1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کشمیر میں فوجی قافلے پر حملہ، درجنوں فوجی ہلاک

14 فروری 2019

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نیم فوجی دستوں کے ایک قافلے پر ہونے والےخود کش کار بم حملے میں تیس سے زائد فوجی ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ کشمیر کے گورنر نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3DPF1
تصویر: picture-alliance/AP Photo/U. Asif

کشمیر کے گورنر ستیاپال ملک نے کہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، ’’جیش محمد کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کے بعد تو ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے اس واقعے کی ہدایات سرحد پار سے دی گئی ہوں۔‘‘ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

گریٹر کشمیر نامی اخبار نے بھی تصدیق کی ہے کہ شدت پسند تنظیم جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ مرنے والے فوجیوں کی تعداد 34 سے زائد بتا رہے ہیں۔ سماجی ویب سائٹس پر پہلے سے بنائی گئی نو منٹ طویل ایک ویڈیو میں جنگی کپڑوں میں ملبوس مشتبہ حملہ آور کو دیکھا جا سکتا ہے، جس کے ارد گرد اسلحہ و بارود رکھا ہوا ہے۔

Indien Pulwama - Anschlag auf Bus an der Autobahn Srinagar-Jammu
تصویر: Reuters/Y. Khaliq

ایک مقامی ذریعے نے حملہ آور کی عادل احمد نامی ایک کشمیری باغی کے طور پر شناخت کی ہے، جس کا تعلق پلوامہ کے علاقے سے ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق فوجی قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ ایک اہم ہائی وے سے گزر رہا تھا۔ اسے اس خطے میں ہونے والے خونریز ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک پولیس افسر منیر احمد خان نے بتایا کہ حملہ آور نے قافلے کو سری نگر کے مضافات میں واقع جنوبی لیتہ پورہ کے علاقے کے قریب نشانہ بنایا۔ خان کے مطابق دھماکے سے بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ مزید پانچ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

Indien Selbstmord-Angriff in Kaschmir
تصویر: AFP/H. Naqash

بھارتی حکام نے بتایا کہ ایک مقامی کشمیری نے بارود سے بھری اپنی گاڑی فوجی قافلے سے جا ٹکرائی۔ بتایا گیا ہے کہ نشانہ بننے والی بس میں کم از کم پینتیس فوجی اہلکار سوار تھے۔

بھارتی نیم فوجی دستوں کے ترجمان سنجے شرما نے بتایا کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، ’’دھماکا اس قدر شدید تھا کہ بس کے کچھ آہنی ٹکڑے ہی باقی بچے ہیں۔‘‘

پولیس افسر خان نے مزید بتایا کہ قانون نافذ کرانے والے اداروں کے اہلکاروں نے تلاشی کے غرض سے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ آج جمعرات کو ہی ہزاروں افراد نے حملہ آور کے حق میں نعرے بازی کی۔ ان افراد نے بھارت مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے عادل کے گاؤں میں مارچ کیا۔

کشمیری باغی رہنما کی تدفین میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں