1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز

جاوید اختر، نئی دہلی
29 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے اب تک 1007 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی مصدقہ تعداد 31 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

https://p.dw.com/p/3bXgL
BdTD | Bild des Tages Deutsch | Indien | Yamraj
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بھارتی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 73 افراد کی موت ہوئی جوکورونا وائرس کی وبا سے ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ۔انیس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد دوگنا ہونے کی شرح میں گراوٹ آئی ہے اور اب 10.9 دنوں میں یہ تعداد دوگنا ہورہی ہے جبکہ اس ماہ کے اوائل میں یہ شرح چار دن تھی۔ انہوں نے بتایا کہ صحت یاب ہونے والوں کی شرح 24.56 فیصد ہے اور اب تک 7696 افراد صحت یا ب ہوچکے ہیں۔

اس دوران 29 اپریل کی صبح تک کورونا وائر سے متاثرین کی تعداد 31408 ہوگئی تھی۔ سب سے زیادہ تشویشناک صورت حال اقتصادی دارالحکومت ممبئی کی ہے جہاں متاثرین کی تعداد 6169 ہوگئی ہے جبکہ پوری ریاست مہاراشٹر میں یہ تعداد 9318 ہے۔

ماہرین صحت کا خیال ہے کہ آنے والے دن کورونا وائرس پر قابو پانے کے لحاظ سے کافی اہم ہوں گے کیونکہ اس وبا کی کم شدت والے علاقوں میں لاک ڈاون میں نرمی دی جائے گی۔

کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے اعلی سطحی ٹاسک فورس کے رکن اور دہلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا کا اس حوالے سے کہنا تھا”سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں سب سے زیادہ توجہ نشان زد ہاٹ اسپاٹ، جسے ہم ریڈ زون کہتے ہیں، پر دینی ہوگی تاکہ وہاں سے انفیکشن گرین زون میں نہ پہنچنے پائے۔“  ڈاکٹر گلیریا کا کہنا تھا کہ ہمیں ہاتھ دھونے، حفظان صحت، ماسک پہننے اور ادھر ادھر تھوکنے جیسی عادتوں کے متعلق بھارتیوں کی طرز زندگی میں زبردست تبدیلی لانی ہوگی۔

Bildergalerie Coronavirus & Obachlosigkeit | Kalkutta, Indien
لاک ڈاون کی وجہ سے لاکھوں لوگ عارضی کیمپوں میں رہنے کے لیے مجبور ہیںتصویر: Reuters/R. de Chowdhuri

کانگریس کا حکومت سے سوال

یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ملک میں معاشی سرگرمیاں تقریباً ٹھپ پڑگئی ہیں۔ مالی تجزیے کے عالمی ادارہ موڈیز نے منگل 28 اپریل کوجاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں بند ہوجانے کی وجہ سے رواں مالی سال میں بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح صفر اعشاریہ دو(0.2) فیصد تک گر سکتی ہے۔

اس دوران اپوزیشن کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ تین مئی کو لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد کے لائحہ عمل سے ملک کوآگاہ کریں۔

بھارت میں گزشتہ25 مارچ سے لاک ڈاو ن جاری ہے۔ وزیر اعظم مودی نے گزشتہ دنوں وزرائے اعلی کے ساتھ اپنی میٹنگ میں ملک سے لاک ڈاون کو ختم کرنے کے سلسلے میں بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔ میٹنگ میں بعض وزرائے اعلی نے لاک ڈاون میں توسیع کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

کانگریس کے ترجمان رن دیپ سنگھ سرجے والا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم سے سوال کیا”لاک ڈاون کے بعد کے لیے صحت کے محاذ پر اور اقتصادی محاذ پر حکومت کا لائحہ عمل کیا ہے۔ 3 مئی کے بعد کے لیے حکومت کے پاس مستقبل کا کیا روڈ میپ ہے؟ وزیر اعظم مودی نے مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے بے روزگار ہوچکے مزدوروں اور چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروباریوں کے مسائل کو حل کرنے کا کیا پروگرام بنایا ہے؟“

نیم فوجی دستے کی پوری بٹالین قرنطینہ میں

 دریں اثنا قومی دارالحکومت دہلی میں تعینات بھارتی نیم فوجی دستے سینٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کی ایک بٹالین کے 47 جوانوں کے کورونا سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ایک 55 سالہ جوان کی موت ہوچکی ہے۔ اس کے بعد تقریباً ایک ہزار جوانوں پر مشتمل پوری بٹالین کو قرنطینہ کردیا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سی آر پی ایف کے سب انسپکٹر محمد اکرام حسین کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

بھارت میں لاک ڈاؤن اور روہنگیا کی حالت زار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں