ دیش آنے کا خطرہ، ٹیلی کام سروس معطل

1 جنوری 2020

بنگلہ دیش میں ٹیلی کام ریگولیٹر نے بھارت کے ساتھ سرحد پر 'سکیورٹی‘ خدشات کے باعث اپنی سروس بند کر دی ہے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ بھارت کے شہریت ترمیمی قانون کے باعث مسلمانوں کی بڑی تعداد بنگلہ دیش کا رخ کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3VYfx
تصویر: DW/P. Mani

بنگلہ دیش میں ٹیلی کام ریگولیٹر انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ سرحد پر  قریب ایک کلو میٹر کے علاقے میں ٹیلی کام سروس بند کر دی  ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ''موجودہ حالات میں ملک کی سکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘

بنگلہ دیشی حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر بھارت نے شہریت ترمیمی قانون اور بھارتی ریاست آسام میں این آر سی قانون کے تحت وہاں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر بنگلہ دیشی مسلمانوں  اور دیگر غیر قانونی مسلمان رہائشیوں پر بھارت میں رہائش پر پابندی عائد کر دی تو وہ مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔ بنگلہ دیش کی بھارت کے ساتھ چار ہزار کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ سروس کی معطلی قریب دس ملین موبائل فون استعمال کرنے والوں کو متاثر کرے گی۔ ایک مقامی ٹیل کام آپریٹر کے ترجمان ایس ایم فرہاد کا کہنا ہے،'' لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد انٹرنیٹ، اور موبائل سروس کی سہولت سے محروم ہو گی۔‘‘

شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف بھارت میں مظاہرے

بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے باعث خدشہ ہے کہ بھارت سے بہت سے لوگ بنگلہ دیش کا رخ کریں گے اور اسی ممکنہ مہاجرت کے پیش نظر ٹیلی کام سروس معطل کی گئی ہے۔ بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے کوئی بھی شخص جو وہاں کی اقلیت سے تعلق رکھتا ہو، بھارت میں پناہ لے سکتا ہے۔ اس قانون کے تحت بھارت میں مسلمانوں کو پناہ نہیں دی جائے گی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دو ماہ میں کم از کم ساڑھے تین سو افراد کو بھارت اور بنگلہ دیش کی مغربی سرحد پر بھارت سے بنگلہ دیش داخل ہوتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ان میں سے زیادہ تر وہ بنگلہ دیشی مسلمان ہیں جو غیر قانونی طور پر بھارت میں رہائش پذیر تھے۔ سرحد کی سکیورٹی پر معمور ایک گارڈ کا کہنا ہے کہ بھارت سے بنگلہ دیش آنے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

 بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے علاوہ بھارتی ریاست آسام میں این آر سی نامی قانون کے نفاذ سے بھی بنگلہ دیش میں مہاجرت کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ اس قانون کے تحت ایسے قریب پانچ لاکھ مسلمانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے پاس بھارت کی شہریت نہیں ہے۔ خطرہ ہے کہ بھارت ان مسلمانو‌ں کو ملک چھوڑنے کا کہے گا۔

بھارت میں شہریت ترمیمی قانون اور ملک بھر میں این آر سی قانون کے ممکنہ نفاذ کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے باعث ستائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ب ج / ک م (اے ایف پی، روئٹرز)