1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

13 جنوری 2025

بھارتی وزیر اعظم نیرندر مودی نے پیر کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے شمال مشرق میں ایک سرنگ کا افتتاح کیا۔ یہ سرنگ کشمیر کو لداخ سے جوڑے گی۔

https://p.dw.com/p/4p76s
Indien | Narendra Modi eröffnet Tunnel in Kaschmir
تصویر: Basit Zargar/Zuma Press/IMAGO

یہ سرنگ ہر موسم سرما میں شدید برف باری کے باعث کٹ جانے والے علاقوں تک سارا سال رسائی آسان بنا دے گی۔ 932 ملین ڈالر کے اس منصوبے میں مزید سرنگوں، پلوں اور سڑکوں کا جال بچھانے کا پلان شامل ہے جو کشمیر کو لداخ سے جوڑے گا۔

لداخ ایک ایسا علاقہ ہے جو بھارت، پاکستان اور چین تینوں ملکوں کے مابین دہائیوں سے متنازع ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے سخت سکیورٹی میں سونہ مرگ ٹاؤن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 6.5 کلومیٹر طویل سرنگ کا افتتاح کیا۔ یہ قصبہ وادی کشمیر کے برف پوش پہاڑوں کے اختتام اور لداخ کا علاقہ شروع ہونے سے قبل آتا ہے۔ اس سرنگ کا نام زیڈموڑ ٹنل رکھا گیا ہے۔

دوسری سرنگ، جو تقریباً 14 کلومیٹر لمبی تعمیر کی جائے گی، زوجیلا درہ کے مشکل راستے کو بائی پاس کرتے ہوئے سونہ مرگ کو لداخ سے جوڑے گی۔ اس سرنگ کی تعمیر  2026 میں مکمل کیے جانے کی امید ہے۔

سونہ مرگ اور لداخ موسم سرما میں شدید برف باری کی لپیٹ میں رہنے والے علاقوں میں سے ہیں جس کے باعث یہ ہر برفباری کے بعد تقریبا چھ ماہ کے لیے دیگر علاقوں سے کٹ جاتے ہیں۔

حکام کی جانب سے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات یقینی بناتے ہوئے درجنوں پولیس اہلکار اور سپاہی تعینات کیے گئے۔

مودی کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر متعدد عارضی چوکیاں بھی قائم کیں۔ عمارتوں پر نشانہ بازوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کی نگرانی ڈرون کیمرہ کی مدد سے جاری رہی۔

بھارتی وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ عام عوام کو بھی اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد آمد و رفت میں آسانی ہوگی لیکن یہ نیا منصوبہ بھارتی فوج کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

کشمیر کو لداخ سے ملانے والی اس سرنگ کا نام زیڈموڑ ٹنل رکھا گیا ہے۔
کشمیر کو لداخ سے ملانے والی اس سرنگ کا نام زیڈموڑ ٹنل رکھا گیا ہے۔ تصویر: Basit Zargar/Zuma Press/IMAGO

ماہرین اس ٹنل کو انڈیا اور چین کے درمیان تناؤ اور چینی سرحد تک انڈین افواج کی فوری رسائی کے حوالے سے بھی ایک اہم ترین پراجیکٹ قرار دے رہے ہیں۔

اس سے قبل یہ علاقہ چین اور بھارت کے مابین بھی تنازعات کا سبب رہا ہے۔ بیجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ان متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک نے اپنی سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں جو جدید اسلحے سے لیس ہیں۔

2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ایک نیم خودمختار علاقے کے طور پر ختم کر دیا تھا۔ بھارت کی وفاقی حکومت نے سابقہ ​​ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام یونین ٹیریٹریز، لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار کسی خطے کی ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے ایک وفاقی علاقے میں تبدیل کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے زیر انتظام کشمیر کا کچھ حصہ ہے۔ لیکن دونوں ہی ممالک اس خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند عناصر 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

 گزشتہ برس اکتوبر میں زیڈ موڑ ٹنل پر کام کرنے والے مزدوروں اور انجینئیرز کے ایک کیمپ پر مسلح حملہ ہوا تھا جس میں سات کارکن مارے گئے تھے اور پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔ پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ دوسری جانب کشمیری اسے ایک جائز آزادی کی جدوجہد سمجھتے ہیں۔

ر ب/ ع ت (اے پی)