1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ایوان زیریں میں انسدادِ بدعنوانی بِل منظور

28 دسمبر 2011

بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں نے بدعنوانی کے خلاف ایک مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے تحت ایک محتسب کی تقرری ہو گی، جو سینئر سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ پڑتال کرے گا۔

https://p.dw.com/p/13aQi
سماجی کارکن انا ہزارے
سماجی کارکن انا ہزارےتصویر: dapd

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت توقع کر رہی ہے کہ وہ اس قانون کے ذریعے ایشیا کی اس تیسری سب سے بڑی معیشت میں آئے روز کے مالیاتی اسکینڈلز اور بدعنوانی کے خلاف متوسط طبقے کے بھڑکے ہوئے جذبات کو ٹھنڈا کر سکے گی۔

من موہن سنگھ حکومت اُس احتجاجی تحریک کی شدت میں کمی لانے کی بھی توقع کر رہی ہے، جس کی قیادت سماجی کارکن انا ہزارے کر رہے ہیں۔ اِسی تحریک کے دباؤ کی وجہ سے حکومت اِس سال کے اختتام سے پہلے پہلے یہ مسودہ قانون پارلیمان کے ایوانِ زیریں میں پیش کرنے پر راضی ہوئی تھی۔

منظوری سے پہلے اِس مسودہء قانون پر چالیس روز سے زیادہ عرصے تک شدید بحث مباحثہ ہوتا رہا۔ منظوری کے بعد ٹی وی چینل NDTV سے باتیں کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا:’’ ہم نے اِس مسودہء قانون کو پارلیمان میں لانے کا وعدہ پورا کر دیا ہے۔‘‘

ایوانِ زیریں میں رائے شماری کے دوران کئی سیاسی جماعتیں واک آؤٹ کر گئیں جبکہ بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) نے اس بل کے خلاف ووٹ دیے۔ اِس طرح حکومت اِس مسودے کو آئینی ترمیم بنانے کے لیے ضروری دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

کانگریس رہنما راہول گاندھی
کانگریس رہنما راہول گاندھیتصویر: AP

اب یہ بل، جسے سنسکرت میں لوک پال (لوگوں کا محافظ) بِل کہا جاتا ہے، توثیق کے لیے ایوانِ بالا کے پاس جائے گا، جہاں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے اور یوں اِس کے جلد باقاعدہ قانون بننے کی امید کم ہی ہے۔

اُدھر ممبئی میں بدعنوانی کے خلاف سرگرم 74 سالہ سماجی کارکن انا ہزارے نے اِس قانون کو ایک تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے مزید مستحکم کرنے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے منگل سے تین روز کی بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ مجوزہ محتسب کو زیادہ اختیارات سے لیس کیا جانا چاہیے اور یہ کہ مطالبات منظور ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔

بھارت میں بدعنوانی کے بدترین اسکینڈلز میں سے ایک کا تعلق ٹیلی کام کے لائسنسوں کے اُس کیس سے ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو اندازاً 39 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اگلے چند ہفتوں میں بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات منعقد ہونے والے ہیں اور من موہن سنگھ حکومت اس مسودہء قانون کی منظوری کو اپنے ایک کارنامے کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ اِن ریاستوں میں اُتر پردیش بھی شامل ہے، جہاں انتخابی مہم کی قیادت حکمراں کانگریس جماعت کی صدر سونیا گاندھی کے فرزند راہول گاندھی کر رہے ہیں۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں