1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: آسام میں سیلاب، درجنوں ہلاکتیں اور لاکھوں مکانات تباہ

21 جون 2022

بھارتی ریاست آسام میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلابوں اور نئی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مزید ایک درجن افراد ہلاک ہو گئے۔ سیلابوں سے پیدا شدہ صورتحال بدستور تشویشناک ہے، جس سے تقریباﹰ پینتالیس لاکھ باشندے متاثر ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4CzB5
Indien | Überschwemmungen in Assam
تصویر: Biju Boro/AFP/Getty Images

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ہونے والی زبردست بارشوں سے ہر طرف سیلاب ہی سیلاب ہیں، جن سے ہونے والی تباہی کے مناظر ہر جانب دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ہزاروں دیہات زیر آب ہیں جبکہ فصلیں برباد ہو رہی ہیں اور لاکھوں مکانات بھی تباہ ہو گئے ہیں۔

ریاست میں پیر کے روز تک سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر گئی، جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ناگون ضلع کے ایک پولیس اسٹیشن کے بعض اہلکار متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے گئے تھے، تاہم وہ خود ہی سیلاب میں بہہ گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت سیلابوں سے ریاست کے 35 میں سے 32 اضلاع بری طرح متاثر ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلابوں اور زمینی تودے پھسلنے کے واقعات کے باعث مزید ایک درجن افراد ہلاک ہو  گئے۔ مقامی حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیلابوں کی وجہ سے اب تک 45 لاکھ سے زیادہ باشندے بے گھر ہو چکے ہیں۔

آسام کی ہمسایہ ریاست میگھالیہ میں بھی موسلا دھار بارشیں ہوئی ہیں، جہاں اب تک 18 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ آسام میں سیلابوں سے بےگھر ہونے والوں کے لیے اب تک 1425 امدادی کیمپ قائم کیے جا چکے ہیں۔ تاہم حکام کے مطابق جس شدید پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اس سے امدادی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں حتیٰ کہ ریسکیو کیمپوں کی حالت بھی خراب ہے۔

Indien | Überschwemmungen in Assam
تصویر: Dasarath Deka/ZUMA Press/picture alliance

ریاست میں موجودہ سنگین صورتحال کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما سے بات چیت کی ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت آسام اور میگھالیہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

آسام اور شمال مشرقی ریاستوں کے نشیبی علاقوں میں بارشوں کے موسم میں سیلاب آتے رہتے ہیں تاہم اس بار پہلے کے مقابلے میں ان کی شدت بہت زیادہ ہے اور بیشتر افراد پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ ضروری اشیاء اور ادویات سے بھی محروم ہیں۔

ریاستی حکام اور بعض مقامی رہائشیوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران موجودہ سیلابوں کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ریاست کا سماجی اور معاشی تانا بانا پوری طرح تہس نہس ہو کر رہ گیا ہے۔

رنگیا شہر کے ایک مقامی افسر راہل سریش نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا، ’’اس بار تو صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم کے علاوہ ہم نے امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے فوج بھی تعینات کی ہے۔ اس وقت تو ہماری ترجیح بس انسانی جانوں کو بچانا ہے۔‘‘

حکام کے مطابق زبردست بارشوں کے سبب بہت سے علاقوں میں پوری کی پوری بستیاں تیز پانیوں کی لپیٹ میں آ چکی ہیں اور دکھائی یوں دیتا ہے کہ جیسے یہ بہتے ہوئے تیز دریا ہوں جو ایک ہی رات میں وجود میں آ گئے ہوں۔

Indien | Überschwemmungen in Assam
تصویر: Dasarath Deka/ZUMA Press/picture alliance

آسام کے اقتصادی مرکز گوہاٹی میں کئی محلے ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں جبکہ سر سبز کھیت جہاں، عام طور پر چاول اور دیگر فصلیں اگائی جاتی تھیں، اس وقت مٹی اور ملبے کی وسیع دلدل میں تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں۔

ریاست آسام کے لیے طاقت ور اور زرخیز دریا برہم پتر ایک لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے، تاہم یہ دریا اپنے کنارے رہنے والے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور ان کے ذریعہ معاش کو تقریباﹰ ہر سال ہی اپنی طغیانی سے تباہ بھی کرتا رہتا ہے۔ یہ اگرچہ ماضی میں معمول کی بات رہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، تعمیراتی سرگرمیوں اور تیز رفتار صنعت کاری جیسے عوامل نے حالیہ برسوں میں ایسے شدید موسمی حالات کے تواتر میں اضافہ کر دیا ہے۔

رواں برس یہ دوسرا موقع ہے کہ آسام اس طرح کے شدید سیلابوں سے دوچار ہے۔ مئی میں بھی اچانک آنے والے سیلابوں کی وجہ سے کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس ماہ کے وسط سے اب تک ریاست میں اوسط سے 109 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔ اور دریائے  برہم پتر کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔

بھارت میں سیلاب کے باعث تباہ کاریاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید