1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم تاجروں کا بائیکاٹ کیا جائے، ہندو تنظیموں کی اپیل

جاوید اختر، نئی دہلی
4 جولائی 2022

شدت پسند ہندو تنظیموں نے تمام ہندوؤں سے مسلم دکانداروں اور خوردہ فروشوں کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ مسلم تاجر تجارت کی آڑ میں 'جہاد' کو فروغ دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Dc0v
Hindus protestieren in Ayodhya, Indien
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Kakade

ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس کی سرپرستی میں سرگرم بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) جیسی ہندو شدت پسند تنظیموں کی قیادت میں بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی کے قریب ہریانہ کے منیسر میں اتوار کے روز ایک "دھرم پنچایت" کا انعقاد کیا گیا۔ خود کو "ہندو سماج" کی نمائندگی کا دعوی کرنے والے ان تنظیموں کے رہنماؤں نے اس موقع پر مسلم دکانداروں اور خوردہ فروشوں کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔

اقتصادی بائیکاٹ واحد حل

وی ایچ پی منیسر کے جنرل سکریٹری دیویندر سنگھ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو سبق سکھانے کے لیے اقتصادی بائیکاٹ ہی واحد حل ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کی دکانیں تجارت اور روزگار کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ جہاد کا حصہ ہیں۔ وی ایچ پی کے رہنما کے بقول مسلمانوں نے جوس کی اپنی دکانوں اور سیلون کے نام ہندوؤں اور ہندو دیوتاؤں کے نام پر رکھے ہوئے ہیں، جو دراصل ایک سازش ہے۔

متعدد دیگر ہندو لیڈروں نے بھی مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کی تائید کی، ''ہمیں یہ عہد لینے کی ضرورت ہے کہ ہم مسلمان دکانداروں سے نہ تو کوئی سامان خریدیں گے اور نہ ہی ان کی خدمات حاصل کریں گے۔ ان کا مکمل بائیکاٹ ہونا چاہیے۔ تمام حلال مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ کوئی ہندو کسی مسلمان کے سیلون میں بال بنوانے نہیں جائے گا، انہیں اپنا مکان کرایے پر نہیں دے گا، ان کے دکانوں سے پھل نہیں خریدے گا۔‘‘

Indien - Hindu Nationalismus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue

اصل شناخت چھپانے کا الزام

وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے رہنماؤں نے دعوی کیا کہ ہریانہ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی، بنگلہ دیشی اور روہنگیا اپنی اصل شناخت چھپا کر تجارت کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور ایسے تمام مسلمانوں کی شناخت کے حوالے سے چھان بین  کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہیں کیے تو 'ہندو سماج' خود آگے بڑھ کر کارروائی کرے گا۔

خیال رہے کہ ہندو شدت پسند تنظیموں نے اودے پور میں ایک ہندو درزی کے قتل کے خلاف جمعے کے روز ہریانہ کے گروگرام میں بڑا جلوس نکالا تھا۔ جس میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے اس واقعے کی شدید نکتہ چینی کے بعد پولیس نے اس جلوس کے منتظم بجرنگ دل کے ایک رہنما کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے۔

بھارت میں مذہبی آزادی پر امریکہ کا اظہار تشویش

دریں اثنا امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے امریکی حکومت سے سفارش کی کہ بھارت میں مذہبی آزادی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے مدنظر اسے "خصوصی تشویش والے ملک" کی فہرست میں شامل کرے۔

یو ایس سی آئی آ ر ایف آزادانہ طور پر کام کرنے والی ایک تنظیم ہے۔ یہ کمیشن دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی صورت حال پر نگاہ رکھتا ہے اور امریکی صدر، وزیر خارجہ اور کانگریس کے لیے سفارشات پیش کرتا ہے۔ کمیشن نے بھارت میں مودی حکومت کے ناقدین کے خلاف کارروائیوں اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بھارت نے تاہم اس رپورٹ کو "نادرست اور جانبداری پر مبنی" قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں