1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:نربھیا گینگ ریپ کے مجرموں کو پھانسی 22 جنوری کو ہو گی

جاوید اختر، نئی دہلی
7 جنوری 2020

دہلی کی ایک عدالت نے نربھیا اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ ان مجرموں کی پھانسی دینے کی تاریخ بھی مقرر کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3VqKL
Symbolbild - Galgenhumor
تصویر: Colourbox/SPACEDRONE808

دہلی کے پٹیالہ ہاوس کورٹ نے آج منگل کے روز چاروں مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ عدالتی حکم کے مطابق چاروں مجرموں کو 22 جنوری کی صبح سات بجے تختہٴ دار پر لٹکانے کا حکم دیا ہے۔

نربھیا کی والدہ نے عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”یہ ان کے لیے بہت بڑا دن ہے، ہم اس کا ایک طویل عرصے سے انتظار کررہے تھے۔ میری بیٹی کو آج انصاف مل گیا۔ چاروں قصورواروں کوپھانسی دیے جانے کی سزا ملک کی خواتین کو زیادہ بااختیار بنائے گی۔ اس فیصلے سے بھارت کے عدالتی نظام پر لوگوں کااعتماد مضبوط ہوگا۔"

Indien Protest gegen der Vergewaltigung einer Studentin in New Delhi
بھارت میں اجتماعی جنسی زیادتیوں کے خلاف خواتین مسلسل آواز بلند کیے ہوئے ہیںتصویر: Reuters/S. Siddiqui

عدالت میں فیصلہ سنائے جانے سے قبل دہلی کے تہاڑ جیل میں بند چاروں قصورواروں ونئے، اکشئے، مکیش اور پون کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ سماعت کے دوران میڈیا کو کورٹ روم سے باہر بھیج دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی سیکورٹی کے مدنظر کورٹ روم کے باہر نیم فوجی دستے تعینات بھی کیے گئے تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج ستیش کمار اروڑا نے استغاثہ، نربھیا کے والدین کے وکیل اور وکیل دفاع کے دلائل سننے کے بعد معاملے میں اپنا فیصلہ سہ پہر ساڑھے تین بجے تک کے لیے محفوظ کرلیا تھا۔ فاضل جج نے قصورواروں کو کیوریٹیو پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے چاروں کے خلاف ڈیتھ وارنٹ جار ی کردیا اور کہا کہ انہیں 22 جنوری کو صبح سات بجے پھانسی دے دی جائے۔

Indien Mandsaur - Proteste nach Vergewaltigung
ریپ کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ بھی بھارت میں سر اٹھائے ہوئے ہےتصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna

سرکاری وکیل کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ مجرمین کی طرف سے رحم کی کوئی بھی درخواست زیر التوا نہیں ہے اور نظر ثانی کی تمام اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں۔

خیال رہے کہ پیرا میڈیکل کی طالبہ23 سالہ نربھیا (یہ متاثرہ کا اصل نام نہیں ہے،بھارت میں جنسی زیادتی کا شکار خاتون کا نام ظاہر کرنا قانوناً ممنوع ہے) کو 16 دسمبر 2012 کی رات کو ایک چلتی بس میں چھ افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ مجرموں نے جنسی زیادتی کے بعد اسے بس سے پھینک دیا تھا۔ اسے بعد میں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ دم توڑ گئی۔

دو دیگر قصورواروں میں سے ایک نے تہاڑ جیل میں سن 2015 میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی جب کہ ایک دوسرا مجرم نابالغ ہونے کی وجہ سے موت کی سزا سے بچ گیا اوراسے اصلاحی مرکز بھیج دیا گیا تھا، جہاں سے وہ تین برس بعد رہائی حاصل کر چکا ہے۔

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج