1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان میں بھارتی ریاست منی پور کے تشدد پر اجلاس

صلاح الدین زین
13 جولائی 2023

ایسے میں جب وزیر اعظم نریندر مودی فرانس کے دورے پر ہیں بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد پر یورپی پارلیمان میں بحث ہونے والی ہے۔ بھارت نے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے بحث پر اعتراض کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ToBE
Indien | Gewalt in Manipur
تصویر: Sharique Ahmad/DW

یورپی پارلیمنٹ نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں مہینوں سے جاری تشدد کی صورت حال پر بحث کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گرچہ بھارت نے اس پر اعراض کیا ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق یورپی پارلیمان میں اس پر ایک قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

منی پور میں ایک ماہ بعد بھی پرتشدد ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کے روز ہی فرانس کے دو روزہ دورے پر پیرس پہنچ رہے ہیں۔

بھارت: منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک

بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں گزشتہ تین مئی سے قبائلی کوکی اور ہندو میتی برادریوں کے درمیان نسلی جھڑپیں جاری ہیں، جس میں اب تک تقریبا ًڈیڑھ سو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ دو سو سے زائد گرجا گھروں اور کئی یہودی عبادت گاہوں کو بھی جلا دیا گیا ہے۔

بھارتی صوبے منی پورمیں تشدد جاری، مرکزی وزیر کے گھر پر حملہ

بڑے پیمانے پر ہونے والے اس تشدد کے دوران آگ زنی کے واقعات سے ریاست کا بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے، جہاں  60,000 کے قریب افراد خوف کے سبب اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

منی پور میں فسادات جاری، تئیس ہزار افراد کی ہجرت

یورپی پارلیمان کی کوشش

یورپی پارلیمان میں گیارہ جون کو منی پور کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی اور اطلاعات کے مطابق ''انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی جیسے معاملات "پر بدھ کو بحث ہونی تھی۔  قرارداد پر ووٹنگ 13 جولائی جمعرات کو متوقع ہے۔

یہ قرارداد یورپی یونین کی پارلیمنٹ سے تعلق رکھنے والے چھ پارلیمانی گروپس، لیفٹ گروپ، ورٹس/اے ایل ای گروپ، ایس اینڈ ڈی گروپ، رینیو گروپ، ای سی آر گروپ، اور پی پی ای گروپ نے پیش کی ہے۔

Violence in Manipur, India
ایسے میں جب وزیر اعظم نریندر مودی فرانس کے دورے پر ہیں بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد پر یورپی پارلیمان میں بحث ہونے والی ہےتصویر: Prabhakar Mani Tiwari/DW

ان گروپوں نے مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور اختلاف رائے رکھنے والے، سول سوسائٹی اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس قرارداد میں منی پور میں تشدد، جانی نقصان اور املاک کی تباہی کی مذمت کرنے کے ساتھ ہی، ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی  کے سرکردہ رہنماؤں کی جانب سے قوم پرستانہ بیان بازی کی بھی ''سخت الفاظ میں '' مذمت کی گئی ہے۔

بھارت کا اعتراض

بھارت نے یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کو منی پور پر بحث کے لیے قراردادیں پیش کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔ بھارت کے خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے اس کی تصدیق کی۔

کواترا نے کہا، ''منی پور کا سوال بھارت کا مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہے۔ ہم نے یورپی یونین کے متعلقہ ارکان پارلیمنٹ سے رابطہ کیا ہے۔ ہم نے ان پر پوری طرح سے واضح کر دیا ہے کہ یہ معاملہ پوری طرح سے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔''

دوسری جانب بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں گشت کر رہی ہیں کہ بھارتی حکومت نے یورپی پارلیمان میں اپنے موقف کی بالادستی کے لیے یورپ کی معروف لابنگ فرموں میں سے ایک البر اینڈ جیجر کی خدمات حاصل کی ہیں۔

منی پور کا نسلی تشدد

میانمار سے ملحق شمال مشرقی صوبے منی پور میں تین مئی سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں اب تک تقریبا ًڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی اور ہزاروں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

 منی پور آر ک بشپ کا کہنا ہے کہ تشدد کے دوران اب تک 249 گرجا گھروں کو جلا دیا گیا۔ متعدد مندروں کو بھی آگ لگا دی گئی۔

تشدد کا یہ سلسلہ تین مارچ کو ہائی کورٹ کی طرف سے اکثریتی میئتی ہندو کمیونٹی کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کے فیصلے کے خلاف کوکی  قبائلیوں کے احتجاجی مارچ کے بعد شروع ہوا تھا۔

کوکی قبائلیوں، جن میں اکثریت مسیحیوں کی ہے، کا کہنا ہے کہ میئتی کمیونٹی کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے سے وہ خود نہ صرف تعلیم اور روزگار میں مزید پیچھے رہ جائیں گے بلکہ ان کی زمینیں بھی چھن جانے خطرہ ہے۔

بھارت میں دیگر سماجی طبقات کے افراد قانونی طور پر قبائلیوں کی زمینیں نہیں خرید سکتے۔ اس کے علاوہ قبائلیوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں خصوصی ریزرویشن بھی حاصل ہے۔

’پاکستان اور بھارت کشمیر تک اقوام متحدہ کو رسائی دیں‘