1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاایشیا

کشمیری صحافی کو امریکہ نہ جانے دینے پر عالمی ردعمل

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
20 اکتوبر 2022

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ کشمیری صحافی کو امریکہ کے سفر سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت نے پلٹزر انعام یافتہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کو امریکہ جانے سے روک دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4IS6m
Sannna Irshad Mattoo, diesjährige Pulitzer-Preisträgerin, für ihre Fotografie im indisch verwalteten Kaschmir
تصویر: privat

آزادی صحافت کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پلٹزر انعام یافتہ صحافی ثنا ارشاد مٹو کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو انعامی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں، تاہم بھارت نے انہیں نیویارک جانے سے روک دیا۔

صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ایک عالمی کمیٹی نے بھی بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ انہیں پلٹزر ایوارڈ یافتہ کشمیری صحافی کو انعامی تقریب میں شرکت کے لیے امریکہ جانے کی اجازت دینی چاہیے۔

امریکی میڈیا پر بھارت کی تنقید اور کشمیر پر مودی کے فیصلوں کا دفاع

امریکہ نے کیا کہا؟

اس معاملے پر ایک سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ کو اس حوالے سے رپورٹس کا علم ہے۔ ''ہم محترمہ مٹو کو امریکہ جانے سے روکنے کی رپورٹس سے آگاہ ہیں اور ان واقعات پر قریبی نگاہ بھی رکھے ہوئے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا۔ ''ہم آزادی صحافت کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔ جیسا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اس جانب توجہ بھی دلائی تھی کہ پریس کی آزادی کے احترام سمیت جمہوری اقدار کے لیے مشترکہ عزم ہی، امریکہ اور بھارت کے تعلقات کی بنیاد ہے۔''

مسٹر پٹیل نے پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا، ''لیکن میرے پاس اس معاملے پر مزید پیش کرنے کے لیے کوئی اور تفصیلات نہیں ہیں، البتہ ہم اس پرقریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔''

ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے یہ معاملہ بھارتی وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے یا نہیں؟ تو پٹیل نے کہا کہ وہ اس سے واقف نہیں ہیں اور اس معاملے پر کسی سفارتی کوشش کے بارے میں بات نہیں کر سکتے۔ ''تاہم جب ہمارے پاس اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کچھ بھی ہوگا، تو یقیناً ہم اسے آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔''

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ماہ اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس کے دوران پریس کی آزادی سمیت دیگر جمہوری اقدار کے تحفظ پر زور دیا تھا۔

 ان کا کہنا تھا: ''ہمیں عالمگیر انسانوں کے لیے احترام کے ساتھ ہی اپنی بنیادی جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ مذہب اور عقیدے کی آزادی کے ساتھ ہی اظہار رائے کی آزادی جیسے حقوق، ہماری جمہوریتوں کو مضبوط بناتے ہیں۔''

ثنا مٹو کا یہ معاملہ واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کے اندر بھی گونجا اور امریکی کانگریس کے ایک رکن ایڈم شیف، جو ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین ہیں، نے کہا کہ وہ یہ سن کر ''پریشان'' ہوئے کہ ثنا مٹو کو پلٹزر انعام قبول کرنے کے لیے پرواز کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

Sannna Irshad Mattoo, diesjährige Pulitzer-Preisträgerin, für ihre Fotografie im indisch verwalteten Kaschmir
کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کو بھارتی حکام نے اس وقت روک دیا تھا جب وہ نیویارک جانے والی تھیں۔ ایک برس کے اندر یہ دوسرا موقع ہے جب انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا ہو۔ رواں برس جولائی میں بھی ایک کتاب کے اجراء اور تصویروں کی نمائش میں شرکت کے لیے پیرس جانے سے بھی انہیں روک دیا گیا تھاتصویر: privat

ان کا کہنا تھا کہ ''میڈیا کو ہراساں کرنے اور خاموش کرانے کی کوششوں '' کو ختم ہونا چاہیے۔ شیف حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک سینیئر شخصیت ہیں، جنہیں ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ''یہ سن کر پریشان ہوا کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کو کووڈ 19 سے ہونے والی اموات پر کوریج کے لیے جو پلٹزر انعام دیا جا رہا ہے، اسے قبول کرنے کے لیے انہیں پرواز کرنے سے روک دیا گیا۔'' 

 ''پریس کی آزادی کسی بھی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ بھارت کو اس سے مستثنیٰ نہیں حاصل ہونا چاہیے۔ میڈیا کو ہراساں کرنے اور اسے خاموش کرنے کی کوششیں ختم ہونی چاہئیں۔''

جرمنی میں بھی آواز اٹھی

صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ایک عالمی کمیٹی نے بھی بھارتی حکام پر زور دیا کہ انہیں پلٹزر ایوارڈ یافتہ کشمیری صحافی کو انعامی تقریب میں شرکت کے لیے امریکہ جانے کی اجازت دے دینی چاہیے۔

جرمن شہر فرینکفرٹ میں سی پی جے نامی تنظیم کے ایک سرکردہ رکن بیہ لی ای کا کہنا تھا، ''اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو، جن کے پاس تمام صحیح سفری دستاویزات تھیں اور جنہوں نے صحافت کا سب سے باوقار ایوارڈ پلٹزر جیتا ہے، کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکا جاتا۔'' 

''یہ فیصلہ غیر قانونی ہونے کے ساتھ ہی حد سے بھی زیادہ ہے۔ بھارتی حکام کو کشمیر کی صورت حال کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے خلاف ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کا اپنا سلسلہ فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔''

نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر منگل کے روزکشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کو بھارتی حکام نے اس وقت روک دیا تھا جب وہ نیویارک جانے والی تھیں۔ ایک برس کے اندر یہ دوسرا موقع ہے جب انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا ہو۔ رواں برس جولائی میں بھی ایک کتاب کے اجراء اور تصویروں کی نمائش میں شرکت کے لیے پیرس جانے سے بھی انہیں روک دیا گیا تھا۔

کشمیری صحافیوں کے ساتھ سختی

گزشتہ برسوں کے دوران متعدد کشمیری صحافیوں کو باہر جانے سے روکا جا چکا ہے۔ 26 جولائی کو کشمیری صحافی آکاش حسن برطانوی اخبار' گارڈین' کے لیے سری لنکا جانے والے تھے لیکن دہلی ہوائی اڈے پر انہیں روک دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی متعدد کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

میڈیا کی آزادی پر نگاہ رکھنے والے عالمی ادارے رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز نے اپنی تازہ ترین ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں، 180 ملکوں کی فہرست میں بھارت کو 150 ویں مقام پر رکھا ہے۔ گزشتہ برس بھارت 142ویں مقام پر تھا اور ایک برس میں مزید 8 مقام نیچے گر گیا۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا چپ ہوتا ہوا