بھارتی فلمی ستارے، شہرت کے آسمان سے سیاست کے میدان تک
8 اپریل 2009کئی ستارے لوک سبھا میں اپنی جگہ بنانے میں بھی کامیاب رہے اور کچھ کو اس میدان میں کچھ ہاتھ نہ آیا۔ تاہم یہ سلسلہ ہے کہ کہیں رکتا دکھائی نہیں دیتا۔
بھارت میں رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات میں اس بار بھی کئی فلمی ستارے انتخابی سرگرمیوں میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی بھارتی فلمی ستارے کروڑوں ووٹروں کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے اکسانے کی مہم پر بھی نکلے ہوئے ہیں۔
سپر سٹار عامر خان اور 2006 میں سپر ہٹ ہونےوالی فلم ’’رنگ دے بسنتی‘‘ کے ہدایت کار راکش مہرا نے ملک کر ٹی وی کے لئے ایک ایک منٹ کی تین اشتہاری فلمیں بنائی ہیں جن کا مرکزی پیغام ہے ’’ استحکام کے لئے ووٹ دیں، اچھے لوگوں کو ووٹ دیں‘‘۔
عامر خان نے کہا : ’’ ممبئی حملوں نے بھارت کو بدل دیا ہے۔ اب عوام زیادہ حساس ہوگئے ہیں اور ان کی سیاستدانوں سے زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ میرے خیال میں یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ صحیح امیدواروں کو ووٹ دیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ میں کسی پارٹی یا کسی خاص نظریہ کو مشتہر نہیں کر رہا میرا مقصد صرف یہ ہے کہ عوام صحیح امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔‘‘
کئی بار سیاست میں بولی وڈ کے فلمی ستاروں نے نہ صرف بھارت میں مثبت تبدیلیوں کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ عوام میں سیاسی شعور آگاہی کے لئے بھی سالوں سے جدوجہد میں مصروف ہیں۔‘‘
حال ہی میں انتخابات میں حصہ لینے پر سنجے دت کی پابندی اور گووندہ کی انتخابات سے دستبرداری جیسے معاملات کے ساتھ ساتھ کئی بار یہ فلمی ستارے سیاسیت کی بام اوج تک بھی پہنچے۔ سنجے دت کے والد سنیل دت کانگریس کی طرف سے انیس سو چوراسی میں پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ من موہن سنگھ کی کانگریس جماعت کی حکومت میں انہوں نے بوقت مرگ 2005 تک بطور وزیر بھی خدمات سر انجام دیں۔
دلیپ کمار بھارتی ایوان بالا کے رکن رہے اور ہند و پاک دوستی کے رابطوں کے لئے اہم کردار ادا کیا۔
امیتابھ بچن بھی انیس سو چوراسی میں ریکارڈ ووٹوں سے بھارتی لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ تاہم دو برسوں بعد وہ ایوان کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے تھے۔
ان کے علاوہ بولی وڈ کے سیاست کے میدان میں بھی کامیاب رہنے والے ستاروں میں گووندہ، شترگن سنہا، دھرمندر، ہما مالنی اور ونود کھنہ قابل ذکر نام ہیں۔