1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو کورونا بحران سے نمٹنے میں چینی امداد کی پیش کش

جاوید اختر، نئی دہلی
23 اپریل 2021

چین نے بھارت کو کورونا بحران کا مقابلہ کرنے میں ضروری امداد فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آکسیجن کی قلت اور ہیلتھ انفرا اسٹرکچر کی کمی کے سبب بھارت کو اس وبا کا مقابلہ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3sTV3
China Indien Grenzstreit
تصویر: picture-alliance/A.Wong

پچھلے چوبیس گھنٹوں میں تین لاکھ بتیس ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک کروڑ 63 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک ایک لاکھ ستاسی ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی ہیلتھ کیئر کی سہولیات دم توڑتی نظر آرہی ہیں اور انتظامیہ بے بس دکھائی دے رہی ہے۔

چین کی مدد کی پیشکش

بھارت کے دیرینہ حریف اور پڑوسی چین نے کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے میں نئی دہلی کی مدد کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان وانگ وین بین نے جمعرات کے روز میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ چین کو بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ تشویش ناک صورت حال کا علم ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ بھارت اس وبا کی روک تھام کے لیے ضروری سازوسامان کی عارضی قلت سے دوچار ہے۔

وانگ کا کہنا تھا،”چین، بھارت کو تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ وہ اس وبا پر قابو پا سکے۔" انہوں نے تاہم یہ تفصیل نہیں بتائی کہ یہ امداد کن اشیاء پر مشتمل ہو گی۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا”یہ نیا کورونا وائرس پوری انسانیت کا دشمن ہے اور پوری عالمی برداری کو وبا کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرنا چاہیے۔"

شمالی اور مغربی بھارت میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ حالات انتہائی تشویش ناک حد تک پہنچ چکے ہیں۔ بیشتر ہسپتالوں میں کوئی بیڈ خالی نہیں ہے۔ حتی کہ مریضوں کو زمین پر یا ہسپتال سے باہر اسٹریچر پر رکھ کر علاج کیا جارہا ہے اور آکسیجن ختم ہوتی جارہی ہے۔

TABLEAU | Indien Coronakrise Impfungen Krematorien
تصویر: Francis Mascarenhas/REUTERS

بھارتی ردعمل

بھارت نے ابھی اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ پتہ چل سکا ہے کہ آیا چین نے امداد کی باضابطہ پیش کش کی ہے یا نہیں۔ دہلی میں حکومتی ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ بھارتی پرائیوٹ کمپنیاں چین سے ضروری طبی سازوسامان درآمد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بھارت نے بھی مدد کی تھی

گزشتہ برس جب کورونا سے چین سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا تو اس وقت دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ بھارت نے بھی اسے طبی سازوسامان سپلائی کیے تھے۔بھارت نے اسے ماسک، دستانے اور دیگر ضروری آلات پر مشتمل پندرہ ٹن طبی سازوسامان فراہم کیا تھا۔

چین نے بھی اس کے بدلے  گزشتہ برس اپریل میں جب بھارت کورونا وبا کی پہلی شدید لہر سے دوچار تھا تو بیجنگ سے درجنوں طیارے طبی ساز وسامان کے ساتھ نئی دہلی بھیجے تھے۔

تاہم بھارت کی مشرقی سرحد پر فوجی تنازعہ پیدا ہوجانے کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے اور ایک بر س سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی صورت حال پوری طرح معمول پر نہیں آسکی ہے۔

Indien Bildergalerie Coronavirus | Neu Delhi, Mann Patient mit Sauerstoffflasche
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

آکسیجن کی قلت

بھارت کو اس وقت سب سے زیادہ قلت آکسیجن کی ہورہی ہے۔گوکہ مودی حکومت نے تمام ریاستوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی تاہم مختلف شہروں میں بالخصوص پرائیوٹ ہسپتال آکسیجن کی شدید قلت کی شکایت کر رہے ہیں۔ بعض ہسپتالوں نے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو اپنے مریضوں کو کسی دوسرے ہسپتالوں میں لے جانے کا مشورہ دیا ہے۔

بھارتی وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بیرونی ملکوں سے آکسیجن درآمد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ چین ان ملکوں میں شامل نہیں ہے جن سے آکسیجن درآمد کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت بالخصوص خلیجی ممالک اور سنگاپور سے آکسیجن منگوانے پر غور کر رہا ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں