1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے بےگھر افراد کی زندگیاں دکھ سے عبارت ہیں

14 اگست 2018

بھارت میں شہر مسلسل پھیل رہے ہیں۔ اس باعث ٹریفک بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ بڑھتی آبادی اور ٹریفک کے شور سے بڑے شہروں کے بےگھر افراد شب بھر اس خوف میں زندہ رہتے ہیں کہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو جائیں۔

https://p.dw.com/p/337yG
Indien Frauen Rasur der Haare aus religiösen Gründen Schönheitsindustrie Perücken Herstellung
تصویر: Getty Images/I.Mukherjee

بھارت کے بھیڑ والے اور مصروف شہروں میں بسے لاکھوں بے گھر افراد میں سے ایک منجیت کور بھی ہے۔ اُسے یہ نہیں معلوم کہ اُس کی عمر کتنی ہے اور وہ کب سے نئی دہلی کی ایک فٹ پاتھ پر زندگی بسر کر رہی ہے۔ اُس کا سارا سامان پلاسٹ بیگز میں بند ہے اور گندے کپڑے دھو کر انہیں سوکھنے کے لیے فٹ پاتھ کی ریلنگ پر ڈال دیتی ہے۔

برسوں پہلے وہ شمالی بھارتی شہر لدھیانہ میں رہتی تھی اور پھر ایک دن اُس کے سسرال والوں نے جائیداد کے تنازعے پر اُسے گھر سے نکال دیا۔ وہ اپنے دو بیٹوں کو لے کر نئی دہلی پہنچ گئی۔ ابتداء میں وہ خوراک کے لیے ایک گوردوارے جایا کرتی تھی۔ اُس کے پاس کوئی رقم نہیں تھی کہ وہ کسی گھر میں جا بستی۔ اُس کے دونوں بیٹے ایک گوردوارے کے باہر فٹ پاتھ پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

Obdachloser Neu Delhi Indien
شدید سردی ہو یا کوئی اور موسم، ان بےگھر افراد کے لیے سکون محال ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے منجیت کور نے بتایا کہ اُس کے پاس کوئی جگہ نہیں کہ جہاں جا کر وہ آباد ہو جائے اور اُس کے نام جائیداد کا بھی کوئی ٹکڑا نہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں ایسے بے گھر افراد کو سردی یا شدید گرمی میں پناہ کا کوئی مقام دستیاب نہیں ہوتا۔ یہ پلاسٹک شیٹ کی چھت تلے گرمی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس انہیں ڈراتی دھمکاتی رہتی ہے لیکن وہ کہاں جائیں۔ اسی طرح جب لوگوں کو فٹ پاتھ پر چلنے میں دشواری ہوتی ہے تو وہ اُن پر لعن طعن کرتے ہیں۔ انہیں مسلسل بےآرامی اور حادثوں کا خوف بھی لاحق رہتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایسے لوگوں کے پاس ایک چھوٹا سا کمرہ لینے کے پیسے بھی نہیں اور جو ہوتے ہیں، وہ اُن کی شکم کی آگ ٹھنڈی کرنے پر خرچ ہوجاتے ہیں۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کئی ہزار انسان بےگھری کا شکار ہیں اور مسلسل لوگوں کی آمد ہو رہی ہے۔ یہ لوگ روزگار کی تلاش میں دیہات اور چھوٹے قصبوں سے نئی دہلی جیسے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ انجام کار جب نئے آنے والوں کو بھی کو کوئی جگہ نہیں ملتی تو وہ کسی فٹ پاتھ یا پھر کوئی کچی بستی ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اسی طرح بے شمار لوگ فٹ پاتھ کے علاوہ مختلف پلوں اور فلائی اوورز کے نیچے  زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

Obdachloser Neu Delhi Indien
بھارت کے بڑے شہروں میں فٹ پاتھ پر زندگی بسر کرنے والے لاکھوں کی تعداد میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

بھارت میں بےگھر افراد کی کُل تعداد میں دس فیصد خواتین ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ بھارت میں ایسے لاچار و بے سرو سامان افراد کی تعداد کا تعین کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے اور بےگھری کی شکار خواتین کے بارے میں قابل اعتماد ڈیٹا تو میسر ہی نہیں۔

حقوق کے اداروں کے مطابق صرف نئی دہلی میں بےگھر افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں بے گھر افراد کی تعداد میں کمی ہوئی ہے لیکن یہ سات برس پہلے کی بات ہے۔

ع ح ⁄ عالف ⁄ روئٹرز